ینگ ڈاکٹرز جوتوں کی دکان کھول لیں، بلوچستان ہائیکورٹ

dr-court.jpg


ینگ ڈاکٹرز کا مطالبات کے حق میں احتجاج اور دھرنا، بلوچستان ہائیکورٹ نے برہمی کا اظہار کردیا، ریمارکس دیئے کہ ینگ ڈاکٹرز اپنا پروفیشن چھوڑکر جوتوں کی دکان کھول لیں، عدالت آپ کا مسئلہ حل کرنا چاہتی ہے لیکن ڈاکٹرز نے ریڈزون میں جاکر دھرنا دے دیا، آپ لوگ یہ پروفیشن چھوڑ کر جوتوں کی دکان کھول لیں۔

بلوچستان ہائیکورٹ میں اسپتالوں میں سہولیات کے فقدان سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس عبداللہ بلوچ کی سربراہی میں ہوئی،عدالت نے ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کی ہڑتال اور وائی ڈی اے کے عہدیداران پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ریمارکس دیئے کہ آپ نے پھر دھرنا اور ریلیاں شروع کردیں، آپ کو کس نے عوام کو تنگ کرنے کا اختیار دیا؟

چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ نے ریمارکس میں کہا کہ ہم نے آپ سے کہا کہ آپ کا مسئلہ حل کریں گے آپ نے پھر جاکر دھرنا دے دیا، آپ یہ پروفیشن چھوڑیں جوتوں کی دکان کھولیں،جس پر ینگ ڈاکٹرز کے عہدیداران نے کہا کہ ریڈ زون میں جاری دھرنا ینگ ڈاکٹرز کا نہیں، ڈاکٹرز کا ہے۔

عدالت نے استفسار کیا کہ آپ بتائیں یہ دھرنا آپ کا ہے تو ہم ابھی توہین عدالت کا آرڈر نکالیں، پھر دیکھتے ہیں آپ کے ساتھ کیا صورتحال پیش آتی ہے،چیف جسٹس نے کہا کہ ہم نے آپ لوگوں کیخلاف جو کارروائی کرنی ہوگی ہم کرینگے، حکومت کو کہا ہے وہ تمام معاملہ دیکھے،آپ نے سہولیات کے حوالے سے جو سفارشات دینی تھیں، آپ نے دے دیں، ہمیں آپ کی کوئی ضرورت نہیں۔

ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کی جانب سے مطالبات کے حق میں کی جانیوالی ہڑتالوں کے باعث اسپتالوں میں مریض رل رہے ہیں، مریضوں کی جان کو خطرہ ہے، لیکن ینگ ڈاکٹرز مطالبات پورا کروانے کی کوششوں میں ہیں۔
 

Terminator;

Minister (2k+ posts)
عدلیہ کا کہنا بالکل بجا ہے، کیونکہ
ڈاکٹر عاصم جیسے کریمنل کے نجی میڈیکل کالجر جیسے اداروں سے ایسے ایسے ڈاکٹر نکلتے ہیں، جو
مریض کا بلڈ پریشر جیسی بنیادی باتیں بھی نہیں جانتے، اور
نخرے اِنکے دیکھ لیں،، تو جیسے میڈیکل کی کتابوں کا مصنّف ہو
 

Behrouz27

Minister (2k+ posts)
dr-court.jpg


ینگ ڈاکٹرز کا مطالبات کے حق میں احتجاج اور دھرنا، بلوچستان ہائیکورٹ نے برہمی کا اظہار کردیا، ریمارکس دیئے کہ ینگ ڈاکٹرز اپنا پروفیشن چھوڑکر جوتوں کی دکان کھول لیں، عدالت آپ کا مسئلہ حل کرنا چاہتی ہے لیکن ڈاکٹرز نے ریڈزون میں جاکر دھرنا دے دیا، آپ لوگ یہ پروفیشن چھوڑ کر جوتوں کی دکان کھول لیں۔

بلوچستان ہائیکورٹ میں اسپتالوں میں سہولیات کے فقدان سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس عبداللہ بلوچ کی سربراہی میں ہوئی،عدالت نے ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کی ہڑتال اور وائی ڈی اے کے عہدیداران پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ریمارکس دیئے کہ آپ نے پھر دھرنا اور ریلیاں شروع کردیں، آپ کو کس نے عوام کو تنگ کرنے کا اختیار دیا؟

چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ نے ریمارکس میں کہا کہ ہم نے آپ سے کہا کہ آپ کا مسئلہ حل کریں گے آپ نے پھر جاکر دھرنا دے دیا، آپ یہ پروفیشن چھوڑیں جوتوں کی دکان کھولیں،جس پر ینگ ڈاکٹرز کے عہدیداران نے کہا کہ ریڈ زون میں جاری دھرنا ینگ ڈاکٹرز کا نہیں، ڈاکٹرز کا ہے۔

عدالت نے استفسار کیا کہ آپ بتائیں یہ دھرنا آپ کا ہے تو ہم ابھی توہین عدالت کا آرڈر نکالیں، پھر دیکھتے ہیں آپ کے ساتھ کیا صورتحال پیش آتی ہے،چیف جسٹس نے کہا کہ ہم نے آپ لوگوں کیخلاف جو کارروائی کرنی ہوگی ہم کرینگے، حکومت کو کہا ہے وہ تمام معاملہ دیکھے،آپ نے سہولیات کے حوالے سے جو سفارشات دینی تھیں، آپ نے دے دیں، ہمیں آپ کی کوئی ضرورت نہیں۔

ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کی جانب سے مطالبات کے حق میں کی جانیوالی ہڑتالوں کے باعث اسپتالوں میں مریض رل رہے ہیں، مریضوں کی جان کو خطرہ ہے، لیکن ینگ ڈاکٹرز مطالبات پورا کروانے کی کوششوں میں ہیں۔
عدلیہ نے ان نام نہاد ڈاکٹروں کو ٹھیک مشورہ دیا ہے کہ جوتوں کی دوکانیں کھول لیں