سینئر صحافی عمران ریاض خان نے کہا کہ ابھی ن لیگ نے خود کو 50 فیصد نقصان پہنچایا ہے، اگر ایک سال یا 6 مہینے انتظار کرتے ہیں، الیکشن کی طرف نہیں جاتے تو باقی 50 فیصد بھی جلد ہو جائے گا، الیکشن میں جانا حکومت کی مجبوری بنتی جارہی ہے۔
تفصیلات کے مطابق ایف آئی اے کی جانب سے آج وزیراعظم شہباز شریف کے خلاف منی لانڈرنگ کیسز کی پیروی سے دستبرادی کا اعلان کر دیا گیا، اس حوالے سے بات کرتے ہوئے صحافی عمران ریاض خان کا کہنا تھا کہ حکومت کو جلدی بہت ہے، یہ تمام معاملات رفتہ رفتہ بھی سمیٹے جاسکتے تھے تاہم چونکہ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے جو مومینٹم بنایا ہے جیسے پریشر بنایا ہے، صورتحال قبل از وقت انتخابات کی طرف جارہی ہے تو انہیں جلدی بہت ہے۔
صحافی عمران خان نے کہا کہ میاں نواز شریف نے سب کو اسی لئے اہم میٹنگ کے لئے بلایا تھا کہ سوچا جا سکے کہ آئندہ کیا کرنا ہے، کیا لائحہ عمل اختیار کرنا ہے، ہر گزرتے دن کے ساتھ ان کی پارٹی کی مقبولیت نیچے جارہی ہے، جتنا بوجھ عمران خان کے کندھوں پر لادا ہوا تھا وہ اب ان کے کندھوں پر ہے، اور بیانیے کی حامل افراد عمران خان کے ساتھ جا کر کھڑے ہو گئے ہیں، ان کے پاس اب کچھ نہیں بچا
اینکر کے مطابق اگر یہ جلدی الیکشن کی طرف جاتے ہیں تو کسی نا کسی طرح ان کو کچھ سیٹیں مل جائیں گی تاہم جیسے جیسے دیر ہوتی جائے گی مسلم لیگ ن کے ہاتھ خالی ہوتے چلے جائیں گے، ابھی ن لیگ نے خود کو 50 فیصد نقصان پہنچایا ہے، اگر ایک سال یا 6 مہینے انتظار کرتے ہیں، الیکشن کی طرف نہیں جاتے تو باقی 50 فیصد بھی جلد ہو جائے گا، الیکشن میں جانا حکومت کی مجبوری بنتی جارہی ہے، ابھی آصف زرداری اس بات کا اعتراف نہیں کر رہے تاہم آئندہ آنے والے دنوں میں یہ طے کر لیا جائے گا کہ اوورسیز پاکستانیوں کا ووٹ اڑا دیا جائے، الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کا معاملہ بھی بالکل ختم کر دیا جائے اور کچھ بھی کر کے بجٹ کے فورا بعد الیکشن کی تیاری کی جائے۔
انہوں نے ڈاکٹر رضوان کے انتقال کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ن لیگ کے گزشتہ دور میں بھی اسی طرح بہت سارے افسران کی پراسرار اموات ہوئیں، ان سب اموات میں ان کے اہل خانہ کا کہنا تھا کہ پریشر بہت تھا، کیونکہ وہ تمام ایماندار تھے اور ایمانداری سے اپنا کام سرانجام دے رہے تھے، تو حکومت نے سوچا کہ اس سے پہلے کہ ایف آئی اے کے مزید افسران کا انتقال ہوجائے اس سے پہلے یہ کیسز ہی ختم کر دیئے جائیں۔
ایک وزیراعظم ہے، بیٹا وزیراعلی پنجاب ہے دونوں پر منی لانڈرنگ کے کیسز ہیں، مقصود چپڑاسی نامی ان کا ایک چپڑاسی تھا جس کی 20 ہزار تنخواہ ہے اس کے اکاونٹ میں پونے 4 ارب روپے آگئَے ، یہ لگ بھگ 40 ارب کی منی لانڈرنگ ہے، اور 16 ارب کی شہباز شریف کے ساتھ منسلک ہے، جب تک یہ اپوزیشن میں تھے سوائے دھمکیوں کے ان کے پاس کوئی جواب نہیں ہوتا تھا، چونکہ اب جب یہ حکومت میں آگئے ہیں، ان کو جو این آر او مل گیا ہے وہ مشرف دور کے این آر او سے بھی تگڑا ہے تو اب جب ان کو اندازہ ہو گیا کہ الیکشن بہت قریب ہے تو انہوں نے یہ چیزیں بہت تیزی سے کرنی ہیں، الیکٹورل ریفارمز، کیسز کا خاتمہ، نیب کے پر کاٹے جائیں، باقی اداروں کو کنٹرول کرنا ہو، اپنے بندے بٹھانے ہوں، ان تمام چیزوں میں ان کو بہت تیزی دکھانی پڑے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایف آئی اے ان کے کنٹرول میں ہے، ان کے لئے بہتر یہی ہے کہ بجائے یہ انکوائریوں میں باعزت بری ہوتے انہوں نے یہ فیصلہ کیا کہ ان کیسز کو اس بدترین طریقے سےبند کر دیا جائے، جو بھی دوبارہ اقتدار میں آئے گا وہ کورٹ سے اپیل کر کے ان تمام کیسز کو دورا کھلوا سکے گا، اگر یہ کیسز چلتے رہتے تو اگلے 2، 3 ماہ میں یہ کیسز ہمیشہ کے لئے ہی ختم ہو جانے تھے، انہوں نے تیزی اس لئے بھی کی کہ انکوائریوں میں کلیئر ہونے کے لئے 3، 4 ماہ کا عرصہ لگ جانا تھا۔
عمران ریاض خان نے مزید کہا کہ یہ لوگ صفر اسی لئے آئے تھے، نہ مہنگائی ٹھیک کرنے آَء تھے، نہ پٹرول کی قیمتیں نیچے آئی، ہن عوام کو کوئی ریلیف ملا، نا ڈالر نیچے آیا، اسٹاک مارکیٹ میں شدید مندی ہے، انہوں نے بس اپنے کیسز بند کروانے تھے۔
انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن قیادت کا یہ خیال تھا کہ لوگ عمران خان کو انڈے اور ٹماٹر ماریں گے یہاں تو ان کا اپنا یہ حال ہے کہ یہ لوگ اپنی لندن کی رہائش گاہوں سے باہر نہیں نکل پارہے کہ لوگ انڈے ٹماٹر نا مار دین، لوگ اتنے ناراض ہیں کہ ان کا اپنے حلقوں میں نکلنا مشکل ہو گیا ہے، سوائے پاکستان کے دنیا کو کوئی بھی ملک ان کے لئے کحفوظ نہیں رہا کیونکہ یہاں ان کو سیکیورٹی اور پروٹوکول ملتا ہے، اب تو ن لیگ کی نائب صدر مریم نواز کو بھی فوج کی طرف سے پروٹوکول دیا جائے گا، آئندہ وہ فوجی سیکیورٹی کے ہوتے ہوئے فوج کے خلاف بیان دیں گی۔
انہوں نے کہا کہ حکومت انتقامی کارروائیوں پر اتر آئی ہے، یہ صحافیوں کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں کہ ان کے خلاف چیزیں ڈھونڈ کر لائیں، صحافیوں کے گھروں پر لوگوں کو بھیجا جاتا ہے، یہ لوگ سراسر خود کو بچانے اور انتقامی کارروائیوں کے لئے اقتدار میں آئے ہیں۔
14 مئی کو سپریم کورٹ کی جانب سے وزیراعظم اور وزیراعلی کو فرد جرم عائد کرنے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جب آدھی رات کو عدالتیں لگ جائیں اور ان کے حق میں فیصلے آجائیں تو میرا دل نہیں مانتا کہ اب بھی ان پر کوئی فرد جرم عائد ہوگی بلکہ آئندہ ہفتوں میں نواز شریف اور مریم نواز کے خلاف کیس بھی ختم ہو جائیں گے، نیب کے ساتھ معاملات طے ہوگئے ہیں، پہلے جو لوگ کیس چلانے کی ہدایات دیتے تھے اب وہی لوگ کیس ختم کرنے کی ہدایات دے رہے ہیں ،نوزشریف کے بیرون ملک جانے کی جس نے گارنٹی لی تھی وہ وزیراعظم بن گیا تو اس نظام میں کچھ بھی توقع کی جاسکتی ہے، کیس ختم ہونے کے بعد نواز شریف کو وطن واپسی میں مشکل نہیں ہو گی، مریم کو پاسپورٹ واپس مل جائے گا ان پر کوئی سفری پابندی نہیں رہے گی۔
انہوں نے دعوی کیا کہ پورے ملک کی مشینری اسٹیبلشمنٹ میاں صاحب کے شاندار استقبال کے لئے بروئے کار لائی جائے گی، ایئرپورٹ پر سب پروٹوکول کے ساتھ جائیں گے، فیکڑیوں میں چھٹیاں دے کر مدوروں کو بسوں میں بھر کر میاں صاحب کے استقبال کے لئے لایا جائے گا۔
صحافی نے کہا کہ عمران خان نے کسی بھی ادارے کا نام لے کر اسٹیبلشمنٹ کے بارے میں کوئی بات نہیں کی، انہوں نے کہا تھا کہ ہینڈلرز ہیں تاہم انہوں نے کسی کابھی نام نہیں لیا تھا، میر جعفر کہہ کر تو وہ شریف برادران کو مخاطب کرتے ہیں اور انہوں نے ماضی کے جلسوں کو حوالہ دے کر ثابت بھی کیا ہے کہ انہی کے لئے یہ نام استعمال کیا تھا، آئیندہ کچھ دنوں میں عمران خان اس بات پر سوچیں گے کہ جن لوگوں نے ریڈ لائن کراس کی اور فوج کے خلاف بات کی وہ تمام فائدے اٹھا رہے ہیں اور وہ ریڈ لائن کراس کئے بغیر بھی نقصان میں ہیں تو آیا کہ انہیں بھی ریڈ لائن کراس کر لینی چاہیئے یا نہیں۔