افغان طالبان کا قیام امن کیلئےوزیراعظم عمران خان کی کوششوں کا خیرمقدم

ikh11h21.jpg


افغانستان نے وزیراعظم عمران خان کے قیام امن اور مذاکرات کے حوالے سے بیان کا خیر مقدم کیا ہے، افغانستان کے نائب وزیراطلاعات ذبیح اللہ مجاہد نے نیوز کانفرنس میں کہا کہ افغانستان میں قیام امن کیلیے وزیراعظم پاکستان کی کوششیں قابل ستائش ہیں، وزیراعظم عمران خان کی امن کوششوں کو افغانستان میں مداخلت نہ سمجھا جائے،پاکستان افغانستان میں امن چاہتا ہے

ذبیح اللہ مجاید نے دنیا پر واضح کردیا کہ پاکستان افغانستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کررہا، دنیا پاکستان کی کوششوں کو مداخلت نہ سمجھے، پاکستان سمیت خطے کے تمام ممالک کے ساتھ رابطے میں ہیں،افغانستان میں کسی کی مداخلت نہیں چاہتے لیکن تعاون کا خیرمقدم کرتے ہیں۔

نائب وزیراطلاعات نے کہا کہ عالمی برادری کے مثبت مشوروں کی قدر کریں گے تاہم عالمی برادری نئی افغان حکومت کو جلد تسلیم کرے،افغانستان میں دہشت گردی پر جلد قابو پالیں گے،ننگر ہار اور جلال آباد میں حالیہ دہشت گردی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ مشکلات ہیں لیکن امید ہے ملک میں باجود جلد استحکام آجائے گا۔


اس سے قبل افغان میڈیا کو انٹرویو میں ذبیح اللہ مجاہد کہہ چکے ہیں کہ تنقید کرنے والے افغان حکومت کو ذمہ دار انتظامیہ کے طور پر تسلیم کریں،عالمی برادری نے افغان حکومت کو تسلیم کیا تو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر ان کے خدشات اور تحفظات دور کئے جائیں گے، ہم پر تنقید یک طرفہ نقطہ نظر ہے،داعش افغانستان کے لیے کوئی خطرہ نہیں،ماضی میں داعش کیخلاف ہماری کارروائیاں موثر رہیں،داعش کو ناکام بنانا جانتے ہیں۔

ذبیح اللہ مجاہد نے بتایا کہ لڑکیوں کے اسکول جانے سے متعلق قوائد و ضوابط بنا رہے ہیں،خواتین کی دفاتر میں واپسی کیلئے وزارتوں کو گائیڈ لائنز جاری کردی ہیں،دوسری جانب افغان وزیراعظم حسن اخوند بھی پابندیاں ہٹانے کا مطالبہ کرچکے ہیں، کابل میں عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ٹیڈروس سے ملاقات کی اور کہا کہ صحت کے شعبے میں مدد نہ ملی تو اسپتال بند ہوجائیں گے،ٹیڈروس نے شعبہ صحت میں افغانستان کی بھرپور مدد فراہم کرنے کی یقین دہانی کرادی ہے۔