الیکشن کمیشن دسمبر سے قبل عام انتخابات کروانے کیلئے تیار ؟

ecp-dec2022-gen.jpg


الیکشن کمیشن اکتوبر اور نومبر میں انتخابات کیلئے تیار ، حلقہ بند یاں مکمل، انتخابی فہرستوں کو رواں ماہ حتمی شکل دیدی جائے گی، بیلٹ پیپرز کی چھپائی کیلئے حکمت عملی تیار کر لی گئی ہے۔

ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے مطابق انتخابات کب ہونے ہیں اس کا فیصلہ حکومت نے کرنا ہے ، الیکشن کمیشن حکام کے مطابق اکتوبر یا نومبر میں کمیشن کسی بھی وقت انتخابات کیلئے تیار ہے۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے سپریم کورٹ میں جمع کرائے گئے جواب میں واضح طور پر کہا گیا تھا کہ اکتوبر سے پہلے الیکشن کمیشن انتخابات کیلئے تیار نہیں ہو گا کیونکہ الیکشن کمیشن کو حلقہ بندیاں کرتی ہیں جس کے بعد کمیشن کی جانب سے حلقہ بندیوں کا عمل مکمل کر لیا گیا ہے۔

ای سی پی نے سپریم کورٹ کو یقین دلایا تھا کہ وہ 4 اگست تک حلقہ بندیوں کا کام مکمل کر لے گا۔ اس سے قبل اپریل میں الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ میں اپنا موقف پیش کیا تھا کہ کمیشن کیلئے فوری پر انتخابات کا انعقاد ممکن نہیں بلکہ حلقہ بندیوں اور انتخابی فہرستوں کی تیاری کیلئے چار ماہ در کار ہونگے۔

الیکشن کمیشن حکام کا کہنا ہے کہ حکومت فیصلہ کریگی کہ الیکشن کب ہونگے تاہم الیکشن کمیشن اکتوبر اور نومبر کے بعد کسی بھی وقت انتخابات کیلئے تیار ہو گا۔ ریٹرنگ افسران اور انتخابی عملے کی تعیناتی کے حوالے سے بھی پیشگی کام کر لیا گیا ہے۔

یاد رہے کہ عمران خان حکومت پر مسلسل دباؤ ڈالے ہوئے ہیں کہ فوری طور پر انتخابات کرائے جائیں تاہم حکومت کی جانب سے مسلسل ضد دکھائی جا رہی ہے اور حکومت اپنی ناقص پالیسیوں کے باعث سمجھ رہی ہے کہ وہ ابھی انتخابات کیلئے تیار نہیں ہیں۔

دوسری جانب کچھ عرصہ قبل الیکشن کمیشن نے رزلٹ مینجمنٹ سسٹم کے عام انتخابات میں استعمال، تھرڈ پارٹی آڈٹ کر انے کا فیصلہ کیا تھا، تھرڈ پارٹی آڈٹ کے بعد آرایم ایس کو سرٹیفائیڈ فرم سے الگ تیار کرایا جائیگا۔

نئے رزلت مینجمنٹ سسٹم کا کامیاب ٹرائل بھی کر لیا گیا ہے، سر ٹیفائیڈ فرم سے آرایم ایس کی تیاری کا مقصد نظام کا بیک اپ رکھنا ہے جس سے نتائج کی پولنگ اسٹیشن وائز وصولی ، پارٹی پوزیشن ٹرن آؤٹ سمیت دیگر آپشنز موجو د ہوں گے۔
 
Last edited by a moderator:

Dr Adam

Prime Minister (20k+ posts)

اس الیکشن کمشنر کا خیال یہی ہے کہ آج توشہ خانہ ریفرنس میں عمران کو نااہل کر کے جلدی جلدی الیکشن کرا دو

اسلام آباد ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کو اس باپ جواب دے گا