امریکہ نے وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کی حوالگی کی اپیل جیت لی

wikileaks.jpg


امریکہ نے لندن ہائی کورٹ میں وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کی حوالگی کی اپیل جیت لی۔

غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کو جاسوسی کے الزام میں امریکہ کے حوالے کرنےسےمتعلق اپیل منظورکرلی گئی، برطانوی عدالت نےفیصلہ سنادیا۔جج کا کہنا ہے کہ اسانج کی حراست پرامریکاکی طرف سے کرائی گئی یقین دہانی سے مطمئن ہیں۔


اس سال کے شروع میں ایک عدالت نے اسانج کو امریکہ کے حوالے کرنے کی امریکی درخواست کو یہ کہتے ہوئے مسترد کر دیا تھا کہ اسانج کی دماغی صحت امریکی عدالتی نظام کا مقابلہ کرنے کے لیے بہت نازک ہے۔

امریکی حکام نے برطانوی ججوں سے کہا ہے کہ اگر وہ اسانج کی حوالگی پر رضامند ہو جاتے ہیں تو وہ اپنے آبائی وطن آسٹریلیا میں کسی بھی امریکی جیل کی سزا کاٹ سکتے ہیں۔امریکی استغاثہ نے اسانج پر جاسوسی کے 17 الزامات اور وکی لیکس کی طرف سے ہزاروں افشا ہونے والی فوجی اور سفارتی دستاویزات کی اشاعت پر کمپیوٹر کے غلط استعمال کے الزام میں فرد جرم عائد کی ہے۔

ان الزامات میں زیادہ سے زیادہ 175 سال قید کی سزا ہے، حالانکہ لیوس نے کہا، "اس جرم کے لیے اب تک کی سب سے طویل سزا 63 ماہ ہے۔" تاہم، جمعہ کو سنائے گئے عدالتی فیصلے کے خلاف بھی اپیل کیے جانے کا امکان ہے۔

اس سے قبل بھی 2019 میں 60 ڈاکٹروں نے برطانیہ کے محکمہ داخلہ کو ایک خط کے ذریعے جولیئس اسانج کی نفسیاتی و دماغی صحت کے متعلق اپنی تشویش سے آگاہ کیا تھا۔
 

zain786

Chief Minister (5k+ posts)
ooo my god where is freedom of speech china plz help this poor guy this is serious humanright violation ? ? ????