لاپتہ صحافی مدثر نارو کی بازیابی،عدالت کا وزیراعظم کو حکم

mudassar-naru-ihc1111.jpg


اسلام آباد ہائیکورٹ میں لاپتہ صحافی مدثر نارو کی بازیابی سے متعلق دائر درخواست پر سماعت ہوئی جس میں درخواستگزار شخص کے اہلخانہ ان کے وکلا ایمان مزاری اور عثمان وڑائچ جبکہ وزارت دفاع کا بھی نمائندہ عدالت میں پیش ہوا۔

سماعت کے آغاز پر ڈپٹی اٹارنی جنرل سید طیب شاہ نے کہا کہ 20اگست 2018 کو مدثر لاپتہ ہوا وزیراعظم عمران خان نے اسی دن وزارت عظمیٰ کا چارج لیا تھا۔ عدالت نے وزیراعظم اور وفاقی کابینہ کو متاثرہ فیملی کو سننے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ ڈپٹی اٹارنی بتائیں کب وزیراعظم اور وفاقی کابینہ متاثرہ فیملی کو سن کر مطمئن کریں گے؟

عدالت نے کہا کہ وزیراعظم اور کابینہ بتائیں کہ وہ کب متاثرہ خاندان کو مطمئن کریں گے کہ ریاست اس میں شامل نہیں، اگر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے پیر تک تاریخ نا بتائی تو آئندہ سیکریٹری داخلہ پیش ہوں، ریاست اور وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ شہریوں کی حفاظت یقینی بنائے اور لاپتہ ہونے والے کی فیملی کو مطمئن کرے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ ملک میں جبری گمشدگی کا رجحان موجود ہے مدثر کی ایک ماں ہے بیوی ہے اور ایک بچہ ہے ریاست ساتھ ہوتی تو در بدر نا پھر رہے ہوتے، لاپتہ شہری کی بازیابی یقینی بنانا وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے۔

عدالت نے کہا یہاں کوئی رول آف لا نہیں، یا تو یہاں جبری گمشدگی نا ہوتی ہو پھر بات کریں، ان کی فیملی مطمئن نہیں، ایسے میں وزیراعظم اور وفاقی کابینہ کی ذمہ داری ہے کہ ان کو مطمئن کرے، کمیشن رپورٹ کے مطابق گمشدہ فیملی کا ماننا ہے کہ ریاست اور اس کی ایجنسیز اس واقعے میں ملوث ہیں۔

 

The Sane

Chief Minister (5k+ posts)
حرام خور ججوں ، اپنے سسر کی لندن سے بازیابی کا بھی تو وزیرِ اعظم کو آرڈر کرو