آخر ہر بات پر تنقید کیوں ؟

Sardarzubiar

Politcal Worker (100+ posts)
آخر ہر بات پر تنقید کیوں ؟
سردار زبیر


کہتے ہیں تنقید براۓ اصلاح بہت اچھی چیز ہے، تنقید کی اس قسم سے آپ کو اپنی غلطیاں سدھارنے اور اپنی اصلاح کا نادر موقع ملتا ہے ، لیکن تنقید براے تنقید کا مطلب ہے آپ کائنات اور اسکے اندر موجود ہر جاندار اور بیجان سے ناراض ہیں اور آپ اپنے آپ کو عقل کل تسلیم کرتے ہیں اور ہمہ وقت اس لگن میں مصروف رہتے ہیں کہ آپ سے اختلاف کرنے والے کو آپ گردن سے دبوچیں پابند سلاسل کروائیں یا پھر اگر اپکا بس چلے تو سولی پر لٹکا دیں .ایسا شخص بظاھر احساس کمتری کا شکارہوتا ہے اور خود اھتمادی سے عاری اور سستی شہرت کا خوائش مند بھی ہوتا ہے اور اپنے آپ کو اسکا اہل بھی سمجتا ہے

وطن عزیز میں پچھلے آٹھ دس سالوں بلھموم اور پچھلے پانچ سالوں سے بل خصوص تنقید براے تنقید کا رواج
عام ہوتا جا رہا ہے، اس کلچر کو پرواان چڑھانے میں ہمارے میڈیا اور میڈیا میں بیٹھے پیڈ اینکرز اور اسکے ساتھ ساتھ سیاسی جما عتوں نے اپنا خوب کردار ادا کیا ہے، اب حالات اس نہج پر آن پہنچے ہیں کہ دوسرے کی راے اور ہر بات سے اختلف ہر شخص اپنا جہموری اور اخلاقی حق سمجتا ہے اس بات سے قطعہ نظر کہ بات درست ہے یا غلط


بحثیت قوم اگر ہم نے اپنا رویہ نہ بدلہ تو ہم میں قوت برداشت جو پہلے ہی کم ہے بلکل ختم ہو جائے گی اور اسکا خمیازہ پوری قوم اور ہماری آیندہ آنے والی نسلیں بگھتین گی .ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم دوسرے کی راۓ کا احترام کریں اور صحیح کوصحیح اور غلط کو غلط کہنے اور سمجھنے کی ہمت پیدا کریں ورنہ ہم اس بیماری کا بری طرح شکار ہو جائیں گے.


 

Muhammad Jibran

Chief Minister (5k+ posts)
Is rawaiye main sub say bara kirdar PTI ka tha, jo metro say lykar sarakoun tak peh tanqeed baraey tanqeed karti the.....

Phr khud bhe iqtedar main anay k baad wohe kam kiye
 

Tony Tony

MPA (400+ posts)
آخر ہر بات پر تنقید کیوں ؟
سردار زبیر


کہتے ہیں تنقید براۓ اصلاح بہت اچھی چیز ہے، تنقید کی اس قسم سے آپ کو اپنی غلطیاں سدھارنے اور اپنی اصلاح کا نادر موقع ملتا ہے ، لیکن تنقید براے تنقید کا مطلب ہے آپ کائنات اور اسکے اندر موجود ہر جاندار اور بیجان سے ناراض ہیں اور آپ اپنے آپ کو عقل کل تسلیم کرتے ہیں اور ہمہ وقت اس لگن میں مصروف رہتے ہیں کہ آپ سے اختلاف کرنے والے کو آپ گردن سے دبوچیں پابند سلاسل کروائیں یا پھر اگر اپکا بس چلے تو سولی پر لٹکا دیں .ایسا شخص بظاھر احساس کمتری کا شکارہوتا ہے اور خود اھتمادی سے عاری اور سستی شہرت کا خوائش مند بھی ہوتا ہے اور اپنے آپ کو اسکا اہل بھی سمجتا ہے

وطن عزیز میں پچھلے آٹھ دس سالوں بلھموم اور پچھلے پانچ سالوں سے بل خصوص تنقید براے تنقید کا رواج
عام ہوتا جا رہا ہے، اس کلچر کو پرواان چڑھانے میں ہمارے میڈیا اور میڈیا میں بیٹھے پیڈ اینکرز اور اسکے ساتھ ساتھ سیاسی جما عتوں نے اپنا خوب کردار ادا کیا ہے، اب حالات اس نہج پر آن پہنچے ہیں کہ دوسرے کی راے اور ہر بات سے اختلف ہر شخص اپنا جہموری اور اخلاقی حق سمجتا ہے اس بات سے قطعہ نظر کہ بات درست ہے یا غلط


بحثیت قوم اگر ہم نے اپنا رویہ نہ بدلہ تو ہم میں قوت برداشت جو پہلے ہی کم ہے بلکل ختم ہو جائے گی اور اسکا خمیازہ پوری قوم اور ہماری آیندہ آنے والی نسلیں بگھتین گی .ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم دوسرے کی راۓ کا احترام کریں اور صحیح کوصحیح اور غلط کو غلط کہنے اور سمجھنے کی ہمت پیدا کریں ورنہ ہم اس بیماری کا بری طرح شکار ہو جائیں گے.


Simple Reason...........................NOTHING ELSE TO DO..................