الیکشن کمیشن الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے حق میں، لیکن کس صورت میں؟

1.jpg

آئندہ عام انتخابات کی تیاریوں سے متعلق الیکشن کمیشن پاکستان کا اجلاس ہوا جس میں الیکشن کمیشن کے ممبران، سیکریٹری الیکشن کمیشن اور اسپیشل سیکرٹری سمیت تمام ونگز کے حکام نے شرکت کی۔ اجلاس کے دوران الیکشن کمیشن نے متعلقہ حکام کو آئندہ انتخابات کے لیے غلطیوں سے پاک الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) تیار کرنے کی ہدایت کردی۔

اجلاس کے شرکا کو بتایا گیا کہ حکومت کی جانب سے تاحال ای وی ایم سے متعلق مانگی گئی چیزیں فراہم نہیں کی گئیں۔ الیکشن کمیشن نے ووٹرز فہرستوں کی ڈور ٹو ڈور تصدیقی مہم شروع کرنے اور ہر منگل کو عام انتخابات کی تیاریوں کا جائزہ اجلاس بلانے کا فیصلہ کیا۔

اس کے علاوہ الیکشن کمیشن نے ٹیکنیکل کمیٹی کو آئندہ عام انتخابات کے لیے نادرا سے مل کر 2018 کے عام انتخابات میں آر ٹی ایس اور آر ایم ایس میں آنے والی خامیوں کو دور کرنے کی ہدایت بھی کی۔ الیکشن کمیشن نے غلطیوں سے پاک الیکٹرانک ووٹنگ مشین تیار کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ غلطی اور خامی سے پاک ٹیکنالوجی کے استعمال کے حق میں ہیں، ٹیکنیکل کمیٹی ای وی ایم پر جائزہ جلد مکمل کرے۔

یاد رہے کہ اس سے قبل الیکشن کمیشن کی جانب سے ای وی ایم پر 37 اعتراضات عائد کیے گئے تھے ای سی پی کا پارلیمانی کمیٹی میں مؤقف تھا کہ مشین سے چھیڑ چھاڑ کی جاسکتی ہے اور اس کا سافٹ وئیر آسانی سے تبدیل کیا جا سکتا ہے، ای وی ایم کی بڑے پیمانے پر خریداری اور تعیناتی اور آپریٹرز کی بڑی تعداد کو ٹریننگ دینے کے لئے وقت بہت کم ہے، ایک ہی وقت میں ملک بھر میں ای وی ایم متعارف کرانا مناسب نہیں۔


الیکشن کمیشن نے کمیٹی میں جمع کرائی گئی اپنی رپورٹ میں مزید کہا کہ بیلٹ کی رازداری، ہر سطح پر صلاحیت کا فقدان اور سیکورٹی کو یقینی بنانے اور مشینوں کو بریک اور ٹرانسپورٹیشن کے دوران سنبھالنے کا معاملہ بھی شامل ہے۔ یہ بھی بتایا گیا کہ انتخابی تنازع کی صورت میں کوئی ثبوت دستیاب نہیں ہوگا، بیلٹ پیپر میں تبدیلی کے حوالے سے آخری لمحات میں عدالتی احکامات کی وجہ سے ڈیٹا انٹیگریشن اور کنفیگریشن کے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔

ای سی پی نے کہا کہ ای وی ایم ووٹرز کی کم تعداد، خواتین کا کم ٹرن آؤٹ، ریاستی اختیارات کا غلط استعمال، انتخابی دھوکا دہی، الیکٹرانک بیلٹنگ، ووٹ خریدنے، پولنگ کا عملہ، بڑے پیمانے پر سیاسی اور انتخابی تشدد کو نہیں روک سکتا۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ الیکشن کمیشن کے اعتراضات مکمل زمینی حقائق پر مشتمل ہیں اس لئے حکومت کو بھی چاہئے کہ ای وی ایم کے استعمال پراصرار کرنے کی بجائے تمام اسٹیک ہولڈرز کی رائے کو ملحوظ رکھتے ہوئے فیصلہ کرے۔