خط میں وزیراعظم کے نام کا استعمال کس نے کیا،کاروائی ہو گی؟ تجزیہ

nab-png.jpg


قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کی پارلیمنٹ میں پیشی کے حوالے سے نیب پہلے خط سے دستبردار ہو گئی، نیب نے سیکریٹری قومی اسمبلی کو نیا خط لکھ دیا،جس میں خط وزیر اعظم عمران خان کو نہیں سیکریٹری اسمبلی کو لکھا گیا تھا،پہلے لکھے گئے خط کے حوالے میں وزیراعظم کا ذکرنا دانستہ اور حادثاتی ہے۔

جیونیوز کے پروگرام رپورٹ کارڈ میں وزیراعظم کے نام حادثاتی طور پر شامل ہونے پر سینیئر تجزیہ کارارشاد بھٹی نے بھی اس حوالے سے اظہار خیال کیا، انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کا نام استعمال کرنا اس سے بھی زیادہ آسان ہے، میں بھی وزیراعظم کا نام استعمال کرتے ہوئے کوئی بھی خط بھیج سکتا ہوں، ارشاد بھٹی نے میزبان سے کہا کہ اگر آپ چاہیں تو میں ساتھی تجزیہ کاروں کیخلاف وزیراعظم کا نام استعمال کرتے ہوئے آپ کو ایک خط بھجوادوں گا۔


ارشاد بھٹی نے مزید کہا کہ رانا تنویر صاحب کا شکریہ کے انہوں نے کہا کہ وزیراعظم بھی پارلیمنٹ میں پیش ہوں،یہ وہ ہی عمران خان صاحب ہیں جنہوں نے پارلیمنٹ کو لعنت دے دی ہے، یا کبھی رانا صاحب کو نواز شریف کے دور میں لگا کہ وہ پارلیمنٹ کو جواب دہ ہیں،جو چھ چھ مہینے پارلیمنٹ نہیں آتے تھے، سینیٹ نہیں آتے تھے۔

ارشاد بھٹی نے کہا کہ رانا تنویر صاحب نے چیئرمین نیب کیخلاف ریفرنس دائر کرنے کا عندیہ دیا ہے،ابھی وہ خوف تحقیقات کررہے ہیں،کہ کیا خط واقعی وزیراعظم آفس نے لکھا یا غلطی سے لکھا گیا،یا یہ خط چیئرمین نیب کے علم میں تھا،اگر سب کچھ ایسا ہی ہے تو پھر رانا تنویر کو ریفرنس دائر کرنے کیلئے پنلک اکاؤنٹ کمیٹی سے اجازت لینا ہوگی۔


ارشاد بھٹی نے کہا رانا تنویر نے سیکیریٹری کابینہ سے تین دن میں تفصیلات بھی مانگی ہے،لہذا ابھی یہ ابتدائی مرحلے میں ہے،اگر جیسا رانا تنویر سمجھ رہے ہیں ویسا ہو بھی جائے تب بھی چیئرمین نیب کیخلاف کوئی کارروائی نہیں ہوگی، کیونکہ اس ملک میں پیسے والے کیخلاف کارروائی ایک انہونی بات ہے۔

حسن نثار سے پوچھا گیا،حسن نثار نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت کے پاس تو غلطی کا مارجن ہی مارجن ہے،اتنے سال ہوگئے ہیں اب تو سب کو عادی ہوجانا چاہئے۔

چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی رانا تنویر حسین چیئرمین نیب جاوید اقبال کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کا عندیہ دے چکے ہیں،انہوں نے کہا کہ چیئرمین نیب کو پی اے سی میں آنا پڑے گا، اُن کے پاس کوئی دوسرا آپشن ہی نہیں ہے،پی اے سی کو وزیراعظم کے نام پر لکھےگئے خط کی انکوائری کررہے ہیں، ہم نے سیکرٹری کابینہ کو خط کے حوالے سے تین دن کے اندر تفصیلات فراہم کرنے کا کہا ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ تفصیل آنے کے بعد ہم وزیراعظم اور چیئرمین نیب کو لکھیں گے، وزیراعظم کا دفتر ملوث ہے تو ان سے پوچھا جائے گا، اگر کمیٹی کو خط چیئرمین نیب کے علم سے جاری ہوا ہے تو چیئرمین نیب کے خلاف ریفرنس دائر ہوسکتا ہے، خط کے حوالے سے معاملے کی تہہ تک پہنچیں گے، اگر وزیراعظم کا دفتر ملوث ہے تو اس سے پوچھا جائے گا، اگر وہ ملوث نہیں تو جس نے نام استعمال کیا ہے تو اس کی ذمہ داری کا تعین کرکے کارروائی کی جائے گی۔