کامران شاہد دنیا نیوز کے صحافی ہیں جو حکومت کے بدترین ناقد سمجھے جاتے ہیں،اکثر وہ اپنی لوزٹاک اور روئیے کی وجہ سے تنقید کی زد میں رہتے ہیں، سوشل میڈیا صارفین کبھی انکے کرسی پر عجیب وغریب انداز سے بیٹھنے پر تو کبھی اسکے یکطرفہ تجزئیے پر انہیں تنقید کا نشانہ بناتے ہیں۔
کامران شاہد کی ایک ویڈیو سوشل جو گزشتہ سال نومبر کی ہے، میڈیا پر وائرل ہورہی ہے جس میں وہ کہتے ہیں کہ پانچ دن پہلے عمران خان کی سپورٹس مین سپرٹ یہ تھی کہ جب اتحادیوں کو ڈنڈا نہیں گیا تھا تو وہ اس وقت جوائنٹ سیشن تبدیل کرنا پڑا۔
آگے چل کر کامران شاہد مزید کہتے ہیں کہ اب اتحادیوں کو ڈنڈا جاچکا ہے تو اب اتحادی کہہ رہے ہیں کہ انہیں کوئی مسئلہ نہیں ہے جنہیں چار پانچ دن پہلے مسئلہ تھا۔
کامران شاہد کا مزید کہنا تھا کہ یہ حکومت ایک ڈنڈے پر چل رہی ہے جس کی کوئی اخلاقی حیثیت نہیں ہے۔ وزیراعظم نے کرسی پر کمپرومائز کرلیا ہے۔
صحافی طارق متین نے کامران شاہد کا کلپ شئیر کرتے ہوئے تبصرہ کیا کہ یہ ٹی وی ہے ڈرائنگ روم اور گھروں میں خاندان کے دیکھنے کی چیز سوشل میڈیا نہیں. یہ زبان نان سینس ہے اس کا نوٹس لیا جانا چاہیے۔ اس پر معافی نہیں تعزیر ہو ۔
جہانزیب ورک کا کہنا تھا کہ یہ کونسی زبان کامران شاہد استعمال کر رہا ہے، قوم یہ بیہودہ الفاظ سننے کیلئے بیٹھی ہوتی ہے؟ اتنی فرسٹریشن تھی تو اپنے گھر والوں کو یہ زبان سنا لیتا۔
واضح رہے کہ کچھ روز قبل بھی کامران شاہد نے عمران خان کی گورننس کو گھٹیا کہا توزرتاج گل نےا نہیں خوب آڑے ہاتھوں لیا تھا اور کہا تھا کہ اگر میں آپکے پروگرام کو گھٹیا کہوں تو آپکو کیسا لگے گا جس پر کامران شاہد نے کہا کہ آپ میری بات کا برا مناگئی ہیں، تنقید کرنا میرا حق ہے جس پر زرتاج گل نے کہا کہ ایسے الفاظ اگر اپوزیشن استعمال کرے تو سمجھ آتی ہے لیکن آپ تو صحافی ہیں آپکو نیوٹرل رہنا چاہئے تھا