ایف بی آر کا آئندہ مالی سال میں 180 ارب روپے کی ٹیکس چھوٹ واپس لینے پر غور

20FBRtaxmaafiend.jpg

ایف بی آر نے آئندہ مالی سال 2022-23 کیلئے ٹیکس وصولیوں کا ہدف7ہزار 365ارب روپے رکھنے کی تجویز کا جائزہ لینا شروع کردیا۔

دوسری جانب اگلے بجٹ میں180ارب روپے سے زائد مالیت کی ٹیکس چھوٹ اور رعایات واپس لینے کی تجاویز بھی زیر غور ہیں۔ ایکسپریس نیوز کے مطابق اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت کے ساتھ مئی کے تیسرے ہفتے تک حتمی شکل دی جائے گی، ٹیکس چھوٹ اور رعایات واپس لینے کیلئے کل ٹیرف پالیسی بورڈ کا اجلاس طلب کرلیا گیا ہے جو تین روز تک جاری رہے گا۔

ایف بی آر کے ایک سینئر افسر کے مطابق سابق حکومت کی جانب سے آئی ایم ایف کیساتھ طے کردہ شرائط کو مد نظر رکھتے ہوئے اگلے بجٹ میں غیر ضروری ٹیکس چھوٹ اور رعایات واپس لینے کیلئے سیلز ٹیکس ایکٹ کے چھٹے شیڈول اور پانچویں شیڈول کے علاوہ انکم ٹیکس آرڈیننس اور کسٹمز ایکٹ میں دی جانیوالی رعایات و چھوٹ کا جائزہ لیا جارہا ہے۔

مگر اس کے ساتھ ملک میں مینوفیکچرنگ سیکٹر کو فروغ دینے کیلئے خام مال کی درآمد پر ڈیوٹی و ٹیکسوں میں رعایات دینے کی تجاویز بھی زیر غور ہیں۔ ٹیکس چھوٹ و ٹیکس رعایات واپس لینے کی تجاویز کے مسودے کو حتمی شکل دے کر منظوری کیلئے بھجوایا جائے گا۔

وفاقی بجٹ میں سنگل ٹیکس ریٹرن فارم کے ساتھ ساتھ تینوں ٹیکس قوانین کو یکجا کرکے مشترکہ قانون متعارف کروانے کی تجویز بھی زیر غور ہے اور کسٹمز کوڈ کی طرح ان لینڈ ریونیو ٹیکس کوڈ بھی متعارف کروانے کی تجویز ہے۔

تجویز کردہ ٹیکس وصولیوں کے ہدف کے حصول کیلئے انکم ٹیکس وصولیوں کا ہدف 2751 ارب روپے۔ ان ڈائریکٹ ٹیکسوں میں سے سیلز ٹیکس وصولیوں کا ہدف3345 ارب روپے ہے۔

کسٹمز ڈیوٹی کی مد میں وصولیوں کا ہدف858 ارب روپے جبکہ فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی مد میں وصولیوں کا ہدف411 ارب روپے تجویز کیا گیا ہے۔
 

Aliimran1

Chief Minister (5k+ posts)

Bajway ? kay Masters kay —- Masterplan ki implementation shuro ho chuki hai​

Bajwa Bharwa Nadeem khusra Shamshad Kaliya CJs Bund ayal Athar Min Soor + kutoray judges MUST GO​

 

miafridi

Prime Minister (20k+ posts)
Let's hope the imported govt don't hurt the exports and local manufacturing sector.

امپورٹڈ_حکومت_نامنظور