جاگ پنجابی جاگ۔۔
پاکستانی سیاست کے کھیل میں، کشمیر والوں کا کوئی خاص لینا دینا نہیں، گلگت بلدستانی ویسے ہی بیچارے ابھی ابھی چھوٹا سا صوبہ بنا پائے ہیں۔۔ تو انکا بھی کوئی زیادہ زور نہیں۔۔۔ پلوچستان اور سندھ کی عوام کا آج بھی انہی کے سرداروں وڈیروں وغیرہ کی وجہ سے غلامی میں جینا ہے۔۔۔اس لیئے ان سے بھی گلہ کرنا فضول ہے۔۔۔۔۔ لے دے کر رہ جاتے ہیں، پنجابی یا پٹھان۔جو اس ملک کی مشینری کے ایک بڑے حصے کو آپریٹ کررہے ہیں۔ چاہے وہ آرمی اسٹیبلشمنٹ ہو یا ججز اور اصحاب اقتدار وغیرہ ۔۔
پٹھان قوم کو امریکی بمباری و دہشتگری نے سُرخُوں و ڈیزلوں وغیرہ سے جان چھڑائی۔۔ یا یہ اس قوم کے اجتماعی شعور کی وجہ تھی۔۔کہ وہ باقی ملک سے پانچ سال پہلے ہی جاگ گئے تھے۔۔ اور آج لگ بھگ دس سال ہونے کو ہیں۔۔ انہوں نے پیچھے مُڑ کر نہ دیکھا۔۔ کراچی کا ذکر کریں تو وہاں بھی لوگ جاگ گئے ، اور ایم کیو ایم کے دہشتگرد بھاگ گئے۔۔
۔۔ پنجاب کا صوبہ ۔۔ اگر یہاں سارے پنجابی بولنے والے نہیں۔۔ مگرپنجاب نام ہونے کی وجہ سے ساروں کو پنجابی ہی کہا جاتا ہے۔۔ پاکستان کی سیاست میں اس صوبے کا ایک اہم کردار ہوتا ہے۔۔ خاص طور پر اسٹیبلشمنٹ وغیرہ میں۔۔
بات کو مختصر کرونگا ۔۔ آج وقت آگیا ہے۔۔ پنجاب اپنا کردار ادا کرے۔۔ پنجاب سے مراد ججز، جرنلسٹ یا جرنیل ہرگز نہیں۔۔ بلکہ یہاں کی عوام ہے۔۔۔انہیں جاگنا ہوگا۔۔اور اس بار اپنے اوپر بیٹھے بیڑھیوں کو ان کی اصل اوقات میں لانا ہوگا۔۔ اور یہ سب وہ تب کر پائیں گے۔۔ جب یہ ذاتی خود غرضیوں سے باہر نکل سکیں گے۔۔ چھوٹے چھوٹے مفادات کو بھلانا ہوگا۔۔ اور اس رب سے دعا کرنی ہوگی کہ آپ کو آسانی سے جگاے۔۔ بجائے۔۔ مشکل رستے سے گزرنے کے بعد۔۔۔ جیسے کہ خیبر پختونخواہ والے گزرے تھے۔۔
ہر جگہ ہیرو گیری کا ٹھیکہ باقی قوموں نے نہیں اٹھایا ہوا۔۔ آپ کو بھی کچھ کرکے ہیرو بن کر دکھانا ہوگا۔۔
اس کا آسان طریقہ یہی ہے کہ اپنی دنیائی خواہشات کے پیچھے بھاگنے ، اور زیادہ سے زیادہ پانے کی لالچ کو ایک طرف پھینکنا ہوگا۔۔ تبھی نہ صرف خود سکون محسوس کروگے بلکہ ملک کو بھی فائدہ پہنچاسکو گے۔۔۔۔ اور ان عادات سے ایک وقت آئے گا۔۔
کہ یہی اسٹیبلشمنٹ ہوگی۔۔ مگر وہ پیچھے سے کمر میں سٹیب کرنے کے بجائے باکردار لوگوں سے بھری ہوگی۔۔
پاکستانی سیاست کے کھیل میں، کشمیر والوں کا کوئی خاص لینا دینا نہیں، گلگت بلدستانی ویسے ہی بیچارے ابھی ابھی چھوٹا سا صوبہ بنا پائے ہیں۔۔ تو انکا بھی کوئی زیادہ زور نہیں۔۔۔ پلوچستان اور سندھ کی عوام کا آج بھی انہی کے سرداروں وڈیروں وغیرہ کی وجہ سے غلامی میں جینا ہے۔۔۔اس لیئے ان سے بھی گلہ کرنا فضول ہے۔۔۔۔۔ لے دے کر رہ جاتے ہیں، پنجابی یا پٹھان۔جو اس ملک کی مشینری کے ایک بڑے حصے کو آپریٹ کررہے ہیں۔ چاہے وہ آرمی اسٹیبلشمنٹ ہو یا ججز اور اصحاب اقتدار وغیرہ ۔۔
پٹھان قوم کو امریکی بمباری و دہشتگری نے سُرخُوں و ڈیزلوں وغیرہ سے جان چھڑائی۔۔ یا یہ اس قوم کے اجتماعی شعور کی وجہ تھی۔۔کہ وہ باقی ملک سے پانچ سال پہلے ہی جاگ گئے تھے۔۔ اور آج لگ بھگ دس سال ہونے کو ہیں۔۔ انہوں نے پیچھے مُڑ کر نہ دیکھا۔۔ کراچی کا ذکر کریں تو وہاں بھی لوگ جاگ گئے ، اور ایم کیو ایم کے دہشتگرد بھاگ گئے۔۔
۔۔ پنجاب کا صوبہ ۔۔ اگر یہاں سارے پنجابی بولنے والے نہیں۔۔ مگرپنجاب نام ہونے کی وجہ سے ساروں کو پنجابی ہی کہا جاتا ہے۔۔ پاکستان کی سیاست میں اس صوبے کا ایک اہم کردار ہوتا ہے۔۔ خاص طور پر اسٹیبلشمنٹ وغیرہ میں۔۔
بات کو مختصر کرونگا ۔۔ آج وقت آگیا ہے۔۔ پنجاب اپنا کردار ادا کرے۔۔ پنجاب سے مراد ججز، جرنلسٹ یا جرنیل ہرگز نہیں۔۔ بلکہ یہاں کی عوام ہے۔۔۔انہیں جاگنا ہوگا۔۔اور اس بار اپنے اوپر بیٹھے بیڑھیوں کو ان کی اصل اوقات میں لانا ہوگا۔۔ اور یہ سب وہ تب کر پائیں گے۔۔ جب یہ ذاتی خود غرضیوں سے باہر نکل سکیں گے۔۔ چھوٹے چھوٹے مفادات کو بھلانا ہوگا۔۔ اور اس رب سے دعا کرنی ہوگی کہ آپ کو آسانی سے جگاے۔۔ بجائے۔۔ مشکل رستے سے گزرنے کے بعد۔۔۔ جیسے کہ خیبر پختونخواہ والے گزرے تھے۔۔
ہر جگہ ہیرو گیری کا ٹھیکہ باقی قوموں نے نہیں اٹھایا ہوا۔۔ آپ کو بھی کچھ کرکے ہیرو بن کر دکھانا ہوگا۔۔
اس کا آسان طریقہ یہی ہے کہ اپنی دنیائی خواہشات کے پیچھے بھاگنے ، اور زیادہ سے زیادہ پانے کی لالچ کو ایک طرف پھینکنا ہوگا۔۔ تبھی نہ صرف خود سکون محسوس کروگے بلکہ ملک کو بھی فائدہ پہنچاسکو گے۔۔۔۔ اور ان عادات سے ایک وقت آئے گا۔۔
کہ یہی اسٹیبلشمنٹ ہوگی۔۔ مگر وہ پیچھے سے کمر میں سٹیب کرنے کے بجائے باکردار لوگوں سے بھری ہوگی۔۔