کراچی میں چوری ہونے والی موٹرسائیکلیں کہاں جاتی ہیں؟بھانڈا پھوٹ گیا

4%DA%A9%D8%A7%D8%B1%D8%A7%DA%86%DA%BE%DB%8C%D9%85%DB%81%D8%AA%DB%81%D8%B1.jpg

سہراب گوٹھ پولیس کی جانب سے جنت گل ٹاؤن میں کباڑ کے گودام پر چھاپہ مارا گیا تو بھاری تعداد میں موٹرسائیکلوں کے پارٹس برآمد ہوئے۔ جس کے بعد انکشاف ہوا ہے کہ چوری ہونے والی موٹرسائیکلوں کو فی کلو کے حساب سے کباڑ میں بیچ دیا جاتا ہے۔

نجی ٹی وی چینل اے آر وائے کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ پولیس نے چھاپے کے دوران گودام سے انجن، چیسز، ٹنکیاں، سائلنسر، جمپ اور دیگر سامان برآمد کیا ہے۔ جبکہ بھاری مالیت کی پریس مشین بھی پولیس نے قبضےمیں لے لی، گودام سے برآمد سامان لاکھوں روپے مالیت کا ہے۔

ایس ایس پی ایسٹ قمر جسکانی نے واقعہ سے متعلق بتایا کہ کارروائی کے دوران گودام کے مالک عبداللہ کو گرفتار کیا گیا ہے، ملزم نے دوران تفتیش موٹر سائیکل چوری نیٹ ورک سے متعلق حیرت انگیز انکشافات کئے ہیں کہ شہر میں مختلف گروپ موٹر سائیکلیں چوری کرتے ہیں اور ہر علاقے سے چوری شدہ موٹر سائیکلوں کو یہاں لایا جاتا ہے۔

ملزم نے بتایا کہ چوروں سے فی موٹر سائیکل2 ہزار سے 3 ہزار تک خریدی جاتی ہے۔ گودام میں موٹر سائیکل آتے ہی ڈی اسمبل کردی جاتی ہے جبکہ نئے، پرانے پارٹس اور دیگر سامان کو الگ کیا جاتا ہے، گودام میں کارآمد پارٹس کو پالش کرنے کی سہولت بھی موجود ہے، آخر میں چیسز اور دیگر پارٹس کو پریس کر دیا جاتا ہے۔

ایس ایس پی ایسٹ نے بتایا کہ پریس شدہ سامان شیر شاہ میں کلو کے حساب سے فروخت ہوتا ہے، کامیاب کارروائی کے بعد وہاں سے برآمد ہونے والی چند موٹرسائیکلوں کے چیسز نمبر شناخت ہوگئے ہیں جبکہ ناقابل شناخت چیسز کو فرانزک ڈویژن بھیجا جائے گا، نیٹ ورک کو بے نقاب کرنے کے لئے ملزم کے دیگر ساتھیوں کی گرفتاری کے لیے کارروائی کی جارہی ہے۔
 

Everus

Senator (1k+ posts)
اگر موٹر سائیکل دو ہزار کا بک رہا ہے تو بلاول سائیکل تو دس پندرہ روپے سے زیادہ میں نہیں بکنے لگا