مِنی بجٹ کے ذریعے عوام پر اربوں روپے کے نئے ٹیکسز لگانے کی تیاریاں

shehbaz-sharif-tax-mini-budget-ag.jpg


وفاقی حکومت نے سالانہ بجٹ 2022 کے بعد اب ایک اور مِنی بجٹ لانے کی تیاری کرلی اس مِنی بجٹ کے بعد فرٹیلائزر، شوگر، تمباکو اور ٹیکسٹائل کے شعبے پر مزید ٹیکسز عائد کئے جانے کا امکان ہے۔

نجی چینل اے آر وائے کے مطابق شہباز حکومت نے 30 ارب کے ٹیکسز کے لیے ایک اور مِنی بجٹ لانے کی تیاریاں شروع کر دی ہیں۔ اس بار عوام کی جیبوں سے تیس ارب روپے نکالنے کی تیاری کر لی گئی ہے۔

پی ایس او کیلئے 30 ارب روپے کے ٹیکسز منی بجٹ سے لگانے کی بھی تجویز تیار ہے، فرٹیلائزر، شوگر، تمباکو اور ٹیکسٹائل کے شعبے پر مزید ٹیکسز عائد کئے جانے کا امکان ہے۔ کیونکہ حال ہی میں یہ بھی خبر سامنے آئی تھی کہ نجی بینکوں نے ایل سی کیلئےپی ایس او کو قرضہ دینے سے انکار کر دیا ہے۔

ایف بی آر کے ایک ذمہ دار افسر نے نام نا بتانے کی شرط پر کہا ہے کہ 4بڑے سیکٹرز پر منی بجٹ کے فنانس بل کے ذریعے ٹیکسز عائد کئے جا سکتے ہیں اور آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ اجلاس سے قبل ہی آرڈیننس جاری ہونے کا امکان ہے۔

اُدھر ایف بی آر ان لینڈ ریونیوپالیسی ونگ منی بجٹ کے خدوخال پر کام کر رہا ہے، تاجروں کے بلزسے فکسڈ ٹیکس ختم ہونے کے باعث ٹیکس اقدامات کئے جا رہے ہیں، تاجروں کے بلز پر ٹیکس ختم کرنے سے 40 ارب تک کا ریونیو نقصان ہوا۔

اب ایف بی آر حکام منی بجٹ اور آئی ایم ایف پر بریفنگ کیلئے وزیراعظم آفس میں موجود ہیں ، تاجروں کے بلز میں فکس ٹیکس اکتوبر تک مؤخر کیا گیا ہے، نومبر سے تاجروں سے انکم ٹیکس وصولی کا نیا طریقہ کار بھی لایا جائے گا۔