سوڈان، فوجی بغاوت کے نتیجے میں وزیراعظم و متعدد وزرا زیر حراست


غیر ملکی خبر رساں ادارے الجزیرہ کے مطابق سوڈان کی وزارت اطلاعات نے تصدیق کی ہے کہ جوائنٹ ملٹری فورسز نے وزیراعظم عبداللہ حمدوک اور متعدد وزرا کو حراست میں لے لیا ہے۔

آج صبح سوڈان کی وزارت اطلاعات نے فیس بک پر مطلع کیا کہ عبوری خودمختار کونسل کے سویلین اراکین اور عبوری حکومت کے متعدد وزرا کو جوائنٹ ملٹری فورسز نے حراست میں لے لیا ہے۔ گرفتار افراد میں کابینہ کے چار وزرا اور سوڈان کی مجلس السیادہ کے ایک رکن بھی شامل ہیں۔

خرطوم میں سکیورٹی فورسز موجود ہیں اور سرکاری ٹی وی پر قومی ترانے نشر کیے جا رہے ہیں۔ خرطوم ایئرپورٹ کو بند کر دیا گیا جبکہ پروازیں بھی معطل کر دی گئی ہیں۔ سوڈان میں جمہوریت کا حامی سیاسی گروپ سوڈانیز پروفیشنل ایسوسی ایشن نے لوگوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوجی بغاوت کا مقابلہ کرنے کے لیے باہر نکلیں۔

ایسوسی ایشن نے کہا ہے کہ ملک میں انٹرنیٹ اور موبائل سروس بھی معطل ہے۔ سکیورٹی فورسز نے وزیراعظم عبداللہ حمدوک کی رہائش گاہ کو گھیرا ہوا ہے جبکہ ان کے مشیر اطلاعات کے گھر پر دھاوا بولا ہے۔ سوڈان کی فوج کی جانب سے فی الحال اس معاملے پر کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔

یہ گرفتاریاں ایسے وقت سامنے آئی ہیں جب ہارن آف افریقہ کے لیے امریکہ کے خصوصی ایلچی جیفری فیلٹ مین نے بڑھتے ہوئے تنازعے کو حل کرنے کے لیے سنیچر اور اتوار کو سوڈان کی عسکری اور سیاسی قیادت سے ملاقاتیں کیں۔ سوڈان کے سرکاری میڈیا نے عسکری قیادت کے ساتھ ملاقاتوں کو نمایاں طور پر رپورٹ کیا تھا۔

یاد رہے کہ اگست 2019 سے سوڈان کی قیادت سول اور عسکری انتطامیہ کر رہی ہے۔ گذشتہ ماہ بھی آرمڈ کور کے چند افسران نے حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش کی تھی۔ ان افسران کو بعد میں گرفتار کر لیا گیا۔ گذشتہ ہفتے خرطوم اور ملک کے دیگر شہروں میں کابینہ کے متعدد وزرا نے بڑے احتجاجی مظاہروں میں حصہ لیا تھا۔

دوسری جانب سوڈان میں فوجی بغاوت کی اطلاعات پر امریکا نے اظہار تشویش کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اس سے سوڈان کی امداد خطرے میں پڑ سکتی ہے۔ افریقہ کیلئے امریکی خصوصی نمائندے جیفری فیلٹ مین کا کہنا ہے کہ سوڈان میں فوجی بغاوت کی اطلاعات پر امریکا کو تشویش ہے۔ انہوں نے کہا کہ فوجی بغاوت سوڈانی آئین میں مداخلت ہوگی۔

واضح رہے خرطوم میں شہریوں کی نقل و حرکت پر پابندی ہے، جمہوریت پسند گروپ نے ہڑتال اور سول نافرمانی کا اعلان کر دیا ہے۔ سوڈانی وزارت اطلاعات نے یہ بھی کہا ہے کہ وزیراعظم کو فوجی بغاوت کی حمایت سے انکار پر نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے۔