دورہ پاکستان کی منسوخی:برطانوی ہائی کمشنر کے انٹرویوز نے سوالات کھڑے کردئیے

chriqa11.jpg

برطانوی کرکٹ بورڈ نے دورہ پاکستان کیوں منسوخ کیا؟ دورہ پاکستان منسوخ کرنے کی وجہ سیکیورٹی خدشات نہیں تھے تو دورہ منسوخ ہونے کی وجہ کیا تھی؟ برطانوی ہائی کمشنر کے انٹرویو سے سوال کھڑے ہوگئے۔۔

پاکستان میں تعینات برطانوی ہائی کمشنر کرسچن ٹرنر کے کاشف عباسی اور منیب فاروق کو انٹرویو نے برطانوی کرکٹ بورڈ کے دورہ پاکستان منسوخ کرنے پر سوالیہ نشان کھڑے کردئیے ہیں، برطانوی ہائی کمشنر کے مطابق دورہ پاکستان منسوخ کرنے کی وجہ سیکیورٹی خدشات نہیں تھے اور نہ ہی کوئی تھریٹ الرٹ جاری ہوا۔

پھر برطانوی کرکٹ بورڈ نے دورہ پاکستان کیوں منسوخ کیا؟ کیا یہ کوئی سازشی تھیوری ہے؟ اگر کھلاڑیوں کے خدشات تھے تو برطانوی کرکٹ بورڈ نے انکے متبادل کھلاڑی کیوں نہ بھیجے؟ برطانوی ہائی کمشنر کا انٹرویو بہت سے سوالوں کو جنم دے گیا۔

پاکستان میں تعینات برطانوی ہائی کمشنر کرسچن ٹرنر کا کہنا ہے کہ پاکستان ایک محفوظ ملک ہے۔دورے کی منسوخی کا سیکیورٹی خدشات سے کوئی تعلق نہیں ہے نہ ہی پاکستان کو نیچا دکھانا مقصود ہے

نجی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے برطانوی ہائی کمشنر کرسچن ٹرنر نے کہا کہ انگلش کرکٹ ٹیم کا دورہ پاکستان منسوخ کرنا افسوسناک ہے، انگلینڈ کرکٹ بورڈ کوکسی قسم کی سیکیورٹی ایڈوائس نہیں دی گئی،انگلینڈ کرکٹ ٹیم کا دورہ سیکیورٹی وجوہات پر منسوخ نہیں ہوا۔

برطانوی ہائی کمشنر نے اپنا ذاتی تجربہ بتاتے ہوئے کاہ کہ میں نے ملک بھر میں سفر کیا، پہاڑوں پر گھوما، گوادر، کراچی میں گھوما ہوں ۔میں خود کو بالکل محفوظ سمجھ رہا ہوں۔ایک بار پھر کہتا ہوں پاکستان میں سیکیورٹی کا کوئی خطرہ نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگرسیکیورٹی خدشات ہوتے تو میری ٹریول ایڈوائزری بدل جاتی، نیوزی لینڈ کے دورے کی منسوخی کی وجہ سے بعض کھلاڑی تشویش کا شکارہوئے۔


کرسچن ٹرنرنے انکشاف کیا کہ میری سیکیورٹی ایڈوائس میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی، برطانوی ہائی کمیشن کی جانب سے سیکیورٹی کا کوئی ایشو نہیں اٹھایا گیا۔ دورہ پاکستان منسوخ کرنا برطانوی حکومت کا نہیں انگلش کرکٹ بورڈ کا فیصلہ ہے۔ای سی بی نے واضح طور پرکہا کھلاڑیوں کی وجہ سے معذرت کی

برطانوی ہائی کمشنر کے مطابق ہمارے کھلاڑی مختلف ملکوں میں لیگ کھیلتے ہیں، ہمارے کئی کھلاڑیوں نے پاکستان میں پی ایس ایل کھیلی، ایک بار پھرکہتا ہوں پاکستان میں سیکیورٹی کا کوئی مسئلہ نہیں تھا۔

انہوں نے کہا کہ برطانوی ہائی کمشنر رمیزراجہ کےغصے اورمایوسی کو سمجھ سکتا ہوں،کرکٹ ہمارے خون میں ہے ہم سب افسردہ ہیں۔ پاکستان ٹیم نے حال ہی میں دوبار برطانیہ کا دورہ کیا، بطور سفیرمیرا کام دونوں ملکوں کو قریب لانا ہے۔