آئی ایم ایف نے قرض پروگرام میں نرمی کی یقین دہانی کرا دی

IMF-shehbaz-sharif-mm.jpg


وزیراعظم کامیاب،آئی ایم ایف نے قرض پروگرام میں نرمی کی یقین دہانی کرادی

وزیراعظم شہباز شریف وطن واپس پہنچ گئے ہیں، دورہ امریکا کے دوران وزیر اعظم نے یواین جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کی، عالمی رہنماؤں سے ملاقات کی اور ملک میں سیلاب کی تباہ کاریوں اور عالمی امداد پر زور دیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وفد میں شامل ایک عہدیدار نے بتایا کہ وزیراعظم اور مستعفی ہونے والے وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کی عالمی مالیاتی فنڈ کے مینیجنگ ڈائریکٹر کے ساتھ ایک نتیجہ خیز ملاقات ہوئی اور شدید سیلاب کے باعث ہونے والی تباہی کے تناظر میں تین اہم پروگراموں میں نرمی کی یقین دہانی حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔

ایک ارب 10 کروڑ ڈالر کی قسط میں اضافہ کرکے باقی قسطوں کو فرنٹ لوڈ کرنا، پیٹرولیم مصنوعات پر موجودہ ٹیکس اور بجلی کے ٹیرف میں فیول لاگت ایڈجسٹمنٹ کو 3 ماہ کے لیے منجمد جبکہ کاٹن، گندم اور چاول کی درآمدات کی گنجائش پیدا کرنے کے لیے کرنٹ اکاؤنٹ اور مالیاتی خسارے کے اہداف میں نرمی شامل ہیں۔

کپاس، گندم اور چاول کی فصلوں کو پہنچنے والے نقصان کی تلافی کے لیے درکار زرمبادلہ کی رقم کو فنڈ پروگرام کے تحت مقرر کردہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کے ہدف میں شامل کر کے غور نہیں کیا جائے گا اور پیٹرولیم مصنوعات پر محصولات کی وصولی میں فرق اور بجلی کے نرخوں پر زیادہ سبسڈیز کو مالی سال کے خسارے کی حد میں ایڈجسٹ نہیں کیا جائے گا۔

پٹرولیم لیوی میں 5 روپے فی لیٹر ماہانہ اضافہ اور بجلی کے ٹیرف پر ماہانہ فیول کاسٹ ایڈجسٹمنٹ تین ماہ کے لیے یعنی یکم جنوری 2023 تک رک جائے گی، ان اقدامات کو فنڈ کے ایگزیکٹو بورڈ سے منظور ہونا ضروری ہے۔

آئی ایم ایف پروگرام کے تحت گزشتہ حکومت کی جانب سے قوانین میں کی گئی تبدیلیوں کے تحت شرح تبادلہ اب وزیر خزانہ کے دائرہ کار سے باہر ہے اور صرف اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی ذمہ داری ہے۔
نئے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے سامنے چیلنجز بہت زیادہ ہیں،جس سے نمٹنے کیلیے وہ تیار ہیں۔

وزیر خزانہ کی حیثیت سے آخری دور میں اسحاق ڈار کو ڈی فیکٹو نائب وزیر اعظم سمجھا جاتا تھا جنہوں نے بعض اوقات معاشی سے لے کر سیاسی اور قانونی معاملات تک چار درجن سے زیادہ اہم کمیٹیوں کی قیادت کی تھی۔

اسحاق ڈار کو ان کی غیر معمولی مہارتوں کے لیے بھی جانا جاتا ہے اور مارکیٹ کے کھلاڑیوں کے ساتھ ان کا طویل مدتی تعلق ہے،ان کے لئے فارن ایکسچینج کمپنیوں اور اعلیٰ بینکاروں کے ساتھ رابطے آسان ہیں۔