قومی ترانےکی ازسرنو ریکارڈنگ کیوں ہورہی ہے؟افواہوں پر وزارت اطلاعات کاردعمل

flag.jpg


وفاقی وزارت اطلاعات ونشریات نے واضح کیا ہے کہ قومی ترانے کے اصل الفاظ اور اس کی دھن میں کوئی تبدیلی نہیں کی جارہی، وزارت نے بتایا کہ اس حوالے سے سوشل میڈیا پر پھیلائی جانے والی افواہیں بے بنیاد اور من گھڑت ہیں۔

وزارت اطلاعات ترجمان کا کہنا ہے کہ قومی ترانے کو جدید ترین ٹیکنالوجی اور گلوکاروں کی ایک بڑی تعداد کے ساتھ دوبارہ ریکارڈ کیا جائے گا۔ اس حوالے سے سٹیئرنگ کمیٹی نے متفقہ طور پر قومی ترانے کی ازسرنو ریکارڈنگ کے لئے آرکسٹریشن اور ووکل رینڈرنگ کے اعلیٰ و عالمی معیار کو یقینی بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔

یاد رہے کہ موجودہ قومی ترانہ پہلی بار 1954 میں ریکارڈ کیا گیا تھا۔ کمیٹی نے چاروں صوبوں، گلگت بلتستان اور آزاد جموں وکشمیر سے تقریباً 120 سے 150 گلوکاروں کو شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ وفاق کی تمام ثقافتوں اور عقائد کی ترجمانی ہو سکے۔ یہ فیصلہ قومی ترانے کی دوبارہ ریکارڈنگ سے متعلق سٹیئرنگ کمیٹی کے چوتھے اجلاس میں کیا گیا۔

سٹیئرنگ کمیٹی کا یہ اجلاس 25 ستمبر کو آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی میں منعقد ہوا۔ جس کی صدارت کمیٹی کے چیئرمین سابق وفاقی وزیر جاوید جبار نے کی۔ اجلاس میں سیکرٹری اطلاعات ونشریات شہیرا شاہد، ڈائریکٹوریٹ آف الیکٹرانک میڈیا سے جنرل عمرانہ وزیر، ڈائریکٹر پروڈکشنز آئی ایس پی آر بریگیڈیئر عمران نقوی، معروف فلمی شخصیت ستیش آنند کے علاوہ چاروں صوبوں سے وابستہ فنون لطیفہ اور تعلیم سے وابستہ نمایاں شخصیات نے شرکت کی۔

اجلاس میں قومی ترانے کی ازسرنو ریکارڈنگ کی تیاری اور پیداواری لاجسٹکس اور ان پر آنے والے اخراجات کے پہلووؤں پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ 67 برس سے زائد عرصے میں جہاں ریکارڈنگ اور میوزک کے آلات میں عالمی سطح پر جدت آئی ہے، وہاں موسیقی میں بے پناہ صلاحیتوں کے باوجود پاکستان کے پاس نہ تو مستقل قومی آرکسٹریشن ہے اور نہ ہی ترکی اور دیگر مسلم ممالک کی طرز پر ریکارڈنگ کی جدید سہولیات میسر ہیں۔

ترجمان کے مطابق قومی ترانے میں گلوکاری کے لئے خالصتاً پاکستانی گلوکاروں اور صداکاروں کی خدمات حاصل کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ فلم اور ویڈیو پروڈیوسرز سے قومی ترانے کے لئے ایک منٹ 20سیکنڈ پر مشتمل دورانیے کی نئی ویڈیو کی تکمیل کے لئے بھی سفارشات طلب کی گئیں۔

مندرجہ بالا سٹیئرنگ کمیٹی کا قیام وفاقی حکومت کی منظوری سے رواں برس جون میں عمل میں لایا گیا جس میں فنون لطیفہ سے تعلق رکھنے والی اہم شخصیات کو بھی نمائندگی دی گئی۔ سٹیئرنگ کمیٹی نے زور دیا کہ قومی ترانے کی نئی ریکارڈنگ پاکستان کی آنے والی 75 ویں سالگرہ سے پہلے مکمل ہونی چاہئے۔