اساتذہ کا تشدد،کراچی میں بچی کی آنکھ ضائع،شیخوپورہ میں بچے کا گھٹنا ٹوٹ گیا

12schtor.jpg

کراچی کے مشہور سکول ماما پارسی گرلز اسکول کی ایک ٹیچر کی غیر ذمہ دارانہ حرکت اور مجرمانہ غفلت سے دوسری کلاس کی بچی کی آنکھ ضائع ہوگئی ، پرنسپل نے غلطی ماننے سے انکار کردیا۔

تفصیلات کے مطابق ماما پارسی گرلز اسکول کے دوسری جماعت کی طالبہ عائرہ شیخ کو اس کی کلاس ٹیچر نے ہاتھ میں پکڑی کتاب دے ماری جو سیدھی عائرہ کی آنکھ میں لگی جس سے اس کی آنکھ کا ڈھیلا متاثر ہوگیا۔

جب بچی کے والدین نے اسکول جاکر شکایت کی تو پرنسپل نے بجائےا یکشن لینے کے بچی پر ہی الزام عائد کرنا شروع کردیا، پرنسپل نے نہ صرف بچی پر الزام عائد کیا بلکہ اس کے ساتھ بیٹھ کر 3 گھنٹے تک بچی کا برین واش کیا کہ وہ اپنے والدین کو بتائے کہ آنکھ میں چوٹ ٹیچر کے مارنے سے نہیں بلکہ گرنے کی وجہ سے لگی ہے۔

https://twitter.com/x/status/1455565871104118792
بچی کے والدہ نے موقف اپنایا کہ انگلش ٹیچر اسماء خالق کی مجرمانہ غفلت کے باعث بچی نہ صرف جسمانی اذیت کا شکار ہوئی بلکہ اسے شدید ذہنی تکلیف بھی اٹھانا پڑی ہے، کتاب لگنے سے عائرہ کی آنکھ پر چوٹ آئی جس سے اسے ناقابل برداشت تکلیف کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

بچی کی والدہ نے اپنی سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا کہ میری آپ تمام لوگوں سے گزارش ہے کہ اس مسئلے میں آواز بلند کرنے کیلئے میرا ساتھ دیں، کیونکہ جب ہم اسکولوں کے ایسے رویے کے خلاف اجتماعی طور پر آواز اٹھائیں گے تو اسکول انتظامیہ مجبور ہوکر غیر ذمہ دار اور غفلت برتنے والے اساتذہ کے خلاف کارروائی کریں گے۔

دوسری جانب نجی خبر رساں ادارے سماء کے مطابق ضلع شیخوپورہ میں بھٹہ خشت پر کام کرنے والے مزدور کا 9 سالہ بچہ نجی اسکول میں زیر تعلیم تھا جسے سبق یاد نہ کرنے پر استاد نے شدید تشدد کا نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں اس کے گھٹنے کی ہڈی ٹوٹ گئی۔

نجی اسکول کے استاد ابنان اشرف نے پہلی جماعت کے طالب علم کو سبق یاد نہ کرنے پر وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا جس سے اس بچے کے گھٹنے کی ہڈی ٹوٹ گئی۔ متاثرہ بچے کا والد مقامی تھانے میں درخواست لیکر گیا تو اس کی درخواست رد کر دی گئی۔

بچے کے والد کا کہنا ہے کہ اس کے بچے کو آہنی راڈ سے مارا گیا ہے اس نے مقدمے کے اندراج کیلئے پولیس کو درخواست دی مگر پولیس نے کارروائی سے انکار کر دیا جس کے بعد اس نے بچے کا میڈیکل کرایا اور رپورٹ لیکر عدالت پیش ہو گیا۔

چائلڈ پروٹیکشن بیورو کے مطابق ادارہ اس معاملے کی ہر پہلو سے تحقیقات کر رہا ہے۔ کوشش کی جا رہی ہے کہ معاملے کی ایف آئی آر جلد از جلد ذمہ داران کے خلاف درج کرائی جائے۔ سی پی بی کا کہنا ہے کہ معاملے کی پیروی کی جائے گی اور بچے کے والد کو لیگل مدد بھی فراہم کی جائے گی۔
 

Hunter_

MPA (400+ posts)
12schtor.jpg

کراچی کے مشہور سکول ماما پارسی گرلز اسکول کی ایک ٹیچر کی غیر ذمہ دارانہ حرکت اور مجرمانہ غفلت سے دوسری کلاس کی بچی کی آنکھ ضائع ہوگئی ، پرنسپل نے غلطی ماننے سے انکار کردیا۔

تفصیلات کے مطابق ماما پارسی گرلز اسکول کے دوسری جماعت کی طالبہ عائرہ شیخ کو اس کی کلاس ٹیچر نے ہاتھ میں پکڑی کتاب دے ماری جو سیدھی عائرہ کی آنکھ میں لگی جس سے اس کی آنکھ کا ڈھیلا متاثر ہوگیا۔

جب بچی کے والدین نے اسکول جاکر شکایت کی تو پرنسپل نے بجائےا یکشن لینے کے بچی پر ہی الزام عائد کرنا شروع کردیا، پرنسپل نے نہ صرف بچی پر الزام عائد کیا بلکہ اس کے ساتھ بیٹھ کر 3 گھنٹے تک بچی کا برین واش کیا کہ وہ اپنے والدین کو بتائے کہ آنکھ میں چوٹ ٹیچر کے مارنے سے نہیں بلکہ گرنے کی وجہ سے لگی ہے۔

https://twitter.com/x/status/1455565871104118792
بچی کے والدہ نے موقف اپنایا کہ انگلش ٹیچر اسماء خالق کی مجرمانہ غفلت کے باعث بچی نہ صرف جسمانی اذیت کا شکار ہوئی بلکہ اسے شدید ذہنی تکلیف بھی اٹھانا پڑی ہے، کتاب لگنے سے عائرہ کی آنکھ پر چوٹ آئی جس سے اسے ناقابل برداشت تکلیف کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

بچی کی والدہ نے اپنی سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا کہ میری آپ تمام لوگوں سے گزارش ہے کہ اس مسئلے میں آواز بلند کرنے کیلئے میرا ساتھ دیں، کیونکہ جب ہم اسکولوں کے ایسے رویے کے خلاف اجتماعی طور پر آواز اٹھائیں گے تو اسکول انتظامیہ مجبور ہوکر غیر ذمہ دار اور غفلت برتنے والے اساتذہ کے خلاف کارروائی کریں گے۔

دوسری جانب نجی خبر رساں ادارے سماء کے مطابق ضلع شیخوپورہ میں بھٹہ خشت پر کام کرنے والے مزدور کا 9 سالہ بچہ نجی اسکول میں زیر تعلیم تھا جسے سبق یاد نہ کرنے پر استاد نے شدید تشدد کا نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں اس کے گھٹنے کی ہڈی ٹوٹ گئی۔

نجی اسکول کے استاد ابنان اشرف نے پہلی جماعت کے طالب علم کو سبق یاد نہ کرنے پر وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا جس سے اس بچے کے گھٹنے کی ہڈی ٹوٹ گئی۔ متاثرہ بچے کا والد مقامی تھانے میں درخواست لیکر گیا تو اس کی درخواست رد کر دی گئی۔

بچے کے والد کا کہنا ہے کہ اس کے بچے کو آہنی راڈ سے مارا گیا ہے اس نے مقدمے کے اندراج کیلئے پولیس کو درخواست دی مگر پولیس نے کارروائی سے انکار کر دیا جس کے بعد اس نے بچے کا میڈیکل کرایا اور رپورٹ لیکر عدالت پیش ہو گیا۔

چائلڈ پروٹیکشن بیورو کے مطابق ادارہ اس معاملے کی ہر پہلو سے تحقیقات کر رہا ہے۔ کوشش کی جا رہی ہے کہ معاملے کی ایف آئی آر جلد از جلد ذمہ داران کے خلاف درج کرائی جائے۔ سی پی بی کا کہنا ہے کہ معاملے کی پیروی کی جائے گی اور بچے کے والد کو لیگل مدد بھی فراہم کی جائے گی۔
if that is true that the principal needs to be hanged