حفاظتی بند باندھ لیں....موسم کی خرابی کے سبب سفر میں مشکلات پیش آ سکتی ہیں
عالمی طور پرمعدنیات کی قیمتوں اور اناج کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ کمزور معاشی بنیادوں پر کھڑی معیشتوں کے لئے خطرہ ہے....پاکستان کی معیشت بھی انمیں سے ایک ہے
جس طرح سے پٹرول کی عالمی قیمت اور دیگر معدنیات کی عالمی قیمت میں اضافے کا مسلسل رجحان دیکھا جا رہا ہے...اس حساب سے پاکستان کے امپورٹ بل میں مزید اضافے کا خدشہ ہے. منہگائی/انفلیشن بھی 8 فیصد سے کم ہوتی نظر نہیں آتی، تجارتی خسارہ بڑھے گا، کرنٹ اکاونٹ اس سال تو سرپلس رہا اگلا سال خسارہ 5-8 ارب ڈالر تک جا سکتا ہے.....یعنی روپیہ مزید گرے گا...اور ممکن ہے اس سال کے آخر تک 162 - 163 تک چلا جائے
اگر اس حکومت نے حالات کے مطابق فیصلے نا کئے اور اپنے پاؤں چادر سے زیادہ پھیلائے، اور خساروں کی بنیاد پر گروتھ لانے کی کوشش کی تو ایک بار پھر ہم وہیں کھڑے ہونگے جہاں اسحاق ڈار ہمیں چھوڑ کر گیا تھا...خساروں کی بنیاد پر گروتھ. یعنی آئندہ سالوں میں ایک بار پھر آئ ایم ایف کا دروازہ
اس بار معیشت کے لئے جو بہتر نشانیاں ہیں وہ یہ ہیں کہ ڈالر آپکا منیجڈ فلوٹ ہے...جوں جوں تجارتی خسارہ اور بیرونی ادائیگیوں کا بوجھ بڑھے گا، روپیہ سیلف ایڈجسٹ ہوتا جائے گا...جس سے روپے کی قدر کو قائم رکھنے کے لئے زرمبادلہ کے ذخائر پربوجھ نہیں ہوگا اور اسی تناسب سے درامدات بھی سیلف ایڈجسٹ ہوتی جاینگیں
حکومت نے اسٹیٹ بنک سے قرضہ لینے پر پابندی عائد کی ہوئی ہے...جس سے نوٹ چھپنے کا عمل مکمل طور پر رک چکا ہے....جس سےمالیاتی ڈسپلن قائم رہے گا پرائمری بجٹ اس سال بھی سرپلس رہا اور امید ہے اگلے سال بھی سرپلس رہے گا...
ٹرف اسکیم کے تحت 450 ارب کی مشنری درآمد کی جا رہی ہے، جس سے اکسپورٹ اور صنعتی میدان میں بہتری کے امکانات ہیں
چیلنجز بہت ہیں. اور مشکلات بھی...دیکھتے ہیں اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے. الله پاکستان کا حامی و ناصر
بقلم خود
عالمی طور پرمعدنیات کی قیمتوں اور اناج کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ کمزور معاشی بنیادوں پر کھڑی معیشتوں کے لئے خطرہ ہے....پاکستان کی معیشت بھی انمیں سے ایک ہے
جس طرح سے پٹرول کی عالمی قیمت اور دیگر معدنیات کی عالمی قیمت میں اضافے کا مسلسل رجحان دیکھا جا رہا ہے...اس حساب سے پاکستان کے امپورٹ بل میں مزید اضافے کا خدشہ ہے. منہگائی/انفلیشن بھی 8 فیصد سے کم ہوتی نظر نہیں آتی، تجارتی خسارہ بڑھے گا، کرنٹ اکاونٹ اس سال تو سرپلس رہا اگلا سال خسارہ 5-8 ارب ڈالر تک جا سکتا ہے.....یعنی روپیہ مزید گرے گا...اور ممکن ہے اس سال کے آخر تک 162 - 163 تک چلا جائے
اگر اس حکومت نے حالات کے مطابق فیصلے نا کئے اور اپنے پاؤں چادر سے زیادہ پھیلائے، اور خساروں کی بنیاد پر گروتھ لانے کی کوشش کی تو ایک بار پھر ہم وہیں کھڑے ہونگے جہاں اسحاق ڈار ہمیں چھوڑ کر گیا تھا...خساروں کی بنیاد پر گروتھ. یعنی آئندہ سالوں میں ایک بار پھر آئ ایم ایف کا دروازہ
اس بار معیشت کے لئے جو بہتر نشانیاں ہیں وہ یہ ہیں کہ ڈالر آپکا منیجڈ فلوٹ ہے...جوں جوں تجارتی خسارہ اور بیرونی ادائیگیوں کا بوجھ بڑھے گا، روپیہ سیلف ایڈجسٹ ہوتا جائے گا...جس سے روپے کی قدر کو قائم رکھنے کے لئے زرمبادلہ کے ذخائر پربوجھ نہیں ہوگا اور اسی تناسب سے درامدات بھی سیلف ایڈجسٹ ہوتی جاینگیں
حکومت نے اسٹیٹ بنک سے قرضہ لینے پر پابندی عائد کی ہوئی ہے...جس سے نوٹ چھپنے کا عمل مکمل طور پر رک چکا ہے....جس سےمالیاتی ڈسپلن قائم رہے گا پرائمری بجٹ اس سال بھی سرپلس رہا اور امید ہے اگلے سال بھی سرپلس رہے گا...
ٹرف اسکیم کے تحت 450 ارب کی مشنری درآمد کی جا رہی ہے، جس سے اکسپورٹ اور صنعتی میدان میں بہتری کے امکانات ہیں
چیلنجز بہت ہیں. اور مشکلات بھی...دیکھتے ہیں اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے. الله پاکستان کا حامی و ناصر
بقلم خود