عدالت نے گلوکارہ میشا شفیع کے وارنٹ گرفتاری کیوں جاری کئے؟

meeshai1i1i.jpg


معروف اداکار و گلوکار علی ظفر کے خلاف سوشل میڈیا پر مہم چلانے کے مقدمے میں لاہور کی مقامی عدالت نے میشا شفیع کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست مسترد کرتے ہوئے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیئے۔

تفصیلات کے مطابق جوڈیشل مجسٹریٹ نے علی ظفر کے خلاف سوشل میڈیا مہم چلانے کے خلاف مقدمے کی سماعت کی،
ایف آئی اے نے علی ظفر کی مدعیت میں میشا شفیع کے خلاف سوشل میڈیا پر جنسی ہراساں کرنے کے خلاف مقدمہ درج کر رکھا ہے۔

سماعت کے دوران اداکارہ عفت عمر اور ‏علینا غنی سمیت دیگر ملزمان عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔

میشا شفیع کی جانب سے مجسٹریٹ کے روبرو ایک دن کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی گئی جس میں موقف اختیار کیا کہ وہ نجی مصروفیت کے باعث پیش نہیں ہو سکتیں۔

عدالت نے میشا شفیع کی حاضری معافی کی درخواست مسترد کر دی اور ان کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری ‏جاری کر دیئے۔

عدالت نے میشا شفیع کو آئندہ سماعت پر پیش ہونے کا حکم جاری کرتے ہوئے عدالتی کارروائی 8 فروری تک ملتوی کردی۔

گزشتہ سماعت میں ‏میشا شفیع کے خلاف ہتک عزت دعوی پر سماعت کے دوران علی ظفر کے وکیل ‏نے جرح کرتے ‏ہوئے کہا کہ جیمنگ سیشن کے وقت روم میں کتنے لوگ تھے۔ میشا شفیع نے کہا کمرے میں 10 ‏‏سے 15 لوگ تھے۔

وکیل علی ظفر نے کہا کہ اس واقعہ کا کوئی چشم دید گواہ نہیں ہے ، میشا شفیع نے جواب ‏دیاجی ہاں اسکا ‏کوئی چشم دید گواہ نہیں ہے حتی کہ میں بھی اس واقعہ کی چشم دید گواہ نہیں ‏ہوں میں نے بھی اسے محسوس ‏کیا۔

علی ظفر کے وکیل نے کہا کہ آپ نے جیمنگ سیشن کی تعریف میں میسج کیا جس پر میشا ‏شفیع نے کہا کہ ‏علی ظفر نے میری تعریف کی تھی جس پر مروت میں میں نے میسج کیا۔ میشا ‏شفیع کی علی ظفر سے واٹس ‏ایپ پر کی گئی بات کا پرنٹ عدالت میں پیش کر دیا۔

واضح رہے کہ ایف آئی اے نے علی ظفر کے خلاف مبینہ طور پر سوشل میڈیا پر مذموم مہم چلانے پر پاکستان الیکٹرانک کرائم ایکٹ اور پاکستان پینل کوڈ کے سیکشن 109 کے تحت میشا شفیع سمیت 9 افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کی تھی۔


میشا شفیع نے اپریل 2018 میں علی ظفر پر جنسی ہراسانی کے الزامات عائد کیے تھے اور دعویٰ کیا تھا کہ گلوکار نے انہیں اس وقت ہراساں کیا جب وہ بچوں کی ماں بن جانے سمیت شہرت یافتہ گلوکارہ بھی بن چکی تھیں۔
 

Bubber Shair

Chief Minister (5k+ posts)
جرنیلوں کے خلاف کون عدالت ہے کہاں کی عدالت اور کہاں کے منصف؟
یاسر شاہ کو کیسے بچالیا اور اب اس کا ریپسٹ دوست بھی بچ جاے گا
علی ظفر کو بھی بچا لیا بلکہ الٹا ہراسانی کا شکار خاتو ن کو پکڑوا دیا ہے
یہ پاگل ہے نکلے اس ملک سے یہاں اب انصاف صرف جرنیلوں کو ملتا ہے
 

abdlsy

Prime Minister (20k+ posts)
meeshai1i1i.jpg


معروف اداکار و گلوکار علی ظفر کے خلاف سوشل میڈیا پر مہم چلانے کے مقدمے میں لاہور کی مقامی عدالت نے میشا شفیع کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست مسترد کرتے ہوئے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیئے۔

تفصیلات کے مطابق جوڈیشل مجسٹریٹ نے علی ظفر کے خلاف سوشل میڈیا مہم چلانے کے خلاف مقدمے کی سماعت کی،
ایف آئی اے نے علی ظفر کی مدعیت میں میشا شفیع کے خلاف سوشل میڈیا پر جنسی ہراساں کرنے کے خلاف مقدمہ درج کر رکھا ہے۔

سماعت کے دوران اداکارہ عفت عمر اور ‏علینا غنی سمیت دیگر ملزمان عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔

میشا شفیع کی جانب سے مجسٹریٹ کے روبرو ایک دن کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی گئی جس میں موقف اختیار کیا کہ وہ نجی مصروفیت کے باعث پیش نہیں ہو سکتیں۔

عدالت نے میشا شفیع کی حاضری معافی کی درخواست مسترد کر دی اور ان کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری ‏جاری کر دیئے۔

عدالت نے میشا شفیع کو آئندہ سماعت پر پیش ہونے کا حکم جاری کرتے ہوئے عدالتی کارروائی 8 فروری تک ملتوی کردی۔

گزشتہ سماعت میں ‏میشا شفیع کے خلاف ہتک عزت دعوی پر سماعت کے دوران علی ظفر کے وکیل ‏نے جرح کرتے ‏ہوئے کہا کہ جیمنگ سیشن کے وقت روم میں کتنے لوگ تھے۔ میشا شفیع نے کہا کمرے میں 10 ‏‏سے 15 لوگ تھے۔

وکیل علی ظفر نے کہا کہ اس واقعہ کا کوئی چشم دید گواہ نہیں ہے ، میشا شفیع نے جواب ‏دیاجی ہاں اسکا ‏کوئی چشم دید گواہ نہیں ہے حتی کہ میں بھی اس واقعہ کی چشم دید گواہ نہیں ‏ہوں میں نے بھی اسے محسوس ‏کیا۔

علی ظفر کے وکیل نے کہا کہ آپ نے جیمنگ سیشن کی تعریف میں میسج کیا جس پر میشا ‏شفیع نے کہا کہ ‏علی ظفر نے میری تعریف کی تھی جس پر مروت میں میں نے میسج کیا۔ میشا ‏شفیع کی علی ظفر سے واٹس ‏ایپ پر کی گئی بات کا پرنٹ عدالت میں پیش کر دیا۔

واضح رہے کہ ایف آئی اے نے علی ظفر کے خلاف مبینہ طور پر سوشل میڈیا پر مذموم مہم چلانے پر پاکستان الیکٹرانک کرائم ایکٹ اور پاکستان پینل کوڈ کے سیکشن 109 کے تحت میشا شفیع سمیت 9 افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کی تھی۔


میشا شفیع نے اپریل 2018 میں علی ظفر پر جنسی ہراسانی کے الزامات عائد کیے تھے اور دعویٰ کیا تھا کہ گلوکار نے انہیں اس وقت ہراساں کیا جب وہ بچوں کی ماں بن جانے سمیت شہرت یافتہ گلوکارہ بھی بن چکی تھیں۔
Another hurami shaetaan mukkar churail aurat low life scumb