چین میں می ٹو مہم شروع کرنیوالی خاتون کو جنسی ہراسانی کیس میں شکست

meeii11.jpg



چین سے خواتین کو ہراساں کرنے کیخلاف می ٹو نامی مہم شروع ہوئی،دارالحکومت بیجنگ کی خاتون نے ہراساں کرنے پر اس مہم کو چلایا، جس نے دیکھتے دیکھتے دنیا بھر میں زور پکڑلیا، اس مہم میں اہم شخصیات نے بھی حصہ لیا، لیکن آج اس مہم کو چلانے والی کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔

بیجنگ کی عدالت نے ملک میں’’ می ٹو‘‘ مہم شروع کرنے والی خاتون کی جانب سے دائر کیے گئے جنسی ہراسانی سے متعلق کیس کا فیصلہ سنادیا، فیصلے میں کہاگیا کہ خاتون کی جانب سے ان کے دعووں کی تصدیق کیلئے ثبوت ناکافی ہیں، جس کی وجہ سے خاتون کیس ہار گئی۔۔

خاتون ژاؤ شیاشوان نے فیصلے کو مایوس کن قرار دیا، ساتھ ہی خاتون نے ان کی ٹیم فیصلے کے خلاف اپیل دائر کرنے کا اعلان کردیا، 2018 میں 28 سالہ ژاؤ شیاشوان نے مختلف سوشل میڈیا پوسٹس میں ٹیلی ویژن کے ایک معروف میزبان ژو جون پر 2014 میں جنسی ہراساں کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔

ژاؤ شیاشوان نے کہا تھا کہ 2014 میں جب وہ ادارے میں بطور انٹرن کام کررہی تھیں اس وقت اینکر ژو جون نے انہیں جنسی ہراساں کیا تھا،خاتون کے الزامات کو میزبان نے مسترد کردیا تھا، خاتون نے 3 برس قبل ژو جون پر ہرجانے کا مقدمہ دائر کیا تھا جو اب وہ ہار چکی ہیں۔

ژاؤ شیاشوان چلائی گئی می ٹو مہم کے باعث کئی خواتین کو خود پر گزرنے والی کہانی کو منظر عام پر لائیں، اور دنیا بھر میں متعدد ہراساں کئے جانے کے کیسز ابھرے، جس پر خواتین کے ساتھ ساتھ مرد حضرات نے بھی سپورٹ کی، اور اب چین میں اس می ٹو مہم کو دھچکا پہنچنے کا امکان ہے۔