اداروں کی توہین، زرداری، نواز،مولانا ودیگرحکومتی رہنماؤں کیخلاف مقدمات درج

7idaronkitoheenmuqadma.jpg

قومی اداروں پر تنقید کرنے اور عوامی جلسوں میں بیانات دینے پر سیاسی قائدین کے خلاف ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر ریونیو کی مدعیت میں تھانہ کینٹ میں مقدمات درج کر لیے گئے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق سابق صدر وچیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی آصف علی زرداری، سابق وزیراعظم وقائد مسلم لیگ ن میاں محمد نوازشریف، وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ، مرکزی نائب صدر مسلم لیگ ن مریم نوازشریف اور ان کے خاوند کیپٹن (ر) صفدر کے علاوہ امیر جمعیت علمائے اسلام (ف) مولانا فضل الرحمان کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔


آصف علی زرداری کے خلاف ایف آئی آر میں لکھا گیا ہے کہ انہوں نے اپریل 2015 میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے بیان دیا کہ: "ہماری کردار کشی کرنا چھوڑ دو، اگر ہم نے لسٹ لے کر آپ کی کردار کشی کرنا شروع کر دی تو اینٹ سے اینٹ بج جائے گی" اور گندی زبان استعمال کی۔ انہوں نے پاک فوج کر کرپٹ کہہ کر گھنائونے جرم کا ارتکاب کیا ہے جس سے فوج کا بین الاقوامی سطح پر تشخص مجروح ہوا جو مذموم سازش ہے۔ آصف علی زرداری کا یہ اقدام خلاف قانون ہے، ان کے خلاف فوجداری کارروائی کی جائے۔

قائد مسلم لیگ ن میاں محمد نوازشریف کے خلاف ایف آئی میں درج متن کے مطابق انہوں نے ستمبر، اکتوبر 2020ء میں ویڈیو لنک کے ذریعے گوجرانوالہ میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ: "جنرل قمر باجوہ صاحب آپ نے ہماری اچھی بھلی حکومت کو رخصت کرایا، ججوں کے ذریعے آپ نے زبردستی فیصلے لکھوائے، ملک توڑنے والے فوجی جرنیل، ان کی لاشوں کو پاکستان کے جھنڈے میں لپیٹ کر دفنایا گیا" پاک فوج کے خلاف نفرت انگیز اور اشتعال انگیز تقریر فوج کو توسیم اور کمزور کرنے کی کوشش ہے، ان کے خلاف فوجداری کارروائی کی جائے۔

نائب صدر ن لیگ مریم نوازشریف اور ان کے شوہر کیپٹن (ر) صفدر کے علاوہ مولانا فضل الرحمن پر بھی قومی اداروں کے خلاف بیانات پر مقدمہ درج کیا گیا جبکہ وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ پر 2016ء میڈیا ٹاک کے دوران پاک فوج پر تنقید کرنے کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

دوسری طرف نفرت انگیز بیانات پر پشاورہائیکورٹ نے خیبرپختونخوا کابینہ کا پی ڈی ایم قیادت کیخلاف مقدمات کے معاملے پر اعلامیہ معطل کرتے ہوئے وزیراعلی خیبر پختونخوا محمود خان، صوبائی حکومت اور کابینہ کونوٹسز جاری کر دیئے ہیں اور 13ستمبر تک جواب طلب کر لیا ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ دنوں چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان اور وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کے خلاف بھی مقدمات درج کیے گئے جس کے بعد ملک بھر میں سیاسی کشیدگی دیکھی جا رہی ہے۔
 

thinking

Prime Minister (20k+ posts)
Is trah tu saray hi phansi charhay gein..
IK..Nawaz..Mayrum.Cap.Safdar..Kh. Asif..Nehal Hashmi..Rana Sana..Zardari..Molvi Fazulo..and many more..bari lambi list ho gi.kuch aisay hain Jo mar chukay hain..lekan symbolic phansi di jaa sakti ha..
 

wasiqjaved

Chief Minister (5k+ posts)
7idaronkitoheenmuqadma.jpg

قومی اداروں پر تنقید کرنے اور عوامی جلسوں میں بیانات دینے پر سیاسی قائدین کے خلاف ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر ریونیو کی مدعیت میں تھانہ کینٹ میں مقدمات درج کر لیے گئے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق سابق صدر وچیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی آصف علی زرداری، سابق وزیراعظم وقائد مسلم لیگ ن میاں محمد نوازشریف، وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ، مرکزی نائب صدر مسلم لیگ ن مریم نوازشریف اور ان کے خاوند کیپٹن (ر) صفدر کے علاوہ امیر جمعیت علمائے اسلام (ف) مولانا فضل الرحمان کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔


آصف علی زرداری کے خلاف ایف آئی آر میں لکھا گیا ہے کہ انہوں نے اپریل 2015 میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے بیان دیا کہ: "ہماری کردار کشی کرنا چھوڑ دو، اگر ہم نے لسٹ لے کر آپ کی کردار کشی کرنا شروع کر دی تو اینٹ سے اینٹ بج جائے گی" اور گندی زبان استعمال کی۔ انہوں نے پاک فوج کر کرپٹ کہہ کر گھنائونے جرم کا ارتکاب کیا ہے جس سے فوج کا بین الاقوامی سطح پر تشخص مجروح ہوا جو مذموم سازش ہے۔ آصف علی زرداری کا یہ اقدام خلاف قانون ہے، ان کے خلاف فوجداری کارروائی کی جائے۔

قائد مسلم لیگ ن میاں محمد نوازشریف کے خلاف ایف آئی میں درج متن کے مطابق انہوں نے ستمبر، اکتوبر 2020ء میں ویڈیو لنک کے ذریعے گوجرانوالہ میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ: "جنرل قمر باجوہ صاحب آپ نے ہماری اچھی بھلی حکومت کو رخصت کرایا، ججوں کے ذریعے آپ نے زبردستی فیصلے لکھوائے، ملک توڑنے والے فوجی جرنیل، ان کی لاشوں کو پاکستان کے جھنڈے میں لپیٹ کر دفنایا گیا" پاک فوج کے خلاف نفرت انگیز اور اشتعال انگیز تقریر فوج کو توسیم اور کمزور کرنے کی کوشش ہے، ان کے خلاف فوجداری کارروائی کی جائے۔

نائب صدر ن لیگ مریم نوازشریف اور ان کے شوہر کیپٹن (ر) صفدر کے علاوہ مولانا فضل الرحمن پر بھی قومی اداروں کے خلاف بیانات پر مقدمہ درج کیا گیا جبکہ وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ پر 2016ء میڈیا ٹاک کے دوران پاک فوج پر تنقید کرنے کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

دوسری طرف نفرت انگیز بیانات پر پشاورہائیکورٹ نے خیبرپختونخوا کابینہ کا پی ڈی ایم قیادت کیخلاف مقدمات کے معاملے پر اعلامیہ معطل کرتے ہوئے وزیراعلی خیبر پختونخوا محمود خان، صوبائی حکومت اور کابینہ کونوٹسز جاری کر دیئے ہیں اور 13ستمبر تک جواب طلب کر لیا ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ دنوں چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان اور وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کے خلاف بھی مقدمات درج کیے گئے جس کے بعد ملک بھر میں سیاسی کشیدگی دیکھی جا رہی ہے۔
abhi-maja-ayga-na-bhidu-hera-pheri.gif