سوات کا ایسا گاؤں جہاں جانے کیلئے لوگوں کو سرنگوں سے گزرنا پڑتا ہے،وجہ کیا؟

sawat.jpg


آج کے جدید ترین دور اور تیز ترین نقل و حمل کے ذرائع ہوتے ہوئے کیا کوئی یہ ماننے کیلئے تیار ہے کہ پاکستان میں ایک گاؤں ایسا بھی ہے جہاں جانے کیلئے لوگوں کو جھک کر رکوع کی کیفیت میں تنگ سرنگوں سے گزرنا پڑتا ہے۔

خبررساں ادارے کی رپورٹ میں سوات کی تحصیل کبل کے اس گاؤں گانشل ڈھیرائی کے حوالے سے تفصیلات پیش کی گئی ہیں جن کے مطابق اس گاؤں میں 15 ہزار لوگ آباد ہیں جو کہ گاؤں سے باہر جانے کیلئے کسی براہ راست راستے سے محروم ہے اور انہیں مجبورا تنگ و تاریک سرنگوں سے گزرنا پڑتا ہے۔


رپورٹ کے مطابق یہ سرنگیں درحقیقت بارانی پانی کی نکاسی کیلئے بنائی گئی سرنگیں ہیں جن میں سے چار سرنگوں کو لوگوں کی گزر گاہ کے طور پر مختص کردیا گیا ہے، ان میں سے ایک گزرگاہ صرف خواتین کیلئے ، دوسری سازو سامان کیلئے جبکہ بقیہ 2 ہر کسی کیلئے مختص کی گئی ہے۔

400 فٹ طویل اس سرنگ سے گزرنے کیلئے مردو خواتین و بچوں کو کمر کو ٹیڑھی کرکے رکوع کی کیفیت میں گزرنا پڑتا ہے جس سے علاقہ مکین ریڑھ کی ہڈیوں، گھٹنوں اور کمر کی متعدد بیماریوں کا شکار ہورہے ہیں ۔

مقامی آبادی کے مطابق پاکستان تحریک انصاف گزشتہ دو ادوار سے اس علاقے سے انتخابات جیت رہی ہےمگر اس مسئلے کے حل کیلئے ارباب اختیار نے کبھی توجہ نہیں دی ہے، خیبر پختونخوا کے موجودہ وزیراعلی محمود خان کا تعلق بھی سوات سے ہے مگر اس کے باوجود علاقہ مکینوں کی داد رسی کیلئے کسی قسم کے سنجیدہ اقدامات نظر نہیں آتے۔