الیکشن کمیشن نے عمران خان کی نااہلی کیلئے ریفرنس سماعت کیلئے مقررکردیا

8toshakahanecpkhan.jpg

ممنوعہ فنڈنگ ثابت ہونے پر پی ٹی آئی کی مشکلات میں اضافہ ہونے لگا، پاکستان تحریک انصاف کو الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ممنوعہ فنڈز ضبط کرنے کے لیے باضابطہ شوکاز نوٹس جاری کر دیا ہے۔ نوٹس سابق وزیراعظم وچیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کو جاری کیا گیا اور انہیں 23 اگست کو الیکشن کمیشن میں پیش ہونے کی ہدایت کی گئی ہے۔

تفصیلات کے مطابق ممنوعہ فنڈنگ ثابت ہونے پر پی ٹی آئی کی مشکلات میں اضافہ ہونے لگا، پاکستان تحریک انصاف کو الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ممنوعہ فنڈز ضبط کرنے کے لیے باضابطہ شوکاز نوٹس جاری کر دیا ہے۔ نوٹس سابق وزیراعظم وچیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کو جاری کیا گیا اور انہیں 23 اگست کو الیکشن کمیشن میں پیش ہونے کی ہدایت کی گئی ہے جبکہ توشہ خانہ اور ممنوعہ فنڈنگ کیس میں عمران خان کی نااہلی کیلئے درخواست بھی سماعت کے لیے مقرر کر دی گئی ہے۔

ذرائع کے مطابق توشہ خانہ اور ممنوعہ فنڈنگ کیس میں سابق وزیراعظم وچیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی نااہلی کے لیے درخواست پی ڈی ایم کی جانب سے رکن قومی اسمبلی مسلم لیگ ن محسن شاہنواز رانجھا اور دیگر نے دائر کی تھی جسے الیکشن کمیشن نے سماعت کے لیے مقرر کرتے ہوئے عمران خان کو 23 اگست کو طلب کیا ہے۔ درخواست پر سماعت چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں ہو گی۔

الیکشن کمیشن نے 8 سال سے رکا ہوا پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس کا محفوظ فیصلہ 2 اگست کو سنایا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ ممنوعہ فنڈنگ ثابت ہوئی ہے اور کہا گیا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف کو ابراج گروپ سمیت متعدد غیر ملکی کمپنیوں سے فنڈنگ موصول ہوئی جبکہ تحریک انصاف نے الیکشن کمیشن سے اپنے اکاؤنٹس چھپائے اور 13 اکاؤنٹس کی تفصیلات نہیں دیں اور اکائونٹس کو نامعلوم قرار دیتے ہوئے اظہار لاتعلقی کیا تھا۔

کمیشن کے سامنے صرف 8 اکائونٹس کی ملکیت کو تسلیم کیا گیا تھا۔ ممنوعہ فنڈنگ کیس 2014 سے الیکشن کمیشن میں زیر سماعت تھا، جس کا فیصلہ 21 جون کو محفوظ کیا گیا تھا، چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی سربراہی میں شاہ محمد جتوئی اور نثار احمد پر مشتمل تین رکنی بینچ نے فیصلہ سنایا تھا، الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کو اظہارِ وجوہ کا نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ کیوں نہ یہ فنڈز ضبط کر لیے جائیں اور یہ معاملہ وفاقی حکومت کو بھیجنے کا اعلان کیا تھا۔


کمیشن کے مطابق سٹیٹ بینک سے حاصل کردہ ڈیٹا کے مطابق جن اکاؤنٹس سے لاتعلقی کا اظہار کیا گیا تھا وہ وہ پی ٹی آئی کی سینئر صوبائی ومرکزی قیادت اور عہدیداروں کے نام پر کھولے اور چلائے جا رہے تھے۔ الیکشن کمیشن کے فیصلے کے مطابق سینئر پی ٹی آئی قیادت کے زیرانتظام مزید تین اکائونٹس کو بھی خفیہ رکھا گیا۔

پی ٹی آئی کا ان 16 بینک اکائونٹس کو خفیہ رکھنا آئین کی شق شق 17 (3) کی خلاف ورزی قرار دی گئی اور کہا گیا کہ پی ٹی آئی سربراہ نے 2008 سے 2013 تک کے لیے جو فارم ون جمع کروایا تھا، وہ سٹیٹ بینک سے حاصل کردہ ڈیٹا اور ریکارڈ کی بنیاد پر پر بے انتہا غلطیوں کا حامل ہے، لہٰذا پارٹی کو نوٹس جاری کیا جا رہا ہے کہ کیوں نہ یہ ممنوعہ فنڈز ضبط کر لیے جائیں۔

عمران کو شوکاز نوٹس جاری ہونے پر سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کو شوکاز نوٹس کا بھرپور جواب دیا جائے گا، تحریک انصاف پاکستان کی واحد سیاسی جماعت ہے جس کی فنڈریزنگ صاف وشفاف طریقے سے کی گئی ہے، عمران خان کا دامن صاف تھا اور آئندہ بھی رہے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کی جانبداری عیاں ہو چکی، 8 کیسز میں ہمارے خلاف فیصلہ دیا گیا، عدالت میں ان کے فیصلوں کو مسترد کیا گیا، ’اوورسیز پاکستانیوں کو ناراض کرنے کے عزائم کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔
 

arifkarim

Prime Minister (20k+ posts)
8toshakahanecpkhan.jpg

ممنوعہ فنڈنگ ثابت ہونے پر پی ٹی آئی کی مشکلات میں اضافہ ہونے لگا، پاکستان تحریک انصاف کو الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ممنوعہ فنڈز ضبط کرنے کے لیے باضابطہ شوکاز نوٹس جاری کر دیا ہے۔ نوٹس سابق وزیراعظم وچیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کو جاری کیا گیا اور انہیں 23 اگست کو الیکشن کمیشن میں پیش ہونے کی ہدایت کی گئی ہے۔

تفصیلات کے مطابق ممنوعہ فنڈنگ ثابت ہونے پر پی ٹی آئی کی مشکلات میں اضافہ ہونے لگا، پاکستان تحریک انصاف کو الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ممنوعہ فنڈز ضبط کرنے کے لیے باضابطہ شوکاز نوٹس جاری کر دیا ہے۔ نوٹس سابق وزیراعظم وچیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کو جاری کیا گیا اور انہیں 23 اگست کو الیکشن کمیشن میں پیش ہونے کی ہدایت کی گئی ہے جبکہ توشہ خانہ اور ممنوعہ فنڈنگ کیس میں عمران خان کی نااہلی کیلئے درخواست بھی سماعت کے لیے مقرر کر دی گئی ہے۔

ذرائع کے مطابق توشہ خانہ اور ممنوعہ فنڈنگ کیس میں سابق وزیراعظم وچیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی نااہلی کے لیے درخواست پی ڈی ایم کی جانب سے رکن قومی اسمبلی مسلم لیگ ن محسن شاہنواز رانجھا اور دیگر نے دائر کی تھی جسے الیکشن کمیشن نے سماعت کے لیے مقرر کرتے ہوئے عمران خان کو 23 اگست کو طلب کیا ہے۔ درخواست پر سماعت چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں ہو گی۔

الیکشن کمیشن نے 8 سال سے رکا ہوا پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس کا محفوظ فیصلہ 2 اگست کو سنایا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ ممنوعہ فنڈنگ ثابت ہوئی ہے اور کہا گیا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف کو ابراج گروپ سمیت متعدد غیر ملکی کمپنیوں سے فنڈنگ موصول ہوئی جبکہ تحریک انصاف نے الیکشن کمیشن سے اپنے اکاؤنٹس چھپائے اور 13 اکاؤنٹس کی تفصیلات نہیں دیں اور اکائونٹس کو نامعلوم قرار دیتے ہوئے اظہار لاتعلقی کیا تھا۔

کمیشن کے سامنے صرف 8 اکائونٹس کی ملکیت کو تسلیم کیا گیا تھا۔ ممنوعہ فنڈنگ کیس 2014 سے الیکشن کمیشن میں زیر سماعت تھا، جس کا فیصلہ 21 جون کو محفوظ کیا گیا تھا، چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی سربراہی میں شاہ محمد جتوئی اور نثار احمد پر مشتمل تین رکنی بینچ نے فیصلہ سنایا تھا، الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کو اظہارِ وجوہ کا نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ کیوں نہ یہ فنڈز ضبط کر لیے جائیں اور یہ معاملہ وفاقی حکومت کو بھیجنے کا اعلان کیا تھا۔


کمیشن کے مطابق سٹیٹ بینک سے حاصل کردہ ڈیٹا کے مطابق جن اکاؤنٹس سے لاتعلقی کا اظہار کیا گیا تھا وہ وہ پی ٹی آئی کی سینئر صوبائی ومرکزی قیادت اور عہدیداروں کے نام پر کھولے اور چلائے جا رہے تھے۔ الیکشن کمیشن کے فیصلے کے مطابق سینئر پی ٹی آئی قیادت کے زیرانتظام مزید تین اکائونٹس کو بھی خفیہ رکھا گیا۔

پی ٹی آئی کا ان 16 بینک اکائونٹس کو خفیہ رکھنا آئین کی شق شق 17 (3) کی خلاف ورزی قرار دی گئی اور کہا گیا کہ پی ٹی آئی سربراہ نے 2008 سے 2013 تک کے لیے جو فارم ون جمع کروایا تھا، وہ سٹیٹ بینک سے حاصل کردہ ڈیٹا اور ریکارڈ کی بنیاد پر پر بے انتہا غلطیوں کا حامل ہے، لہٰذا پارٹی کو نوٹس جاری کیا جا رہا ہے کہ کیوں نہ یہ ممنوعہ فنڈز ضبط کر لیے جائیں۔

عمران کو شوکاز نوٹس جاری ہونے پر سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کو شوکاز نوٹس کا بھرپور جواب دیا جائے گا، تحریک انصاف پاکستان کی واحد سیاسی جماعت ہے جس کی فنڈریزنگ صاف وشفاف طریقے سے کی گئی ہے، عمران خان کا دامن صاف تھا اور آئندہ بھی رہے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کی جانبداری عیاں ہو چکی، 8 کیسز میں ہمارے خلاف فیصلہ دیا گیا، عدالت میں ان کے فیصلوں کو مسترد کیا گیا، ’اوورسیز پاکستانیوں کو ناراض کرنے کے عزائم کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔
پٹواری کتا سکندر راجہ اپنی اوقات دکھا رہا ہے
 

mughals

Chief Minister (5k+ posts)
PTI and ECP are now head-on. Somebody has to step in. Either establishment or judiciary
 

Curious_Mind

Senator (1k+ posts)
اگر تحریک انصاف نے روزانہ کی بُنیاد پر الیکشن کمیشن دفاتر کے دروازے نہ توڑے، تو یہ اُمِ حریم وہی کرنے جا رہی ہے جو دکھ رہا ہے۔
ایک دفع یہ اگر کر گئے تو پھر تحریک انصاف عدالتوں کے چکر کاٹتے رہ جائے گی۔
گھُس کر پھٹ جانا چاہیے۔
 

Lubnakhan

Minister (2k+ posts)
This means chief election commission will hear case of disqualification on basis of section 62/63 . So they will disqualify IK. We already know that!

But wasn’t Supreme Court real authority to hear such cases?
 

samisam

Chief Minister (5k+ posts)
قادیانی باجوہ اینڈ کمپنی کی سازش رجیم چینج میں وہی یحیی خان والے واقعات دہرائے جارہے ہیں مشرق پاکستان میں اسی نوے فیصد میجورٹی رکھنے والے شیخ مجیب جو پاکستان بنانے والے بنگالی لیڈروں میں شامل تھا اس کو جرنیل یحئی خان نے اپنے صدارت رکھنے کے لئے پہلے غدار کا الزام لگایا پھر اس کو مجبور کردیا کہ وہ علیحدگی کردے یعنی اپنی قوم کا تو وہ لیڈر تھا اس کو مغربی پاکستان کا غدار بنایا گیا اور علیحدگی کرائی گئی اب باجوہ قادیانی ہونے کی وجہ سے اس پاکستان سے قادیانیوں کو آئین پاکستان میں کافر اور مرتد قرار دلانے کا بدلہ لے رہا ہے سارا پاکستان جانتا ہے کہ باجوے کا قادیانی سسر میجر جنرل ریٹائڑڈ اعجاز امجد اس سازش کا ایک مرکزی کردار ہے اور جتنی بھی سازشیں باجوے کے دور میں ہوئی ہیں لوگ اپنے کام اپنے مک مکا اپنی لوٹ مار کے لئے اعجاز امجد سے ہی مک مکا کرتے تھے یا مٹھو کباڑئے سے یا دونوں سے زبیر کالئے کی ملاقات ہو یا ڈان لیکس میں مک مکا یا عمران کے خلاگ مار سازشیں یا امریکی پالتو کتے بننا ان سب کے پیچھے ُاور باجوے سے ملاقاتوں کا ارینجمینٹ مٹھو کباڑئے کے اربوں روپے کے بارڈر کی باڑ کے ناجائز ٹھیکے مٹھو کباڑے اور علیم کنجر خان اور اعجاز امجد کی کئی ہزار ارب کی زمین کے سکیم کے پیچھے بھی کھرا باجوے تک جاتا ہے یہ تو کوئی انکوائری کبھی ہو تو عوام کو اس غداری ملک دشمنی فوج دشمنی اور کرپٹ لوگوں کا دلا بن کر پاکستان کی سالمیت کی قیمت پر اس لوٹ مار کو بچانے کے سارے کھرے بلجیم سپین فرانس اور یوکے امریکہ تک پہنچیں گے موجودہ ملک دشمنی جا کھرا بھی حمود الرحمان رپورٹ کی طرح جرنیلی مافیا تک ہی جائے گا اور وہ اس بات کا انتقام ہے پاکستان سے کہ آئین پاکستان کو قادیانیوں کو کیوں کافر اور مرتد کہا گیا
قادیانی جن کو اسرائیل نے اپنے شہر تل ابیب میں مرکز بنا کر دیا ہوا ہے اور بلینز ڈالرز کی فنڈنگ کی ہے وہ اسرائیل اب پاکستان میں دو قادیانی جرنیلوں کے ساتھ تین چار اور جرنیلوں کو خرید کر پاکستان میں خانہ جنگی کراکے پاکستان کے ایٹمی اثاثے نیوٹرالائز کرانا چاہتا ہے امریکہ اسرائیل اور انڈیا چاہتے ہیں کہ پاکستان افغانستان پر حملے کرنے کے لئے یا اڈے یا ائر سپیس دے ، انڈیا سے تجارت بحال کرکے کشمیر کو بھول جائے اسرائیل کو تسلیم کرکے فلسطین کو بھول جائے روس سے تجارت ناکرے اور تعلقات ختم کرے روس کی مخالفت اور یوکرین کی حمایت کرے چین سے تعلقات محدود کرکے آہستہ آہستہ سی پیک کو محدود اور سلو کردے اور صرف امریکئ پالیسی پر چلے لیکن میر جعفر کی اس سازش کا پاکستان کی عو ام ناکام بنائے گی اب ان کا جو پلان ہے پاکستان کو تین ٹکڑے کرنے کا وہ تو انشا اللہ مغربی پاکستان کی عوام اور ان چار پانچ امریکہ کے پالتو جرنیلو ں کے علاوہ پوری فوج ائیر فورس اور نیوی ناکام بنا کر میر جعفروں کی گردن توڑ کر انکے ٹکڑے کردے گی انشا اللہ
ملک کے ٹکڑے تو کیا ایسا سوچنے والے حرام زادے خنزیر کے ٹکڑے کردے گی یہ قوم
 

arifkarim

Prime Minister (20k+ posts)
This means chief election commission will hear case of disqualification on basis of section 62/63 . So they will disqualify IK. We already know that!

But wasn’t Supreme Court real authority to hear such cases?
Matter will go to SC after Patwari Haramkhor election commissioner's decision
 

Bebabacha

Senator (1k+ posts)
8toshakahanecpkhan.jpg

ممنوعہ فنڈنگ ثابت ہونے پر پی ٹی آئی کی مشکلات میں اضافہ ہونے لگا، پاکستان تحریک انصاف کو الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ممنوعہ فنڈز ضبط کرنے کے لیے باضابطہ شوکاز نوٹس جاری کر دیا ہے۔ نوٹس سابق وزیراعظم وچیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کو جاری کیا گیا اور انہیں 23 اگست کو الیکشن کمیشن میں پیش ہونے کی ہدایت کی گئی ہے۔

تفصیلات کے مطابق ممنوعہ فنڈنگ ثابت ہونے پر پی ٹی آئی کی مشکلات میں اضافہ ہونے لگا، پاکستان تحریک انصاف کو الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ممنوعہ فنڈز ضبط کرنے کے لیے باضابطہ شوکاز نوٹس جاری کر دیا ہے۔ نوٹس سابق وزیراعظم وچیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کو جاری کیا گیا اور انہیں 23 اگست کو الیکشن کمیشن میں پیش ہونے کی ہدایت کی گئی ہے جبکہ توشہ خانہ اور ممنوعہ فنڈنگ کیس میں عمران خان کی نااہلی کیلئے درخواست بھی سماعت کے لیے مقرر کر دی گئی ہے۔

ذرائع کے مطابق توشہ خانہ اور ممنوعہ فنڈنگ کیس میں سابق وزیراعظم وچیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی نااہلی کے لیے درخواست پی ڈی ایم کی جانب سے رکن قومی اسمبلی مسلم لیگ ن محسن شاہنواز رانجھا اور دیگر نے دائر کی تھی جسے الیکشن کمیشن نے سماعت کے لیے مقرر کرتے ہوئے عمران خان کو 23 اگست کو طلب کیا ہے۔ درخواست پر سماعت چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں ہو گی۔

الیکشن کمیشن نے 8 سال سے رکا ہوا پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس کا محفوظ فیصلہ 2 اگست کو سنایا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ ممنوعہ فنڈنگ ثابت ہوئی ہے اور کہا گیا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف کو ابراج گروپ سمیت متعدد غیر ملکی کمپنیوں سے فنڈنگ موصول ہوئی جبکہ تحریک انصاف نے الیکشن کمیشن سے اپنے اکاؤنٹس چھپائے اور 13 اکاؤنٹس کی تفصیلات نہیں دیں اور اکائونٹس کو نامعلوم قرار دیتے ہوئے اظہار لاتعلقی کیا تھا۔

کمیشن کے سامنے صرف 8 اکائونٹس کی ملکیت کو تسلیم کیا گیا تھا۔ ممنوعہ فنڈنگ کیس 2014 سے الیکشن کمیشن میں زیر سماعت تھا، جس کا فیصلہ 21 جون کو محفوظ کیا گیا تھا، چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی سربراہی میں شاہ محمد جتوئی اور نثار احمد پر مشتمل تین رکنی بینچ نے فیصلہ سنایا تھا، الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کو اظہارِ وجوہ کا نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ کیوں نہ یہ فنڈز ضبط کر لیے جائیں اور یہ معاملہ وفاقی حکومت کو بھیجنے کا اعلان کیا تھا۔


کمیشن کے مطابق سٹیٹ بینک سے حاصل کردہ ڈیٹا کے مطابق جن اکاؤنٹس سے لاتعلقی کا اظہار کیا گیا تھا وہ وہ پی ٹی آئی کی سینئر صوبائی ومرکزی قیادت اور عہدیداروں کے نام پر کھولے اور چلائے جا رہے تھے۔ الیکشن کمیشن کے فیصلے کے مطابق سینئر پی ٹی آئی قیادت کے زیرانتظام مزید تین اکائونٹس کو بھی خفیہ رکھا گیا۔

پی ٹی آئی کا ان 16 بینک اکائونٹس کو خفیہ رکھنا آئین کی شق شق 17 (3) کی خلاف ورزی قرار دی گئی اور کہا گیا کہ پی ٹی آئی سربراہ نے 2008 سے 2013 تک کے لیے جو فارم ون جمع کروایا تھا، وہ سٹیٹ بینک سے حاصل کردہ ڈیٹا اور ریکارڈ کی بنیاد پر پر بے انتہا غلطیوں کا حامل ہے، لہٰذا پارٹی کو نوٹس جاری کیا جا رہا ہے کہ کیوں نہ یہ ممنوعہ فنڈز ضبط کر لیے جائیں۔

عمران کو شوکاز نوٹس جاری ہونے پر سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کو شوکاز نوٹس کا بھرپور جواب دیا جائے گا، تحریک انصاف پاکستان کی واحد سیاسی جماعت ہے جس کی فنڈریزنگ صاف وشفاف طریقے سے کی گئی ہے، عمران خان کا دامن صاف تھا اور آئندہ بھی رہے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کی جانبداری عیاں ہو چکی، 8 کیسز میں ہمارے خلاف فیصلہ دیا گیا، عدالت میں ان کے فیصلوں کو مسترد کیا گیا، ’اوورسیز پاکستانیوں کو ناراض کرنے کے عزائم کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔
ECP cannot disqualify any one..
 

noonilove

Citizen
8toshakahanecpkhan.jpg

ممنوعہ فنڈنگ ثابت ہونے پر پی ٹی آئی کی مشکلات میں اضافہ ہونے لگا، پاکستان تحریک انصاف کو الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ممنوعہ فنڈز ضبط کرنے کے لیے باضابطہ شوکاز نوٹس جاری کر دیا ہے۔ نوٹس سابق وزیراعظم وچیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کو جاری کیا گیا اور انہیں 23 اگست کو الیکشن کمیشن میں پیش ہونے کی ہدایت کی گئی ہے۔

تفصیلات کے مطابق ممنوعہ فنڈنگ ثابت ہونے پر پی ٹی آئی کی مشکلات میں اضافہ ہونے لگا، پاکستان تحریک انصاف کو الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ممنوعہ فنڈز ضبط کرنے کے لیے باضابطہ شوکاز نوٹس جاری کر دیا ہے۔ نوٹس سابق وزیراعظم وچیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کو جاری کیا گیا اور انہیں 23 اگست کو الیکشن کمیشن میں پیش ہونے کی ہدایت کی گئی ہے جبکہ توشہ خانہ اور ممنوعہ فنڈنگ کیس میں عمران خان کی نااہلی کیلئے درخواست بھی سماعت کے لیے مقرر کر دی گئی ہے۔

ذرائع کے مطابق توشہ خانہ اور ممنوعہ فنڈنگ کیس میں سابق وزیراعظم وچیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی نااہلی کے لیے درخواست پی ڈی ایم کی جانب سے رکن قومی اسمبلی مسلم لیگ ن محسن شاہنواز رانجھا اور دیگر نے دائر کی تھی جسے الیکشن کمیشن نے سماعت کے لیے مقرر کرتے ہوئے عمران خان کو 23 اگست کو طلب کیا ہے۔ درخواست پر سماعت چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں ہو گی۔

الیکشن کمیشن نے 8 سال سے رکا ہوا پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس کا محفوظ فیصلہ 2 اگست کو سنایا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ ممنوعہ فنڈنگ ثابت ہوئی ہے اور کہا گیا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف کو ابراج گروپ سمیت متعدد غیر ملکی کمپنیوں سے فنڈنگ موصول ہوئی جبکہ تحریک انصاف نے الیکشن کمیشن سے اپنے اکاؤنٹس چھپائے اور 13 اکاؤنٹس کی تفصیلات نہیں دیں اور اکائونٹس کو نامعلوم قرار دیتے ہوئے اظہار لاتعلقی کیا تھا۔

کمیشن کے سامنے صرف 8 اکائونٹس کی ملکیت کو تسلیم کیا گیا تھا۔ ممنوعہ فنڈنگ کیس 2014 سے الیکشن کمیشن میں زیر سماعت تھا، جس کا فیصلہ 21 جون کو محفوظ کیا گیا تھا، چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی سربراہی میں شاہ محمد جتوئی اور نثار احمد پر مشتمل تین رکنی بینچ نے فیصلہ سنایا تھا، الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کو اظہارِ وجوہ کا نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ کیوں نہ یہ فنڈز ضبط کر لیے جائیں اور یہ معاملہ وفاقی حکومت کو بھیجنے کا اعلان کیا تھا۔


کمیشن کے مطابق سٹیٹ بینک سے حاصل کردہ ڈیٹا کے مطابق جن اکاؤنٹس سے لاتعلقی کا اظہار کیا گیا تھا وہ وہ پی ٹی آئی کی سینئر صوبائی ومرکزی قیادت اور عہدیداروں کے نام پر کھولے اور چلائے جا رہے تھے۔ الیکشن کمیشن کے فیصلے کے مطابق سینئر پی ٹی آئی قیادت کے زیرانتظام مزید تین اکائونٹس کو بھی خفیہ رکھا گیا۔

پی ٹی آئی کا ان 16 بینک اکائونٹس کو خفیہ رکھنا آئین کی شق شق 17 (3) کی خلاف ورزی قرار دی گئی اور کہا گیا کہ پی ٹی آئی سربراہ نے 2008 سے 2013 تک کے لیے جو فارم ون جمع کروایا تھا، وہ سٹیٹ بینک سے حاصل کردہ ڈیٹا اور ریکارڈ کی بنیاد پر پر بے انتہا غلطیوں کا حامل ہے، لہٰذا پارٹی کو نوٹس جاری کیا جا رہا ہے کہ کیوں نہ یہ ممنوعہ فنڈز ضبط کر لیے جائیں۔

عمران کو شوکاز نوٹس جاری ہونے پر سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کو شوکاز نوٹس کا بھرپور جواب دیا جائے گا، تحریک انصاف پاکستان کی واحد سیاسی جماعت ہے جس کی فنڈریزنگ صاف وشفاف طریقے سے کی گئی ہے، عمران خان کا دامن صاف تھا اور آئندہ بھی رہے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کی جانبداری عیاں ہو چکی، 8 کیسز میں ہمارے خلاف فیصلہ دیا گیا، عدالت میں ان کے فیصلوں کو مسترد کیا گیا، ’اوورسیز پاکستانیوں کو ناراض کرنے کے عزائم کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔
CEC ki shakal eik kuttei balkei sur sei milti hei, beghairat besharm ghaddar
 

arifkarim

Prime Minister (20k+ posts)
62 (1) (f)
پہ نااہلی ویسے ہی جیسے نواز شریف کی ہوئی تھی۔
وہ ایک بغض عمران پٹواری الیکشن کمیشنر نے نہیں کی تھی۔ سپریم کورٹ کے ۵ ججز نے کی تھی