اسلام کچھ عقائد ،عبادات اور اصولوں کا نام ہے -عقائد اور عبادات اس لئے ہیں کہ انسان روحانی سکون اور مثبت سوچ اپنانے اور انسا ن خدا کے انصاف سے ڈرے اور دوسروں'کو نقصان نہ کرے اسی میں اس دنیا اور دنیا کے بعد والی زندگی میں بہتری ہے -
اس کے بعد اسلام ایسے اصول دیتا ہے .جس سے معاشرے میں ناانصافی ،لڑائی جھگڑوں ،فسادات ،قتل و غارت ،نا برابری کا خاتمہ ہو -
ان اصولوں کو سامنے رکھ کہ اسلام کچھ قوانین دیتا ہے -لیکن ان قوانین میں وقت ،حالات کا بھی عمل دخل ہوتا ہے -جسے کے اسلام جس وقت عرب میں آیا اس وقت غلام اور لونڈیوں کو بیچا اور خریدا جاتا تھا -لونڈیوں کا ما لک ان سے بغیر نکاح جنسی تعلقات(حق مہر کے بغیر ) قایم کر سکتا تھا اور لونڈیوں کو باقی مسلم عورتوں کی طرح حقوق حاصل نہیں تھے -اور قرآن میں بھی اس کو جائز قرار دیا ہے -اس کے علاوہ اس وقت عرب کے اندر کم سن بچیوں سے بھی ------شادی کرنا رسم و رواج کا حصّہ تھا اور اسلام نے اس سے نہیں روکا -
"اے نبی ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ہم نے آپ کے لیے آپکی وہ بیویاں حلال کردی ہیں جنہیں آپ ان کے مہر دے چکے ہيں ، اور وہ لونڈیاں بھی جو اللہ تعالی نے غنیمت میں تجھے دی ہيں ، اورآپکے چچا کی بیٹیاں اورپھوپھو کی بیٹیاں اورآپ کے ماموں کی بیٹیاں اورتیری خالاؤں بیٹیاں بھی جنہوں نے آپ کے ساتھ ھجرت کی ہے ، اور وہ باایمان عورت جواپنا نفس بنی ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کوھبہ کردے یہ اس صورت میں کہ نبی خود بھی اس سے نکاح کرنا چاہے ، یہ خاص طور پر آپ کے لیے ہی ہے اورمومنوں کے لیے نہیں ، ہم اسے بخوبی جانتے ہیں جو ہم نے ان پر ان کی بیویوں اور لونڈیوں کے بارہ میں ( احکام ) مقرر کر رکھے ہيں ، یہ اس لیے کہ تجھ پر کوئي حرج واقع نہ ہو ، اوراللہ تعالی بہت بخشنے والا اور بڑے رحم والا ہے " الاحزاب ( 50 )
لیکن آج کے دور میں انسانی آزادی کو ایک قدر کے طور پر مان لیا گیا -اور غلاموں اور لونڈیوں کے کاروبار کا غیر قانونی قرار دیا گیا-دنیا کے اندر عورتوں کے حقوق اور تعلیم کے تصورات زور پکڑ گے -اس لئے اب اسلام بھی آج کے وقت کے تقاضوں کے مطابق اسلام بھی غلاموں ،لونڈیوں ،اور کم عمر میں لڑکیوں کی شادی کو غلط ہی کہے گا ---
اسلام نے عورت اور مرد کے ناپسندہ جنسی تعلقات کو ان سے معاشرے ہونے والے نقصانات ،قتل و غارت کی وجہ سے سخت سزا رکھی -عورت ناپسندہ جنسی تعلقات کے بعد حاملہ ہو جاتی ہے -اور یہ خاندان کی تبآہی کا با عث ہے -قانون کے سزا دینے سے پہلے ہی بااختیار مرد ایسی عورت کو غیرت کے نام پر قتل کر دیتا ہے -کیونکہ اس کا تعلق مردوں کے عورت کے ساتھ جڑے ہوے جذبات سے ہے -اور یہ ناپسندہ جنسی تعلقات معاشر ے میں ہونے والی بہت سی قتل و غارت کی وجہ بنتے ہیں --
لیکن آج کی دنیا میں بہت سے سماجی اور معاشرتی انقلاب آے -ما نع حمل ادوایات اور طریقوں کی مدد سے ے ناپسندہ جنسی تعلقات کے معاشرے ہونے والے نقصانات ،قتل و غارت پر کافی حد تک قابو پا لیا گیا -
کیونکہ ناپسندہ جنسی تعلقات کی شرعی سزا کا سارا دارومدار عورت کے حاملہ ہونے پر تھا -اس لئے وقت کی ضرورت کے مطابق اسلام بھی اس معاملے میں ضرور لچک دے گا ----
اسلام جس وقت عرب میں آیا اس وقت یہودی بہت زیادہ منافع پر غریب لوگوں کو قرضہ دیتے تھے پھر حساب میں ایسا ہیر پھیر کرتے تہے اور پھر غریب کی اگلی دس نسلیں بھی وو قرضہ نہیں دے پاتی تھیں - اسلام نے اسے ظالمانہ قرضے یا سود کو حرام قرار دیا -لیکن آج کی دنیا میں بہت سے معاشی انقلاب آ ے -اور بنکنگ کا بہت ہی منظم نظام وجود میں آیا -دنیا میں کئی بنکوں نے کم شرح منافع ،قرض دینے سے پہلے کی جانچ پڑتال ،اور ضرورت پڑنے پر غریب کسان ،صنعت کار کا قرضہ معاف کرنے کی پالیسی نے ظالمانہ قرض یا سود کے نظام میں بہت سی ظالمانہ ،اور معاشرے کے لئے نقصان دہ چیزوں کا خاتمہ کیا -
اس لئے اب مسلمان ملکوں کے مذہبی اور سیاسی رہنماؤں کو آج کے دور میں ہونے والی تبدیلیوں کو مدنظر رکھ کر لوگوں کی سوچ اور قوانین میں تبدیلی لانے کی ضرورت ہے --اور" عوام کو لکیر کی فقیر " رکھنے میں کسی'کی بھلائی نہیں --اس سے پہلے بھی مسلم مذھبی رہنماکئی صدیوں تک تصویر کو حرام کہتے رہے -لیکن آج تصو یر کے بغیر گزارا ممکن نہ ہونے کی وجہ سے اچانک حلال قرار دے دیا ----مسلم معاشروں میں ارتقا ہ کا عمل سست روی کا شکار ہے اور اس کو نقصان مسلمانوں کا اپنا ہے .....
اس کے بعد اسلام ایسے اصول دیتا ہے .جس سے معاشرے میں ناانصافی ،لڑائی جھگڑوں ،فسادات ،قتل و غارت ،نا برابری کا خاتمہ ہو -
ان اصولوں کو سامنے رکھ کہ اسلام کچھ قوانین دیتا ہے -لیکن ان قوانین میں وقت ،حالات کا بھی عمل دخل ہوتا ہے -جسے کے اسلام جس وقت عرب میں آیا اس وقت غلام اور لونڈیوں کو بیچا اور خریدا جاتا تھا -لونڈیوں کا ما لک ان سے بغیر نکاح جنسی تعلقات(حق مہر کے بغیر ) قایم کر سکتا تھا اور لونڈیوں کو باقی مسلم عورتوں کی طرح حقوق حاصل نہیں تھے -اور قرآن میں بھی اس کو جائز قرار دیا ہے -اس کے علاوہ اس وقت عرب کے اندر کم سن بچیوں سے بھی ------شادی کرنا رسم و رواج کا حصّہ تھا اور اسلام نے اس سے نہیں روکا -
"اے نبی ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ہم نے آپ کے لیے آپکی وہ بیویاں حلال کردی ہیں جنہیں آپ ان کے مہر دے چکے ہيں ، اور وہ لونڈیاں بھی جو اللہ تعالی نے غنیمت میں تجھے دی ہيں ، اورآپکے چچا کی بیٹیاں اورپھوپھو کی بیٹیاں اورآپ کے ماموں کی بیٹیاں اورتیری خالاؤں بیٹیاں بھی جنہوں نے آپ کے ساتھ ھجرت کی ہے ، اور وہ باایمان عورت جواپنا نفس بنی ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کوھبہ کردے یہ اس صورت میں کہ نبی خود بھی اس سے نکاح کرنا چاہے ، یہ خاص طور پر آپ کے لیے ہی ہے اورمومنوں کے لیے نہیں ، ہم اسے بخوبی جانتے ہیں جو ہم نے ان پر ان کی بیویوں اور لونڈیوں کے بارہ میں ( احکام ) مقرر کر رکھے ہيں ، یہ اس لیے کہ تجھ پر کوئي حرج واقع نہ ہو ، اوراللہ تعالی بہت بخشنے والا اور بڑے رحم والا ہے " الاحزاب ( 50 )
لیکن آج کے دور میں انسانی آزادی کو ایک قدر کے طور پر مان لیا گیا -اور غلاموں اور لونڈیوں کے کاروبار کا غیر قانونی قرار دیا گیا-دنیا کے اندر عورتوں کے حقوق اور تعلیم کے تصورات زور پکڑ گے -اس لئے اب اسلام بھی آج کے وقت کے تقاضوں کے مطابق اسلام بھی غلاموں ،لونڈیوں ،اور کم عمر میں لڑکیوں کی شادی کو غلط ہی کہے گا ---
اسلام نے عورت اور مرد کے ناپسندہ جنسی تعلقات کو ان سے معاشرے ہونے والے نقصانات ،قتل و غارت کی وجہ سے سخت سزا رکھی -عورت ناپسندہ جنسی تعلقات کے بعد حاملہ ہو جاتی ہے -اور یہ خاندان کی تبآہی کا با عث ہے -قانون کے سزا دینے سے پہلے ہی بااختیار مرد ایسی عورت کو غیرت کے نام پر قتل کر دیتا ہے -کیونکہ اس کا تعلق مردوں کے عورت کے ساتھ جڑے ہوے جذبات سے ہے -اور یہ ناپسندہ جنسی تعلقات معاشر ے میں ہونے والی بہت سی قتل و غارت کی وجہ بنتے ہیں --
لیکن آج کی دنیا میں بہت سے سماجی اور معاشرتی انقلاب آے -ما نع حمل ادوایات اور طریقوں کی مدد سے ے ناپسندہ جنسی تعلقات کے معاشرے ہونے والے نقصانات ،قتل و غارت پر کافی حد تک قابو پا لیا گیا -
کیونکہ ناپسندہ جنسی تعلقات کی شرعی سزا کا سارا دارومدار عورت کے حاملہ ہونے پر تھا -اس لئے وقت کی ضرورت کے مطابق اسلام بھی اس معاملے میں ضرور لچک دے گا ----
اسلام جس وقت عرب میں آیا اس وقت یہودی بہت زیادہ منافع پر غریب لوگوں کو قرضہ دیتے تھے پھر حساب میں ایسا ہیر پھیر کرتے تہے اور پھر غریب کی اگلی دس نسلیں بھی وو قرضہ نہیں دے پاتی تھیں - اسلام نے اسے ظالمانہ قرضے یا سود کو حرام قرار دیا -لیکن آج کی دنیا میں بہت سے معاشی انقلاب آ ے -اور بنکنگ کا بہت ہی منظم نظام وجود میں آیا -دنیا میں کئی بنکوں نے کم شرح منافع ،قرض دینے سے پہلے کی جانچ پڑتال ،اور ضرورت پڑنے پر غریب کسان ،صنعت کار کا قرضہ معاف کرنے کی پالیسی نے ظالمانہ قرض یا سود کے نظام میں بہت سی ظالمانہ ،اور معاشرے کے لئے نقصان دہ چیزوں کا خاتمہ کیا -
اس لئے اب مسلمان ملکوں کے مذہبی اور سیاسی رہنماؤں کو آج کے دور میں ہونے والی تبدیلیوں کو مدنظر رکھ کر لوگوں کی سوچ اور قوانین میں تبدیلی لانے کی ضرورت ہے --اور" عوام کو لکیر کی فقیر " رکھنے میں کسی'کی بھلائی نہیں --اس سے پہلے بھی مسلم مذھبی رہنماکئی صدیوں تک تصویر کو حرام کہتے رہے -لیکن آج تصو یر کے بغیر گزارا ممکن نہ ہونے کی وجہ سے اچانک حلال قرار دے دیا ----مسلم معاشروں میں ارتقا ہ کا عمل سست روی کا شکار ہے اور اس کو نقصان مسلمانوں کا اپنا ہے .....