دفاعی تجزیہ کار لیفٹیننٹ جنرل(ر) امجد شعیب نے کہا ہے کہ آدھی رات کو اسلام آباد میں فوج کو طلب کرنا دراصل حکومت کی ایک مکارانہ چال تھی جس کا مقصد عوام اور فوج کو آپس میں لڑوانا تھا۔
یوٹیوب پر اپنے تازہ ترین ویڈیو لاگ میں گفتگو کرتے ہوئے امجد شعیب نے کہا کہ فوج کو طلب کرکے حکومت چاہتی یہ تھی کہ اگر کوئی بدمزگی پیدا ہونی ہے یا لاشیں گرنی ہیں تووہ فوج کے ساتھ ہو تاکہ فوج اور مظاہرین آپس میں لڑتے رہیں۔
انہوں نے کہا کہ فوج ہمیشہ اپنے لوگوں پر فائر کرنے سے انکار کردیتی ہے، افواج پاکستان کیلئے بھی عمران خان کا واپس چکے جانا اچھا فیصلہ ثابت ہوا کیونکہ اگر فوجی جوان فائر کرنے سے انکار کردیتے تو صورتحال بہت خراب ہوتی، ذولفقار علی بھٹو کے خلاف تحریک تو فوج نے فائر کرنے سے انکار کردیا تھا تب آرمی کے بہت برے حالات ہوگئے تھے۔
امجد شعیب نے کہا کہ دوسری صورت میں اگر فوجی فائر کردے اور اس سے کچھ لوگوں کی جانیں چلی جائیں تو لوگوں میں فوج کے خلاف نفرت پیدا ہوجائے،آ ج دیکھیں پولیس کے خلاف لوگوں کے دلوں میں کتنی نفرت ہے، فوج ایک قومی ادارہ ہے وہ یہ کبھی نہیں چاہے گا کہ اس کے خلاف لوگوں کے دلوں میں نفرت پیدا ہو۔
دفاعی تجزیہ کار نے کہا کہ عمران خان نے ایک سمجھدارانہ فیصلہ کیا ، انہیں طعنہ دینا یا ان کے فیصلے کے جواز ڈھونڈنا غلط ہے، انہوں نے بہت سوجھ بوجھ سے کام لیا، ڈیل کے ذریعے دھرنے کو ختم کرنے کی خبریں بھی بے بنیاد ہیں، کوئی ڈیل نہیں ہوئی بلکہ دھرنا ختم کرنے کے پیچھے ایک مقصد تھا کہ خون خرابے کو روکا جائے۔
انہوں نے کہا جہاں تک حکومت کے اس دعوے کی بات ہے کہ عمران خان کے ساتھ بہت تھوڑے لوگ تھے تو اگر واقعی ایسا تھا تو آپ نے آدھی رات کو اسلام آباد میں فوج کو طلب کیوں کیا؟ صاف ظاہر ہے باقی فورسز تھک گئی تھیں مظاہرین کے خلاف کامیاب نہیں تھیں اور مظاہرین اپنی جگہ پر موجود تھے۔
لیفٹیننٹ جنرل (ر) امجد شعیب نے کہا کہ حکومت نے جتنی بربریت کا مظاہرہ کیا وہ ماضی میں کبھی نہیں دیکھا، مظاہرین کے پرتشدد ہونے پر تو پولیس کو ایکشن کرتے دیکھا ہے اس طرح پرامن لوگوں کو روکنا ،رکاوٹیں کھڑی کرکے فساد برپا کرنا، رات کو لوگوں کے گھروں پر چھاپے مارنا، عورتوں سے بدتمیزی کرنا اور بچوں کے ہوتے ہوئے آنسو گیس کی شیلنگ کے واقعات پہلی بار دیکھے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان حکومتی اقدامات سے لوگوں میں غصہ و نفرت پیدا ہوا، میں نے ہماری فوج کے سابقہ افسران سے بھی بات کی جو مختلف علاقوں سے یہاں پہنچے تھے ، ان لوگوں میں اتنا غصہ ہے کہ پولیس نے بے دریغ مارا،ایسی آنسو گیس وہ چلائی جو دہشت گردوں کے خلاف استعمال ہوتی ہے، لاہور میں وکیلوں کو بس سے اتار کر مارا گیا، ایسی صورتحال میں دونوں طرف سے جنگ کے امکانات تو روشن ہوجاتے ہیں۔