اے قاضی القضاہ ! خلق خدا سراپا فریاد ہے ، کوئی سوموٹو نوٹس:عامر عثمان عادل

sect-amir-adil.jpg


اے قاضی القضاہ ! خلق خدا سراپا فریاد ہے ، کوئی سوموٹو نوٹس کوئی ایکشن ، محترم المقام جناب چیف جسٹس پاکستان

مائی لارڈ !

بندہ ناچیز حقیر پر تقصیر عامر عثمان عادل پاکستان کے عام آدمی کی نمائندگی کرتے ہوئے آپ سے بصد ادب ملتمس ہوں، حال ہی میں نئی حکومت نے پے درپے پٹرول اور بجلی کے نرخ اس قدر بڑھا دئیے ہیں کہ سانس لینا محال ہو چکا ہے۔ ان دونوں مصنوعات کی قیمتیں بڑھنے کے ہولناک اثرات اشیائے خوردونوش اور دیگر ضروریات زندگی پر پڑنے والے ہیں۔
پہلے ہی مہنگائی کیا کم تھی کہ اب یکے بعد دیگرے یہ دو بم پھوڑ دئیے گئے

موجود صورتحال سے سفید پوش طبقہ اور تنخواہ دار سب سے زیادہ متاثر ہوں گے جب کہ حکومت وقت کا کہنا ہے مشکل وقت میں مشکل فیصلے لینا پڑتے ہیں اور وزیر خزانہ کا کہنا ہے کہ اگر وہ حکومتی نان سیلری اخراجات میں کٹوتی کر بھی لیں تو ہر ماہ زیادہ سے زیادہ 2 ارب روپے بچا لیں گے اور پٹرول پر روزانہ اربوں روپے سبسڈی دی جا رہی ہے ،یعنی ان نے یہ کہہ کر ہاتھ کھڑے کر دیئے کہ ہم ہر ماہ 2 ارب بچا بھی لیں تو عوام کو کوئی ریلیف نہیں دے سکتے

جناب عالی !

انصاف کا تقاضا تو یہ تھا کہ آپ حاکم وقت کو طلب کرتے اور پوچھتے جب ہمیں اپنے ملک کے باسیوں کے لئے روس سے سستا تیل گندم اور گیس مل رہا تھا تو "وہ کون تھا؟" جس نے اس معاہدے کو پروان چڑھنے نہ دیا

آپ حکومت وقت سے سوال کریں

کہ چلو عمران خان کو تو آپ نے گھر بھیج دیا آج جب بھارت اور سری لنکا تک روس سے سستا تیل خرید کر اپنے شہریوں کو ریلیف دے رہے ہیں تو پھر اب "وہ کون ہے؟" جو ایسا نہیں چاہتا
اگر آپ یہ نوٹس لینے سے گریزاں ہیں تو پھر ایک مہربانی کیجئے

ایک حکم نامہ جاری کیجئے اور پاکستان بھر کے تمام سرکاری دفاتر میں زیر استعمال گاڑیوں اور ان کے لئے مختص شدہ تیل کے کوٹے کی تفصیلات طلب کریںآپ کو اندازہ ہو جائے گا کہ قوم کے خون پسینے کی کمائی سے ادا کردہ ٹیکسوں کی رقم سے کیسے ہر ماہ یہ عوامی نمائندے اور افسر شاہی سرکاری پٹرول کو اپنی بیگمات کی شاپنگ اور بچوں کے سیر سپاٹوں پہ بے دریغ خرچ کرتے ہیں

جب آپ کے پاس اعدادوشمار آ جائیں تو پھر ایک اور آرڈر جاری کر کے تمام عوامی نمائندوں اور سرکاری افسران کو تا حکم ثانی سرکاری پٹرول کی ترسیل اور اس کے لئے جاری کئے جانے والا پیسہ روک دیں۔

مائی لارڈ

اس نیک کام کا آغاز اپنی ذات سے کر کے ایک خوبصورت مثال قائم کر دیجئے، سارا دن تمام سرکاری دفاتر میں لاتعداد ائیر کنڈیشنر بلا تعطل چلتے رہتے ہیں اور ان کا بوجھ بھی عام آدمی کی جیب پر ڈالا جاتا ہے۔ ایک حکم نامہ جاری کیجئے کہ جب تک معیشت نہیں سنبھالی جاتی کسی بھی سرکاری دفتر میں ایک بھی اے سی نہیں چلایا جائے گا
مائی لارڈ اس نیک کام کا آغاز بھی اپنی ذات سے کیجئے

سپریم کورٹ کے سارے اے سی بند کرا دیجئے کیونکہ جب پاکستان کے عام آدمی کے پاس اپنے بچوں کے لئے پنکھا تک چلانے کی سکت نہیں تو سرکار کو حق نہیں پہنچتا کہ یخ بستہ دفاتر میں بیٹھے۔

ایک زندہ حقیقت ہے کہ عوامی نمائندوں عدلیہ کے فاضل ججز اور افسر شاہی کے تمام چھوٹے بڑے افسران کی تنخواہیں ٹی اے ڈی لاکھوں میں ہیں ان کے لئے اپنی جیب سے پٹرول خریدنا کوئ مسئلہ نہیں۔مسئلہ تو میرے ہر اس ہم وطن کا ہے جس کے پاس اب اتنے پیسے بھی نہیں بچیں گے کہ وہ کام پہ جانے کی خاطر اتنا پٹرول ہی افورڈ کر سکے جس میں کم ازکم آجا تو سکے، آپ دیکھیں گے کہ صرف ایک اس چیز پہ پابندی سے ہر ماہ کتنے پیسے بچائے جا سکتے ہیں۔

مشکل گھڑی میں عوام نے ہمیشہ قربانی دی ہے اب کی بار ان کی نمائندگی کا دم بھرنے والوں سے کیوں یہ تقاضا نہ کیا جائے؟ یہ جو دعوے کرتے ہیں کہ ہمارا جینا مرنا عوام کی خاطر ہے
تو پھر ان کی تنخواہیں مراعات اور مفت فضائی ٹکٹ سفری واؤچر سب معطل کر کے ان پر اٹھنے والے اخراجات سے پٹرول پر سبسڈی دی جائے۔

جناب چیف جسٹس!

پاکستان کے سفید پوش، دیہاڑی دار اور تنخواہ دار طبقے پر رحم کھاتے ہوئے بس ایک بار یہ بیڑا تو اٹھائیں مجھے یقین کامل ہے جونہی اشرافیہ کی عیاشیوں اور مفاد پہ زد پڑی یہ ایک ماہ کے اندر اندر خود دوڑے چلے آئیں گے آپ کے پاس اور تب ان کے پاس پٹرول سستا کرنے کے ایک سو ایک فارمولے ہوں گے

بس ایک بار رحم کی اپیل سن لیجئے ، اے قاضی وقت کوئی سوموٹو نوٹس؟کوئی ایکشن؟ اس غریب کی خاطر جس کی سوائے خدا کے کوئی نہیں سنتا

عامر عثمان عادل
 

Meme

Minister (2k+ posts)
عامر بیٹے اپنی لڑائی آپ لڑو، انقلاب اپنے زور بازو کے ذریعے لاو۔ عدلیہ کے کندھے پہ رکھ کر فرمائشی پروگرام نا چلاو۔
 

Bubber Shair

Chief Minister (5k+ posts)
پی ٹی آی اور فوج کا اصل رولا ہی یہ ہے۔ یوتھئیے کہتے ہیں کہ ہم پرانی تنخواہ پر بوٹ چاٹنے کے ساتھ ساتھ کچھ اضافہ بھی کردیتے ہیں یعنی بوٹ کو اوپر نیچے دونوں سائیڈز سے چاٹ لیں گے بس ہمیں اپنی اشیرواد کے ساتھ اقتدار دلوا دو ادھر سے خاموشی ہے۔
اسی سٹریس میں یہ ہر راہگیر کو کچھ کرنے کا ترلہ کردیتے ہیں اب ان ججز کے پاس جارہے ہیں جو خود اپنی پنشن کے انتظار میں دو چار سال گزارنے آتے ہیں
 

thinking

Prime Minister (20k+ posts)
Sir jee..sarkari mara at.aiashian tu sarkar k mathay ka jhomar hoti hain..Ap us k peechay par gey ho..
Awam tu naam hi dakhay khanay.jotay khanay .zaleel honay ka ha..Maray ya jiya in ki bala se.
Aala adlia se pehlay hi main ap ki appeal dismiss karta ho..
Next time Koi aisi appeal nahi suni jaya gi..Ap kia chahtay ho hamari Corrupt ashrafia.bureaucracy itni shadeed garmi m bina AC k Mulk aur qoum ki khidmat karay??
 

thinking

Prime Minister (20k+ posts)
sect-amir-adil.jpg


اے قاضی القضاہ ! خلق خدا سراپا فریاد ہے ، کوئی سوموٹو نوٹس کوئی ایکشن ، محترم المقام جناب چیف جسٹس پاکستان

مائی لارڈ !

بندہ ناچیز حقیر پر تقصیر عامر عثمان عادل پاکستان کے عام آدمی کی نمائندگی کرتے ہوئے آپ سے بصد ادب ملتمس ہوں، حال ہی میں نئی حکومت نے پے درپے پٹرول اور بجلی کے نرخ اس قدر بڑھا دئیے ہیں کہ سانس لینا محال ہو چکا ہے۔ ان دونوں مصنوعات کی قیمتیں بڑھنے کے ہولناک اثرات اشیائے خوردونوش اور دیگر ضروریات زندگی پر پڑنے والے ہیں۔
پہلے ہی مہنگائی کیا کم تھی کہ اب یکے بعد دیگرے یہ دو بم پھوڑ دئیے گئے

موجود صورتحال سے سفید پوش طبقہ اور تنخواہ دار سب سے زیادہ متاثر ہوں گے جب کہ حکومت وقت کا کہنا ہے مشکل وقت میں مشکل فیصلے لینا پڑتے ہیں اور وزیر خزانہ کا کہنا ہے کہ اگر وہ حکومتی نان سیلری اخراجات میں کٹوتی کر بھی لیں تو ہر ماہ زیادہ سے زیادہ 2 ارب روپے بچا لیں گے اور پٹرول پر روزانہ اربوں روپے سبسڈی دی جا رہی ہے ،یعنی ان نے یہ کہہ کر ہاتھ کھڑے کر دیئے کہ ہم ہر ماہ 2 ارب بچا بھی لیں تو عوام کو کوئی ریلیف نہیں دے سکتے

جناب عالی !

انصاف کا تقاضا تو یہ تھا کہ آپ حاکم وقت کو طلب کرتے اور پوچھتے جب ہمیں اپنے ملک کے باسیوں کے لئے روس سے سستا تیل گندم اور گیس مل رہا تھا تو "وہ کون تھا؟" جس نے اس معاہدے کو پروان چڑھنے نہ دیا

آپ حکومت وقت سے سوال کریں

کہ چلو عمران خان کو تو آپ نے گھر بھیج دیا آج جب بھارت اور سری لنکا تک روس سے سستا تیل خرید کر اپنے شہریوں کو ریلیف دے رہے ہیں تو پھر اب "وہ کون ہے؟" جو ایسا نہیں چاہتا
اگر آپ یہ نوٹس لینے سے گریزاں ہیں تو پھر ایک مہربانی کیجئے

ایک حکم نامہ جاری کیجئے اور پاکستان بھر کے تمام سرکاری دفاتر میں زیر استعمال گاڑیوں اور ان کے لئے مختص شدہ تیل کے کوٹے کی تفصیلات طلب کریںآپ کو اندازہ ہو جائے گا کہ قوم کے خون پسینے کی کمائی سے ادا کردہ ٹیکسوں کی رقم سے کیسے ہر ماہ یہ عوامی نمائندے اور افسر شاہی سرکاری پٹرول کو اپنی بیگمات کی شاپنگ اور بچوں کے سیر سپاٹوں پہ بے دریغ خرچ کرتے ہیں

جب آپ کے پاس اعدادوشمار آ جائیں تو پھر ایک اور آرڈر جاری کر کے تمام عوامی نمائندوں اور سرکاری افسران کو تا حکم ثانی سرکاری پٹرول کی ترسیل اور اس کے لئے جاری کئے جانے والا پیسہ روک دیں۔

مائی لارڈ

اس نیک کام کا آغاز اپنی ذات سے کر کے ایک خوبصورت مثال قائم کر دیجئے، سارا دن تمام سرکاری دفاتر میں لاتعداد ائیر کنڈیشنر بلا تعطل چلتے رہتے ہیں اور ان کا بوجھ بھی عام آدمی کی جیب پر ڈالا جاتا ہے۔ ایک حکم نامہ جاری کیجئے کہ جب تک معیشت نہیں سنبھالی جاتی کسی بھی سرکاری دفتر میں ایک بھی اے سی نہیں چلایا جائے گا
مائی لارڈ اس نیک کام کا آغاز بھی اپنی ذات سے کیجئے

سپریم کورٹ کے سارے اے سی بند کرا دیجئے کیونکہ جب پاکستان کے عام آدمی کے پاس اپنے بچوں کے لئے پنکھا تک چلانے کی سکت نہیں تو سرکار کو حق نہیں پہنچتا کہ یخ بستہ دفاتر میں بیٹھے۔

ایک زندہ حقیقت ہے کہ عوامی نمائندوں عدلیہ کے فاضل ججز اور افسر شاہی کے تمام چھوٹے بڑے افسران کی تنخواہیں ٹی اے ڈی لاکھوں میں ہیں ان کے لئے اپنی جیب سے پٹرول خریدنا کوئ مسئلہ نہیں۔مسئلہ تو میرے ہر اس ہم وطن کا ہے جس کے پاس اب اتنے پیسے بھی نہیں بچیں گے کہ وہ کام پہ جانے کی خاطر اتنا پٹرول ہی افورڈ کر سکے جس میں کم ازکم آجا تو سکے، آپ دیکھیں گے کہ صرف ایک اس چیز پہ پابندی سے ہر ماہ کتنے پیسے بچائے جا سکتے ہیں۔

مشکل گھڑی میں عوام نے ہمیشہ قربانی دی ہے اب کی بار ان کی نمائندگی کا دم بھرنے والوں سے کیوں یہ تقاضا نہ کیا جائے؟ یہ جو دعوے کرتے ہیں کہ ہمارا جینا مرنا عوام کی خاطر ہے
تو پھر ان کی تنخواہیں مراعات اور مفت فضائی ٹکٹ سفری واؤچر سب معطل کر کے ان پر اٹھنے والے اخراجات سے پٹرول پر سبسڈی دی جائے۔

جناب چیف جسٹس!

پاکستان کے سفید پوش، دیہاڑی دار اور تنخواہ دار طبقے پر رحم کھاتے ہوئے بس ایک بار یہ بیڑا تو اٹھائیں مجھے یقین کامل ہے جونہی اشرافیہ کی عیاشیوں اور مفاد پہ زد پڑی یہ ایک ماہ کے اندر اندر خود دوڑے چلے آئیں گے آپ کے پاس اور تب ان کے پاس پٹرول سستا کرنے کے ایک سو ایک فارمولے ہوں گے

بس ایک بار رحم کی اپیل سن لیجئے ، اے قاضی وقت کوئی سوموٹو نوٹس؟کوئی ایکشن؟ اس غریب کی خاطر جس کی سوائے خدا کے کوئی نہیں سنتا

عامر عثمان عادل
Appeal tu achi ha.lekan qabool nahi ho gi..