پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ نے 16 اکتوبر کو گوجرانوالہ میں جلسے کا اعلان کر رکھا ہے اور اپوزیشن رہنماؤں کے بقول انہوں نے 10 دن پہلے انتظامیہ کو درخواست دی تھی مگر ابھی تک ان کو جناح اسٹیڈیم میں جلسہ کرنے کی اجازت نہ ملی۔
مسلم لیگ نواز کے دانیال عزیز اور پیپلز پارٹی کے قمرزمان کائرہ نے سماء ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ابھی تک انتظامیہ نے اجازت نہیں دی جبکہ کارکنان کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے۔ میڈیا کے دفاتر بھی سیل کیے جارہے ہیں اور بسوں پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔
تحریک انصاف کے رہنما محمودالرشید نے اس موقع پر اجازت میں تاخیر کی وجہ بتاتے ہوئے دعویٰ کیا کہ گوجرانوالہ کے انصاری برادران نے بھی جناح اسٹیڈیم میں جلسے کی درخواست دی ہے۔ اب ان سے بات چیت چل رہی ہے کہ وہ اپنا جلسہ موخر کریں۔ اینکرپرسن نے
حنیف انصاری کے بھائی یونس انصاری کو مدعو کرکے پوچھا کہ آپ نے کہاں جلسے کی درخواست دی ہے۔ انہوں نے محمودالرشید کے دعوے کی نفی کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے جی ٹی روڈ پر جلسہ کرنے کی درخواست دی ہے۔
انصاری برادران میں سے حنیف انصاری مسلم لیگ نواز کے ٹکٹ پر رکن پنجاب اسمبلی منتخب ہوئے مگر انہوں نے حالیہ دنوں میں اپنی پارٹی سے بغاوت کردی اور ن لیگ کے خلاف محاذ سنبھال لیا ہے۔
یونس انصاری نے اس موقع پر انکشاف کیا کہ انہوں نے 2018 کے انتخابات میں مسلم لیگ نواز کا ٹکٹ خریدا تھا۔ ن لیگ کے رہنما ان کے پیسے واپس کردیں، وہ پنجاب اسمبلی سے استعفیٰ دیں گے۔
یونس انصاری نے کہا کہ میرے بھائی ان کے ایم پی اے ہیں۔ میرا بھائی اب بھی استعفیٰ دینے کو تیار ہے۔ یہ ہمیں ہمارا حساب ہمیں واپس دیں، ہم استعفیٰ دیں گے۔‘
ندیم ملک نے سوال کیا کہ آپ کا کتنا حساب کتاب ہے۔ یونس انصاری نے جواب دیا کہ ’لمبا چھٹا بنے گا۔ 30 سال ہم نے ان کے اوپر انوسٹ کیا ہے۔ ہمارا منشی بیٹھے گا، حساب لگائے گا تو پھر پتہ چلے گا۔ یہ ہمارا حساب دیں، ہم سیٹ ان کے منہ پر ماریں گے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’میں قرآن پر ہاتھ رکھ کر کہتا ہوں ہم نے مسلم لیگ ن کا ٹکٹ خریدا تھا۔ ان کے الٹرا ساؤنڈ کروائیں، سارا مال انصاری برادران کا نکلے گا۔‘