آصف علی زرداری کو آفر کس نے کی؟عارف حمید بھٹی کا بڑا دعویٰ

8bhatofferdawa.jpg

سینئر صحافی اور تجزیہ کار عارف حمید بھٹی نے بڑا انکشاف کر دیا، کہتے ہیں کہ سابق صدر آصف علی زرداری نے دعویٰ کیا ہے کہ ان سے آفر کے لئے رابطے کئے جارہے ہیں مگر ان کے پاس ایسی کوئی آفر نہیں آئی۔

نجی نیوز چینل کے پروگرام "خبر ہے" میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر تجزیہ کار عارف حمید بھٹی نے انکشاف کیا کہ پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کا کہنا ہے کہ انہیں آفر کی جارہی ہے، اب کوئی ان سے یہ پوچھے کہ کبھی یہ کہتے ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ بری ہے، ہر معاملے میں مداخلت کرتی ہے، کبھی یہ ایسے دعوے کر رہے ہیں کہ ان کو آفر دی جارہی ہے، ان کی منتیں کی جارہی ہیں، اور یہ آگے سے شرط رکھ رہے کہ پہلے منتخب وزیراعظم کو ہٹایا جائے پھر دیکھیں گے۔

عارف حمید بھٹی نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ جیسے بھی ہیں وہ منتخب وزیراعظم ہیں، 5 سال کا مینڈیٹ ہے وہ کیسے ان کو گھر بھیج سکتے ہیں۔


سینئر صحافی نے آصف زرداری پر شدید تنقید کرتے ہوئے سوال کیا کہ ان سے کوئی پوچھے کہ آخر ان کو کون آفر دے رہا ہے، اب وہ کس منہ سے کہہ رہے ہیں کہ میرے پاس ملنے آرہے ہیں، جہاں تک میری معلومات ہیں ان کے پاس ایسی کوئی آفر نہیں آئی، یہی تھے جنہوں نے اس ملک کی اینٹ سے اینٹ بجانی تھی، تم تین سال کے لئے آئے اور پھر بھاگ گئے، میری معلومات کے مطابق آصف علی زرداری کو وفاقی حکومت کی کوئی آفر نہیں ہے اور اگر مسلم لیگ ن کو ہوئی بھی تو شہباز شریف کو ہوگی۔

انہوں نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی پنجاب میں کتنے ووٹ لے سکے گی، کے پی میں کتنی سیٹیں جیتی ہیں، اس پر پروگرام کے اینکر سعید قاضی نے کہا کہ 133 اور خانیوال میں ووٹ بینک تو دیکھا ہی ہے تو پیپلز پارٹی کو کم نہ سمجھیں۔

پی ڈی ایم حوالے سے بات کرتے ہوئے تجزیہ کار طاہر ملک کا کہنا تھا کہ مولانا کہ پیپلز پارٹی اور ن لیگ دونوں سے ایک ہی ڈیمانڈ ہے کہ آپ لوگ مارچ کریں عمران خان ابھی سیاسی طور پر کمزور ہیں، انہوں نے نئے فارمولے کے تحت بھی شہباز شریف اور آصف زرداری سے یہی کہا ہے کہ عمران خان تین سالوں میں اس سے زیادہ کمزور پوزیشن میں کبھی نہیں ہوئے، مولانا نے مزید کہا ہے کہ اگر آئندہ مارچ تک مارچ نکالی جائے تو اس گیس کی لوڈشیڈنگ اور مہنگائی کی وجہ سے فائدہ حاصل ہو گا۔
 
Last edited by a moderator:

Shan ALi AK 27

Chief Minister (5k+ posts)
سب جھوٹ اور فراڈ پراپگنڈہ ہے
اس نے اس کو کہا میں نے اس کو کہا

نہ کوئی نام نہ کوئی ثبوت
وہ زمانہ اور تھا جب یہ دو ہی پارٹیاں تھیں
اور سب ملے ہوے تھے
اب عمران خان جیسا پبلک لیڈر ہے اتنا آسان نہیں ہے
اسٹیبلشمنٹ کے لیے