صدر آرمی چیف کی تقرری میں 25 دن تک تاخیر کر سکتے ہیں،شائق عثمانی

arifhih.jpg


لیفٹیننٹ جنرل عاصم منیر کو نیا آرمی چیف مقرر کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے، وزیراعظم کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ لیفٹیننٹ جنرل ساحرشمشاد کو چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی مقرر کیا گیا ہے، وزیر اعظم نے تعیناتی کی سمری صدر مملکت کو ارسال کردی ہے۔

سمری ارسال کرنے کے حوالے سے وزیردفاع خواجہ آصف کہتے ہیں کہ تمام معاملات قانون اور آئین کے مطابق ہوئے ہیں، صدر مملکت کو اداروں کو متنازع نہیں بنانا چاہئے، امید ہے صدر مملکت کوئی تنازع نہیں کھڑا کریں گے۔
https://twitter.com/x/status/1595481914672136192
دوسری جانب اے آر وائی نیوز کے پروگرام الیونتھ آور میں میزبان وسیم بادامی سے گفتگو کرتے ہوئے جسٹس ریٹائرڈ شائق عثمانی نے واضح کیا صدر مملکت آرمی چیف کی تقرری کی سمری اپنے پاس رکھ سکتے اور اس میں 25 دن تک تاخیر کر سکتے ہیں۔

آرمی چیف کی تقرری کی سمری سے متعلق صدر مملکت کے آئینی اختیار قانونی پہلوؤں کے بارے میں انہوں نے کہا آرٹیکل 243 میں لکھا ہے کہ جو ایڈوائس بھیجی جائے گی صدر اس کی منظوری دیں گے اور آرٹیکل 48 کے مطابق صدر کو 15 دن کے اندر فیصلہ کرنا ہوتا ہے تاہم وہ آرمی چیف کی تقرری کی سمری اپنے پاس رکھ بھی سکتے ہیں۔

جسٹس ریٹائرڈ شائق عثمانی نے مزید کہا کہ صدر 15 دن کے اندر ایڈوائس واپس بھی بھیج سکتے ہیں اور اگر انہیں دوبارہ سمری دی جائے تو اسے مزید 10 دن تک اپنے پاس رکھ بھی سکتے ہیں۔ اس طرح 25 دن تک تاخیر کر سکتے اور سمری پر مسائل پیدا کرسکتے ہیں۔

سابق جج کا کہنا تھا کہ اگر صدر 15 دن سمری روک لیں اور فہرست میں موجود کوئی جنرل اس دوران ریٹائر ہوجائے تو اس کی بطور آرمی چیف تقرری نہیں ہوسکتی تاہم صدر 25 دن کی تاخیر کریں گے تو جو وزیراعظم کی ایڈوائس ہوگی وہ منظور ہوجائے گی۔