اراضی انتقال کیس میں الزامات ثابت نہ ہو سکے، عثمان بزدار بری

2buzdarbariarazi.jpg

پنجاب کے سابق وزیراعلیٰ عثمان بزدار کو جعلی اراضی انتقال کیس میں بری کردیا گیا۔ محکمہ اینٹی کرپشن نے عثمان بزدار اور ان کے بھائیوں کو بے گناہ قرار دیتے ہوئے مقدمہ خارج کر دیا۔

عثمان بزدار اینٹی کرپشن عدالت میں پیش ہوئے، سپیشل جج اینٹی کرپشن نوید احمد قریشی نے کیس کی سماعت کی، محکمہ اینٹی کرپشن کی تحقیقاتی ٹیم نے عدالت میں رپورٹ جمع کر ا دی جس میں کہا گیا ہے کہ عثمان بزدار اور ان کے بھائیوں کو بے گناہ قرار دے دیا ہے، ان پر لگے الزامات غلط ہیں۔

اینٹی کرپشن نے مقدمہ خارج کر کے رپورٹ عدالت میں پیش کر دی۔ واضح رہے کہ عثمان بزدار اور بھائیوں پر 900کنال اراضی جعلی انتقال کرنے کا الزام تھا۔


عثمان بزدار کے خلاف ڈپٹی کمشنر ڈیرہ غازی خان کی انکوائری رپورٹ کی بنیاد پر مقدمات درج کیے گئے ، جن میں عثمان بزدار کے بھائیوں کو بھی نامزد کیا گیا ، مقدمات میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ سابق وزیراعلیٰ اور ان کے بھائیوں نے تونسہ میں کروڑوں کی 900 کنال سرکاری زمین اپنے نام پر منتقل کروائی۔

الزامات میں کہا گیا کہ عثمان بزدار نے 900 کنال سرکاری زمین کی الاٹمنٹ کے بارے میں جعلی لیٹر تیار کروایا ، ملزمان نے زمین حاصل کرنے کے لیے 1986 کے جعلی انتقالات درج کروائے ، ان الزامات کے تحت ملزمان کے خلاف تھانہ اینٹی کرپشن ڈی جی خان میں مقدمات درج کیے گئے۔

ان مقدمات میں سرکاری زمین کو جعلسازی سے اپنے نام منتقل کرانے کی دفعات شامل کی گئی تھیں۔ بعد ازاں سابق وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار نے گرفتاری سے بچنے کے لیے عدالت سے رجوع کیا ، سابق وزیراعلیٰ پنجاب نے محکمہ اینٹی کرپشن کیخلاف ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی ،جس میں سابق وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدارکا کہنا تھا کہ ن لیگ نے میرے خلاف جعلی کرپشن کیسز بنانے کی تیاری کرلی ہے۔

عثمان بزدار نے یہ بھی کہا تھا کہ مسلم لیگ ن کے رہنماؤں نے پریس کانفرنسوں میں متعدد الزمات لگائے، متعلقہ اداروں سے اس بارے میں پوچھتا ہوں تو وہ تعاون نہیں کر رہے۔