ارشد شریف سے اختلافات کے باوجود صدیق جان ارشد شریف کی حمایت میں آگئے۔۔ ارشد شریف کی تصویر پروفائل پکچر بنالی
گزشتہ روز اے آروائی کے صحافی ارشد شریف کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا جس میں یہ جواز پیش کیا گیا کہ ارشد شریف نے ریاستی اداروں کے خلاف گفتگو کی ہے۔
مقدمہ حیدرآباد کےتھانہ بی سیکشن میں درج کیا گیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ مقدمہ ریاستی اداروں کےخلاف گفتگو کرنے کے تحت درج کیاگیا، پولیس نے بتایا کہ طیب حسین نامی نوجوان نے گزشتہ روزمقدمہ درج کرایا ہے۔
اس شریف کے خلاف مقدمہ پر سوشل میڈیا صارفین ارشد شریف کی حمایت میں آگئے، جن میں صحافی صدیق جان بھی تھے۔ صدیق جان اور ارشد شریف کے درمیان اختلافات تھے اور ارشد شریف نے اپنے ساتھیوں سمیت صدیق جان کو اس وقت تشدد کا نشانہ بنایا جب اس وقت کے وزیراعظم گوادر کے اہم دورہ پر تھے۔
اپنے ایک ٹویٹ میں صدیق جان کا کہنا تھا کہ آزادی اظہارِ رائے کے چیمپئن بلاول بھٹو زرداری کے صوبے میں ارشد شریف صاحب کے خلاف مقدمے کا اندراج، یہ ہے ان کا اصل چہرہ۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ بلاول کو اپنے باپ سے زیادہ احترام دینے والی خواتین اینکرز اب کیا کہیں گی؟؟ اوقات یہ ہے کہ حیدر آباد میں مقدمہ درج کروا رہے ہیں،
ارشد شریف سے اظہاریکجہتی اور اسکی تصویر کو پروفائل پکچر بنانے کو سوشل میڈیا صارفین نے سراہا اور اسے صدیق جان کی اعلیٰ ظرفی قرار دیا ہے۔