چیف الیکشن کمشنرکی سربراہی میں5رکنی کمیشن نے عمران خان نااہلی ریفرنس پرسماعت کی، درخواست گزارمحسن شاہنواز رانجھا پیش ہوئے
پی ٹی آئی کی جانب سے علی ظفر کے معاون وکیل پیش ہوئے،درخواست گزارمحسن نے سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کرتے ہوئے موقف اپنایا کہ عمران خان اب رکن اسمبلی نہیں رہے، چیف الیکشن کمشنر نے ریمارکس دیے کہ مرضی کی تشریح نہ کریں۔
چیف الیکشن کمشنر نے باور کیا کہ الیکشن کمیشن کی نظرمیں عمران خان تاحال ایم این اے ہیں، قومی اسمبلی سیکریٹریٹ نے استعفیٰ منظور کر کے نہیں بھجوایا، جب تک اسپیکراستعفے منظورکر کے نہیں بھیجتے، رکن ڈی نوٹی فائی نہیں ہوسکتا۔
چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو 3 ستمبر تک عمران خان نا اہلی ریفرنس کا فیصلہ کرنا ہے،معاون وکیل عمران خان بیرسٹر گوہر کے نا اہلی ریفرنس میں دلائل دیے کہ اس کیس میں عمران خان کا بھرپور موقف پیش کریں گے،عمران خان قومی اسمبلی کی نشست سے مستعفی ہوچکے ہیں۔
الیکشن کمیشن نے تحریک انصاف کے وکیل کودستاویزات فراہم کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 22 اگست تک ملتوی کردی،صحافی عقیل احمد نے ٹویٹ پر کہا کہ عمران خان ان اہلی ریفرنس سماعت سے قبل الیکشن کمیشن کے کمرہ عدالت دلچسپ صورتحال پیش آئی۔
صحافی نے لکھا کہ الیکشن کمیشن حکام کو خود معلوم نہیں تھا کہ اج اسپیکر کے ریفرنس پر سماعت ہے یا پی ڈی ایم کے ریفرنس پر، چیف الیکشن کمشنر کا آئیں بائیں شائیں کرنے پر الیکشن کمیشن عملے پر اظہار برہمی بھی کیا۔
عمران خان کی نا اہلی کے لیے الیکشن کمیشن میں ریفرنس 4 اگست کو آئین کے آرٹیکل 63 کے تحت ریفرنس دائر کیا گیا تھا،ریفرنس میں کہا گیا تھا کہ سابق وزیراعظم نے توشہ خانہ سے ملنے والے تحائف اثاثوں میں ظاہر نہیں کئے اس پر ان کو آئین کے آرٹیکل 63 کے تحت نااہل کیا جائے،ریفرنس محسن شاہنواز رانجھا کی جانب سے الیکشن کمیشن ریفرنس دائر کیا گیاتھا