اسلام آبا د پولیس کی فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے نوجوان اسامہ ستی کے والد ندیم ستی کا کہنا ہے گاڑی کے ٹائر پر فائر کرنے کے بجائے پولیس نے ونڈ سکرین پر 6 گولیاں ماریں، جس سے ثابت ہوتا ہے کہ گاڑی رکی ہوئی تھی۔
نجی خبررساں ادارے کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے اسامہ کے والد ندیم ستی نے کہا کہ پولیس نے الزام عائد کیا اسامہ کو روکنے کی کوشش کی مگر وہ رکا نہیں، اگر پولیس اسامہ کو روکنا چاہتی تھی تو گاڑی کی ٹائر پر فائر کرتے، مگر انہوں نے گاڑی کی ونڈ سکرین پر 6 فائر کیے، جس سے ثابت ہوتا ہے گاڑی رکنے کے بعد اطمینان سے فائرنگ کی گئی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسامہ کی ہلاکت کے بعد سینئر وفاقی وزراء سمیت حکومتی لوگ میرے گھر پہنچے انہوں نے شفاف تحقیقات کا یقین بھی دلایا، میں مطمئن بھی ہوگیا ہوں، مگر جو نقصان میرا ہو چکا ہے اس کا ازالہ کسی صورت نہیں ہوسکتا، تاہم اسامہ کے ناحق قتل پر میڈیا اور سول سوسائٹی کی جانب سے آواز اٹھانے پر ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔
انہوں نے مزید کہا کہ سوشل میڈیا پر اسامہ کی کردار کشی کی ایک الگ سے مہم چل رہی ہے جس میں اسامہ کے خلاف جھوٹی ایف آئی آرز شیئر کی جارہی ہیں، ان ایف آئی آر ز میں جو نام درج ہے وہ غلط ہے، میرے بیٹے کا پورا نام اسامہ بن ندیم ہے جبکہ ایف آئی آر میں صر ف اسامہ درج ہے، اور اگر یہ ایف آئی آر سچی بھی ہوتی تو کیا یہ میرے بیٹے کے قتل کا جواز پیش کرتی ہیں؟
واضح رہے کہ چند روز قبل اسلام آباد میں انسداد دہشت گردی فورس کے اہلکاروں نے ایک گاڑی پر فائرنگ کرکے بائیس سالہ طالب علم اسامہ ندیم ستی کو بے دردی سے قتل کردیا تھا۔
پوسٹ مارٹم رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی کہ نوجوان کی موت چھ گولیاں لگنے سے ہوئی، مقدمہ درج کرلیا گیا جبکہ سب انسپکٹر اور چار اہلکار گرفتار ہیں، لواحقین کے مطالبات منظور کئے گئے تو انہوں نے احتجاج ختم کیا اور نوجوان کو سپرد خاک کردیا۔ واقعے کی تحقیقات کیلیے جوڈیشل کمیشن قائم کردیا گیا ہے۔