لڑکا لڑکی تشدد، مرکزی ملزم عثمان مرزا سمیت 7ملزمان پرفرد جرم عائد

usmann1.jpg


ای الیون جنسی تشدد کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے مرکزی ملزم عثمان مرزا سمیت 7ملزمان پرفرد جرم عائد کردی،شریک ملزمان میں حافظ عطا الرحمن، ادارس قیوم بٹ، ریحان، عمر بلال مروت، محب بنگش اور فرحان شاہین بھی شامل ہیں،عثمان مرزا سمیت 7ملزمان ایڈشنل سیشن جج عطاء ربانی کی عدالت میں پیش ہوئے،فرد جرم کے بعد ملزمان کے خلاف باقاعدہ ٹرائل شروع ہوگا۔

ملزمان نے صحت جرم سے انکار کر دیا،عدالت نے استغاثہ سے شہادتیں طلب کر لیں،عدالت نے پراسیکوشن کے گواہان کو آئندہ سماعت پر طلب کر لیا اوربیانات قلمبند کرنے کیلئے گواہوں کو نوٹسز جاری کر دیئے،کیس کی مزید سماعت12 اکتوبر تک ملتوی کر دی گئی ہے۔

اس سے قبل پولیس چلان میں عثمان مرزا اور ابرار کو مرکزی ملزم قرار دیا گیا تھا،ملزم کی نشاندہی پر ویڈیو والا موبائل فون اور پستول برآمد کیا گیا تھا،دوران تفتیش ملزم عمر بلال نے انکشاف کیا کہ عثمان مرزا کے کہنے پر متاثرہ لڑکا اور لڑکی سے سوا 11لاکھ روپے لیے جس میں سے 6 لاکھ روپے عثمان کو دیے اور باقی رقم دیگر ساتھیوں میں تقسیم کی،متاثرہ لڑکی کے مطابق عثمان اور اس کے دوست ہمارا مذاق اڑاتے اور ویڈیو بناتے رہے۔


وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے تھانہ گولڑہ میں ملزمان کے خلاف تشدد اورغیر اخلاقی ویڈیو بنانے کا مقدمہ سرکار کی مدعیت میں درج کیا گیا، جس میں اسلام آباد پولیس کے سب انسپیکٹر مدعی ہیں،ایف آئی آر کے مطابق واقع ای الیون ٹو میں واقع اپارٹمنٹس میں پیش آیا تھا،متاثرہ لڑکا اور لڑکی گھر میں موجود تھے کہ اسی دوران مرکزی ملزم اپنے دوستوں سمیت وہاں پہنچ گیا۔

مرکزی ملزم عثمان مرزا نے دونوں کو اسلحے کے زور پر حبس بیچا میں رکھا جب کہ لڑکی کی غیر اخلاقی ویڈیو بھی بنائی،پولیس نے بتایا کہ مرکزی ملزم عثمان پیسوں کے لیے لڑکے اور لڑکی کو بلیک میل بھی کرتا رہا، وکیل کے مطابق ملزمان نے لڑکی کو برہنہ کر کے ڈھائی گھنٹے کی ویڈیو بنائی اور زیادتی کروانے کی کوشش کی،مقدمے میں 375اے سمیت دیگر نئی دفعات شامل کی گئیں، واقعہ 18 نومبر 2020ء کو سیکٹر ای الیون میں پیش آیا تھا۔
 
Last edited by a moderator:

Bubber Shair

Chief Minister (5k+ posts)
اس پر تو کوی اثر نہیں لگ رہا؟
ہاتھ یوں ہلا رہا ہے جیسے جنگ آزادی لڑتے ہوے پکڑا گیا تھا۔ اس پ چ کو پتا ہی نہیں کہ اس پر انتہای گندہ اور گھٹیا ترین کیس ہے
اور حافظ نے تو ٹوپی بھی پہن رکھی ہے شائد جج کو مولوی دیکھ کر رحم آجاے پہلے فرعون بنے ہوے تھے