افغانستان : لوگ مال مویشیوں کے بدلے کم عمر لڑکیوں کی شادیاں کرنے لگے

shadi.jpg


افغانستان میں ایک حکومت کے خاتمے اور دوسری حکومت کے اقتدار سنبھالنے ، بین الاقومی سطح پر اثاثے منجمد ہونے کے باعث شدید معاشی بحران سر اٹھانے لگا ہے ، اس شدید معاشی بحران میں غربت کے مارے خاندان مال مویشیوں کے بدلے کم عمر لڑکیوں کی شادیاں کرنے پر مجبور ہیں۔

افغان میڈیا رپورٹس کے مطابق افغانستان میں غربت کا شکار خاندان نقد رقم، مویشیوں اور اسلحے کے بدلے اپنی کم عمر اور کم سن بچیوں کی شادیاں ادھیڑ عمر اور زیادہ عمر کے مردوں سے کرنے یا انہیں فروخت کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق افغانستان کے بیرون ملک اثاثے منجمد ہونے کے بعد ملک شدید معاشی ابتری کا شکار ہے جس کے باعث ملک میں ایندھن او ر اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ ہورہا ہے، اس شدید مہنگائی ، بے روزگاری اور غربت سے تنگ آئے افراد اپنی ایک سال کی بچی کو بھی فروخت کرنے سے گریز نہیں کررہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق افغانستان کے صوبے غور کے مضافاتی علاقوں میں لڑکیوں کی فروخت یا پیسوں کے عوض نکاح کروانے کا کام عروج پر ہے، اس علاقے میں ایک کم سن بچی کو ڈھائی لاکھ افغانی روپے میں خریدا جاسکتا ہے، پیسے نہ ہونے یا کم ہونے کی صورت میں خریدار مویشی یا اسلحہ دے کر لڑکی خرید سکتا ہے یا اس سے شادی کرسکتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق اس علاقے میں لڑکیوں کی خرید و فروخت یا پیسوں کے بدلے شادیوں کی روایت نئی نہیں ہے تاہم موجودہ معاشی صورتحال کے دوران لڑکیوں کی فروخت میں تیزی سے اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

 
Last edited by a moderator: