نواز شریف کے ملک مخالف بیانیہ کے بعد مسلم لیگ ن سے راہیں جدا کرنے والے عبدالقادر بلوچ نے کہا ہے کہ نواز شریف کے فوج مخالف بیانیہ کے ساتھ نہیں چل سکتا، نوازشریف اپنی تقاریر کے ذریعے جونیئر افسروں کو اپنی فوجی قیادت کے خلاف اکسا رہے ہیں جو ناقابل قبول ہے۔
جنرل ریٹائرڈ عبدالقادر بلوچ کا نجی ٹی وی کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے اپنے دعوے میں کہنا تھا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور ان کے والد سابق صدر آصف علی زرداری نے انہیں پاکستان پیپلزپارٹی میں شمولیت کے لیے پیغام بھیجا ہے، تاہم وہ اپنے دوستوں کے ساتھ مشاورت کرنے کے بعد پارٹی میں شمولیت کا فیصلہ کریں گے۔
عبدالقادر بلوچ کا مزید کہنا تھا کہ وہ عملی طور پر تو پاکستان مسلم لیگ ن سے علیحدگی اختیار کر چکے ہیں اور کل باقاعدہ طور پر مرکزی قیادت کو اپنا استعفیٰ بھی ارسال کر دیں گے، جس کے بعد تو وہ ن لیگ سے ہمیشہ کے لئے علیحدہ ہو جائیں گے۔
سابق ن لیگی عبدالقادر بلوچ کی جانب سے مذکورہ دعوی بلاول بھٹو زرداری کے اس بیان کے چند گھنٹوں کے بعد سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے عدالت سے مفرور سابق وزیراعظم نواز شریف کے بیانیے کے ساتھ کھڑے نہ ہونے کا اعلان کیا تھا۔
بلاول بھٹو زرداری کا بی بی سی اردو کو انٹرویو دیتے ہوئے کہنا تھا کہ وہ تب حیران رہ گئے جب پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے جلسے کے دوران نوازشریف نے مسلح افواج کے خلاف الزام تراشی کرنا شروع کردی، انہوں نے کہا کہ یہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (PDM) کا ایجنڈا نہیں ہے، بلکہ وہ نواز شریف کا ذاتی فیصلہ تھا۔
انہوں نے مزید کہا "نواز شریف کی اپنی ایک سیاسی جماعت ہے اور میں اس پر قابو نہیں پا سکتا" بلاول نے کہا کہ وہ نواز شریف کے منتظر ہیں کہ وہ اداروں پر لگائے گئے اپنے الزامات کی حمایت کے لئے ثبوت پیش کریں۔
پیپلزپارٹی کے چیئرمین کا ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہنا تھا کہ پاکستان کو درپیش تمام مسائل کا واحد حل جمہوریت ہے، یہاں تک کہ کمزور جمہوریت بھی آمریت سے بہتر ہے۔