پاکستان ٹی ٹی پی کو معافی دینے پر تیار لیکن کس شرط پر؟

362204_7563863_updates.jpeg


حکومت نے کالعدم تحریک طالبان کو معافی کی مشروط پیشکش کردی، کالعدم تحریک اگر پاکستان کے آئین کو تسلیم کرلے اور دہشتگردی میں ملوث نہ ہوں تو معافی دی جاسکتی ہے۔

تفصیلات کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے برطانوی نیوز چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کالعدم ٹی ٹی پی کے ان افراد کو معاف کرنے پر غور کر سکتی ہے جو پاکستانی آئین کو تسلیم کریں اور وہ جرائم میں ملوث نہ ہوں۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ افغانستان سے ملحق پاکستانی سرحد پر کوئی دباؤ نہیں ہے بلکہ وہاں امن و استحکام آگیا ہے۔انہوں نے حکومت کی جانب سے افغان عوام کے لئے انخلا کی سہولت کی فراہمی کی یقین دہانی کرواتے ہوئے کہا کہ ان افراد کے افغانستان سے انخلا میں سہولت فراہم کی جائے گی جن کے پاس مصدقہ دستاویزات ہیں۔


وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ پاکستان کئی دہائیوں سے 30 لاکھ سے زائد افغان مہاجرین کی میزبانی کر رہا ہے لیکن اب ملک مجبور ہے اس لئے آنے والے مہاجرین کے لیے کوئی کیمپ نہیں بنایا جارہا۔انہوں نے افغان طالبان کی جانب سے کرائی گئی زبانی یقینی دہانی کا بھی تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ افغان طالبان کا موقف ہے کہ افغانستان سے پاکستان کے اندر کسی گروپ کو دہشت گردی کی اجازت نہیں ہوگی پاکستان بھی اس حوالے سے نظر رکھے ہوئے ہے۔

انہوں نے کہا کہ نئی طالبان قیادت کا رویہ 1990ء کی دہائی کے مقابلے میں مختلف ہے کیونکہ کابل میں بڑے پیمانے پر احتجاج کو برداشت کیا گیا۔ اشرف غنی کو ٹی ٹی پی کے حوالے سے پاکستان نے مسلسل نشاندہی کی لیکن انہوں نے کوئی اقدام نہیں کیا اب دیکھنا ہے کہ افغان طالبان اپنی یقین دہانیوں پر کام کرتے ہیں یا نہیں۔ پاکستان کی سرزمین میں افغانستان سے آنے والے افراد کے لیے کوئی مہاجر کیمپ یا دوبارہ آباد کرنے کی کوئی سہولت نہیں دی جا رہی ہے۔