نورمقدم قتل کیس، تفتیشی افسر کے بیان پر جرح مکمل

3noormukadamjarah.jpg

نور مقدم قتل کیس میں تفتیشی افسر پر مرکزی ملزم ظاہر جعفر کے وکیل نے جرح مکمل کرلی ہے۔

خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت میں نور مقدم قتل کیس کی سماعت ہوئی، سماعت ایڈیشنل سیشن جج عطاء ربانی نے کی، دوران سماعت ملزم ظاہر جعفر اپنے وکیل کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے جبکہ پراسیکیوٹر رانا حسن عباس بھی کمرہ عدالت میں موجود تھے۔

آج کی سماعت کے دوران کیس کے تفتیشی افسر پر ملزم ظاہر جعفر کے وکیل سکندر ذولقرنین نے جرح کی، تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ جس وقت ملزم ظاہر جعفر کو گرفتار کیا گیا ان کی پینٹ پر خون نہیں لگا ہوا تھا، گرفتاری کے وقت برآمد کیے گئے چاقو پر بھی ملزم ظاہر جعفر کے انگلیوں کے نشانات نہیں پائے گئے۔


انہوں نے مزید کہا کہ پولیس ڈائری میں اپنے ساتھ جانے کی جو بات درج ہے وہ غلط ہے، مقتول کا ڈیتھ سرٹیفکیٹ پولی کلینک سے حاصل کیا تھا جس کے مطابق موت 12 بج کر 10 منٹ پر واقع ہوئی، 20 جولائی کو لاش پونے 12 بجے مردہ خانے بھجوادی تھی، دوران تفتیش ہمسایوں اور چوکیدار کا بیان نہیں لیا تھا اور نہ ہی گھر کے اطراف میں لگے سی سی ٹی کیمروں کی فوٹیج حاصل کی گئی ۔

تفتیش افسر نے جرح کے دوران بتایا کہ موقع پر ملزم ظاہر جعفر کی موجودگی کے آثار نہیں ملے، مقتولہ کی موجودگی کی تصدیق کیلئے ڈی وی آرکا فوٹو گریمیٹک ٹیسٹ کروایا اور نہ ہی مقتولہ کے موبائل کا آئی ایم ای آئی نمبر لکھا۔


دوران سماعت عدالت میں پیش کیے جانے والے ملزم ظاہر جعفر پوری سماعت کے دوران غنودگی کی حالت میں زمین پر بیٹھے دکھائی دیئے ایسا محسوس ہورہا تھا کہ وہ نیم بے ہوشی کے عالم میں ہیں، عدالت نے کیس کی سماعت 26 جنوری تک کیلئے ملتوی کردی ہے۔