نجی چینل جیو سے منسلک معروف اینکر پرسن و تجزیہ کار حامد میر نے خود کو آف ایئر کرنے کا سوال ایک بار پھر اٹھایا تو دیگر صحافیوں نے دلچسپ تبصرے کیے اور کہا کہ وہ خود فیصلہ نہیں کر سکے کہ کس نے اور کیوں آف ایئر کرایا تھا۔
تفصیلات کے مطابق حامد میر نے مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹوئٹ میں کہا کہ عمران خان نے ایک بار پھر اپنی حکومت کے خلاف اٹھنے والی تحریک میں میڈیا کو غیر ملکی سازش کا حصہ قرار دیا ہے۔ مگر میرا سوال بڑا سیدھا سا ہے کہ انکی حکومت کے آخری 9 ماہ میں مجھے کس نے آف ایئر کرایا تھا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ میں صحافیوں پر حملوں کی مخالفت کرتا تھا۔ عمران خان کو بتانا چاہیے یہ حملے کون کرتا تھا اور مجھ پر پابندی کس نے لگائی۔
اس ٹوئٹ کے بعد صحافیوں کے تبصرے کرنا شروع کر دیئے اور طارق متین نے کہا کہ سر ، آپ خود فیصلہ نہیں کر سکے، کبھی کہا کہ عمران خان کی اوقات نہیں تھی۔ آپ کے ویڈیو بیانات اور آرٹیکلز گواہ ہیں ۔ جس تقریر کے بعد لگی وہ کیا عمران خان کے خلاف تھی۔
شفایوسفزئی نے حامد میر کے ایک ویڈیو بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جب آپ لوگوں کو قائل نہ کر سکیں تو ان کو کنفیوز کر دیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ جو سوال میر صاحب عمران خان سے پوچھ رہے ہیں۔ اس کا جواب وہ کچھ عرصہ قبل خود ہی دے چکے ہیں۔
سعید بلوچ نے بی بی سی کو دیئے گئے ان کی انٹرویو کا حوالہدیتے ہوئے کہا کہ میر صاحب اس وڈیو میں آپ نے بی بی سی اردو سے اپنے نکالے جانے بارے کچھ کہا تھا۔
اگر آپ کو علم نہیں تھا کہ اسد طور پر حملہ کس نے کرایا تھا تو آپ نے جنرل فیض پر الزامات کیوں لگائے اور انکی کردار کشی کیوں کی؟