ارشد شریف کے خلاف مقدمہ درج کرانے والا جعلساز نکلا

arshi1i112.jpg


اے آر وائی کے صحافی ارشد شریف اور صابرشاکر کیخلاف مقدمات درج کرانے والا مدعی کے حوالے سے اہم انکشافات سامنے آگئے، مقدمہ درج کرانے والا خود فراڈ اور اسمگلنگ کے مقدمات میں ملوث ہے۔

ذرائع کے مطابق مٹیاری کا مدعی طیب حسین بھٹی جعلی وکیل، ایرانی ڈیزل چوری اور اسمگلنگ کے مقدمے میں ملوث ہے،دادو کے مدعی عامرعلی لغاری کی مجرمانہ سرگرمیاں بھی منظر عام پر آگئیں،پولیس نے جعلساز کو پکڑ کر مقدمہ درج کیا تھا، دادو کے مدعی عامرعلی لغاری پربھی تھانہ اے سیکشن میں مقدمہ درج ہے۔

ارشد شریف اور صابر شاکر کیخلاف اب تک درجنوں مقدمات درج کرائے جاچکے ہیں،ان مقدمات میں صحافیوں پر اداروں کیخلاف نفرت انگیز ماحول پیدا کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

ان مقدمات میں دفعہ ایک سواکتیس، ایک سوتریپن اور پانچ سوپانچ شامل کی گئی ہیں،دونوں صحافیوں پر ریاست مخالف باتیں کرنے کا الزام بھی عائد کیا گیا ہے۔

شہید کے وارث اور ہمیشہ فرنٹ لائن پر جوانوں کے ساتھ رپورٹنگ کرنے والے ارشدشریف پر سینئرصحافی مطیع اللہ جان کے یوٹیوب چینل پر کی گئی گفتگو کو بنیاد بنا کر ایف آئی آرز درج کرائی گئی،طیب حسین بھٹی نے حیدرآباد جبکہ ملیر کراچی میں عبدالرؤف نے مقدمہ درج کرایا جن میں دفعات131، 153اور 505 شامل کی گئی ہیں۔

صابرشاکر کیخلاف پر مہران پولیس اسٹیشن میرپورخاص میں محمود حسن نامی شخص کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا،ان پر بھی اپنے پروگرام میں پاکستان مخالف بیانیے کاالزام لگایا گیا ہے،ارشد شریف، صابرشاکر اور سمیع ابراہیم پر چمن میں نعمت اللہ اور پشین میں شہری محمد ایوب کی مدعیت میں مقدمات درج کرائے جاچکے ہیں۔

ان مقدمات میں تعزیرات ِپاکستان کی دفعات 34، 131، 153 499اور 505شامل کی گئی ہیں، دونوں مقدمات میں شامل دفعات ملک مخالف مہم چلانے، اداروں کیخلاف ہرزہ سرائی سمیت اس جیسے دیگرجرائم سے متعلق ہیں،ان دفعات کے تحت ارشد شریف اور صابر شاکر پر دادو، مٹیاری اور کوئٹہ میں بھی کئی مقدمات درج کیے گئے ہیں۔

دوسری جانب ارشد شریف کے خلاف ایک اور مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔ یہ مقدمہ کراچی کے علاقے ملیر کے پولیس اسٹیشن میں درج ہوا۔
https://twitter.com/x/status/1528279497128165377
 

Jazbaati

Minister (2k+ posts)
The courts will simply throw out these fake cases and fine the ones who put the FIR's in. Without any evidence they cannot just silence any reporter with court cases.
 

asifukp

MPA (400+ posts)
arshi1i112.jpg


اے آر وائی کے صحافی ارشد شریف اور صابرشاکر کیخلاف مقدمات درج کرانے والا مدعی کے حوالے سے اہم انکشافات سامنے آگئے، مقدمہ درج کرانے والا خود فراڈ اور اسمگلنگ کے مقدمات میں ملوث ہے۔

ذرائع کے مطابق مٹیاری کا مدعی طیب حسین بھٹی جعلی وکیل، ایرانی ڈیزل چوری اور اسمگلنگ کے مقدمے میں ملوث ہے،دادو کے مدعی عامرعلی لغاری کی مجرمانہ سرگرمیاں بھی منظر عام پر آگئیں،پولیس نے جعلساز کو پکڑ کر مقدمہ درج کیا تھا، دادو کے مدعی عامرعلی لغاری پربھی تھانہ اے سیکشن میں مقدمہ درج ہے۔

ارشد شریف اور صابر شاکر کیخلاف اب تک درجنوں مقدمات درج کرائے جاچکے ہیں،ان مقدمات میں صحافیوں پر اداروں کیخلاف نفرت انگیز ماحول پیدا کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

ان مقدمات میں دفعہ ایک سواکتیس، ایک سوتریپن اور پانچ سوپانچ شامل کی گئی ہیں،دونوں صحافیوں پر ریاست مخالف باتیں کرنے کا الزام بھی عائد کیا گیا ہے۔

شہید کے وارث اور ہمیشہ فرنٹ لائن پر جوانوں کے ساتھ رپورٹنگ کرنے والے ارشدشریف پر سینئرصحافی مطیع اللہ جان کے یوٹیوب چینل پر کی گئی گفتگو کو بنیاد بنا کر ایف آئی آرز درج کرائی گئی،طیب حسین بھٹی نے حیدرآباد جبکہ ملیر کراچی میں عبدالرؤف نے مقدمہ درج کرایا جن میں دفعات131، 153اور 505 شامل کی گئی ہیں۔

صابرشاکر کیخلاف پر مہران پولیس اسٹیشن میرپورخاص میں محمود حسن نامی شخص کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا،ان پر بھی اپنے پروگرام میں پاکستان مخالف بیانیے کاالزام لگایا گیا ہے،ارشد شریف، صابرشاکر اور سمیع ابراہیم پر چمن میں نعمت اللہ اور پشین میں شہری محمد ایوب کی مدعیت میں مقدمات درج کرائے جاچکے ہیں۔

ان مقدمات میں تعزیرات ِپاکستان کی دفعات 34، 131، 153 499اور 505شامل کی گئی ہیں، دونوں مقدمات میں شامل دفعات ملک مخالف مہم چلانے، اداروں کیخلاف ہرزہ سرائی سمیت اس جیسے دیگرجرائم سے متعلق ہیں،ان دفعات کے تحت ارشد شریف اور صابر شاکر پر دادو، مٹیاری اور کوئٹہ میں بھی کئی مقدمات درج کیے گئے ہیں۔

دوسری جانب ارشد شریف کے خلاف ایک اور مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔ یہ مقدمہ کراچی کے علاقے ملیر کے پولیس اسٹیشن میں درج ہوا۔
https://twitter.com/x/status/1528279497128165377
https://twitter.com/x/status/1528334664720580608