آرٹیکل 63اے کے تحت نااہلی کی مدت 5 یا 10 سال ہوسکتی ہے،اعتزاز احسن

12aitanaahlysazamudat.jpg

سینئر قانون دان اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ میں آرٹیکل 63 اے کے تحت نااہلی کی مدت کا تعین کیا جائے گا، ہوسکتا ہے کہ اس نااہلی کی مدت 5 سے 10 سال تک ہو۔

تفصیلات کے مطابق جی این این کے پروگرام " خبر ہے" میں خصوصی گفتگوکرتے ہوئے سینئر قانون دان اور پیپلزپارٹی کے رہنما اعتزاز احسن نے پارٹی پالیسی سے انحراف کرنے والے اراکین کی نااہلی کی مدت سے متعلق سوال کے جواب میں کہا کہ اس معاملے میں سپریم کورٹ کو از سر نو وضاحت کرنا ہوگا۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس حوالے سے 2 کیسز ایسے ہیں جن میں ایک کیس میں موجودہ چیف جسٹس عمر عطاء بندیال صاحب کا اپنا فیصلہ ہے اور دوسرا پاناماکا کیس ہےجس میں تاحیات نااہلی کا فیصلہ سنایا گیا ہے۔


اعتزاز احسن نے کہا کہ دوسری جانب سے تاحیات نااہلی کے خلاف ٹھوس دلائل بھی دیئے جاتے ہیں، اس کی وجہ یہ ہے کہ اوریجنلی جو نیب آرڈیننس 1999 میں آیا تھا اس میں پہلے نااہلی کی مدت 20 سال رکھی گئی تھی جسے سپریم کورٹ نے زیادہ قرار دے کر 10 سال کی مدت کے تعین کا حکم دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس کیس میں بھی ایسا نہیں ہوسکتا کہ نااہلی بالکل ہی نہ ہو اس لیے میں سمجھتا ہوں کہ 5 سے 10 سال نااہلی کی مدت متعین کی جائے گی۔
 

tahirmajid

Chief Minister (5k+ posts)
Ager 5 saal bhi ho tub bhi 19 crore lainey waley to gaey khadey mein, us kay baad bhi jeetna mushkil or ho sakta hay in ki siyasat hamesha kay liaey khatam ho jay
 

Melanthus

Chief Minister (5k+ posts)
Every nathu phatu is giving his own opinion about article 63A.Haramkhor media keeps asking so called legal experts to give their opinions.May be they think they can influence the Supreme Court.
 

wasiqjaved

Chief Minister (5k+ posts)
12aitanaahlysazamudat.jpg

سینئر قانون دان اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ میں آرٹیکل 63 اے کے تحت نااہلی کی مدت کا تعین کیا جائے گا، ہوسکتا ہے کہ اس نااہلی کی مدت 5 سے 10 سال تک ہو۔

تفصیلات کے مطابق جی این این کے پروگرام " خبر ہے" میں خصوصی گفتگوکرتے ہوئے سینئر قانون دان اور پیپلزپارٹی کے رہنما اعتزاز احسن نے پارٹی پالیسی سے انحراف کرنے والے اراکین کی نااہلی کی مدت سے متعلق سوال کے جواب میں کہا کہ اس معاملے میں سپریم کورٹ کو از سر نو وضاحت کرنا ہوگا۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس حوالے سے 2 کیسز ایسے ہیں جن میں ایک کیس میں موجودہ چیف جسٹس عمر عطاء بندیال صاحب کا اپنا فیصلہ ہے اور دوسرا پاناماکا کیس ہےجس میں تاحیات نااہلی کا فیصلہ سنایا گیا ہے۔


اعتزاز احسن نے کہا کہ دوسری جانب سے تاحیات نااہلی کے خلاف ٹھوس دلائل بھی دیئے جاتے ہیں، اس کی وجہ یہ ہے کہ اوریجنلی جو نیب آرڈیننس 1999 میں آیا تھا اس میں پہلے نااہلی کی مدت 20 سال رکھی گئی تھی جسے سپریم کورٹ نے زیادہ قرار دے کر 10 سال کی مدت کے تعین کا حکم دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس کیس میں بھی ایسا نہیں ہوسکتا کہ نااہلی بالکل ہی نہ ہو اس لیے میں سمجھتا ہوں کہ 5 سے 10 سال نااہلی کی مدت متعین کی جائے گی۔
اعتزاز احسن نے اپنی ساری زندگی چوروں اور لٹیروں کی وکالت میں ضایع کر دی. یہ ٹی وی پر بیٹھ کر جو بھی باتیں جھاڑے، ہے تو یہ پیتل پارٹی کا چھہتر سالا ضعیف وکیل.
https://twitter.com/x/status/1506460095680552964
 
Last edited: