امریکی سازش اور فوجی مداخلت کے نتیجے میں امپورٹڈ حکومت اور فضل الرحمان( 4)
میری نسل اور موجودہ نسل کو شائد ان باتوں کا علم نہیں ہو گا لھذا ایک مرتبہ پھر تاریخ کا سہارا لیتے ہیں . ام حریم کے بہت سے حرامی سیاستدان ہیں جن میں سے ایک کی معتبر گواہی اسکے باپ نے دو مختلف مواقع پر دی تھی . دو بلاگز میں فضل الرحمان نے اپنے والد کو کیسے ٹھیک ثابت کیا تھا ، اسکا تذکرہ
فضل الرحمان سے ہمیشہ شکایت کرتے تھے کہ یہ قابل بھروسہ نہیں بہت گڑ بڑ کرتا رہتا ہے۔
انہوں نے فرمایا یہ میرا بیٹا فضل الرحمان ہے اور یہ پیسے لے کر میرے خلاف مخبری کرتا ہے‘‘
اگر اپ فضل الرحمان کی پوری سیاسی تاریخ اٹھا کر دیکھ لیں ، آپکو نظر آئے گا کہ اسلامی حلیہ میں فضل الرحمان طاقت حاصل کرنے کے ہوس میں مبتلا ایک ایسا ذہنی مریض ہے جو عالمی اور مقامی طاقتوں کا الہ کار ہے . اپنے آقاؤں کے مفادات کی خاطر فضل الرحمان انسانیت کے رتبہ سے گر جاتا ہے مگر اپنے آقاؤں کے ہدف حاصل کرکے رہتا ہے . شائد ہی اسلامی تاریخ میں ایسا عالم گزرا ہو جسکا دنیا نے اتنا مذاق اڑایا ہو گا . بطور مذہبی سیاستدان ، ٹیلی ویژن پر روزانہ چیزہ لیا جاتا ہے مگر مجال ہے یہ شخص کبھی بد مزہ ہوا ہو . آج فضل الرحمان ہمیشہ مریم اور دوسری خواتین کی جھرمٹ میں رہتا ہے مگر ماضی میں عالمی اور مقامی طاقتوں نے جمیت علماء اسلام کو اپنے مقاصد کے لئے استعمال کیا تھا .
عورت کی حکمرانی اور فضل الرحمان
جمعیت علماءاسلام کے دانشوروں نے ایوب خانی دانشوروں سے مل کر یہ بحث چلائی کہ اسلام میں عورت کی حکمرانی جائز ہے یا نہیں؟
ٹھیک 24 سال بعد پاکستانی سیاست میں ایک دفعہ پھر “عورت کی حکمرانی” کا شوشہ چھوڑا گیا۔ یہ 1988 کی بات ہے کہ جب محترمہ بے نظیر بھٹو کے 10 اپریل 1986 کے “لہوری” استقبال کے بعد حکمرانوں کے لیے اس طوفان کو روکنا پہلی ترجیح قرار پایا تھا۔
ان دونوں سیاسی جنگوں میں فتح بظاہر جمعیت علماۓ اسلام کو نصیب ہوئی۔ 1964 میں انہوں نے ایک عورت (فاطمہ جناح) کو حکمران نہیں بننے دیا اور 1988 میں انہوں نے ایک دوسری عورت (بے نظیر بھٹو) کو وزیراعظم بنوانے میں بھرپور مدد فراہم کی۔
میری نسل اور موجودہ نسل کو شائد ان باتوں کا علم نہیں ہو گا لھذا ایک مرتبہ پھر تاریخ کا سہارا لیتے ہیں . ام حریم کے بہت سے حرامی سیاستدان ہیں جن میں سے ایک کی معتبر گواہی اسکے باپ نے دو مختلف مواقع پر دی تھی . دو بلاگز میں فضل الرحمان نے اپنے والد کو کیسے ٹھیک ثابت کیا تھا ، اسکا تذکرہ
فضل الرحمان سے ہمیشہ شکایت کرتے تھے کہ یہ قابل بھروسہ نہیں بہت گڑ بڑ کرتا رہتا ہے۔
انہوں نے فرمایا یہ میرا بیٹا فضل الرحمان ہے اور یہ پیسے لے کر میرے خلاف مخبری کرتا ہے‘‘
اگر اپ فضل الرحمان کی پوری سیاسی تاریخ اٹھا کر دیکھ لیں ، آپکو نظر آئے گا کہ اسلامی حلیہ میں فضل الرحمان طاقت حاصل کرنے کے ہوس میں مبتلا ایک ایسا ذہنی مریض ہے جو عالمی اور مقامی طاقتوں کا الہ کار ہے . اپنے آقاؤں کے مفادات کی خاطر فضل الرحمان انسانیت کے رتبہ سے گر جاتا ہے مگر اپنے آقاؤں کے ہدف حاصل کرکے رہتا ہے . شائد ہی اسلامی تاریخ میں ایسا عالم گزرا ہو جسکا دنیا نے اتنا مذاق اڑایا ہو گا . بطور مذہبی سیاستدان ، ٹیلی ویژن پر روزانہ چیزہ لیا جاتا ہے مگر مجال ہے یہ شخص کبھی بد مزہ ہوا ہو . آج فضل الرحمان ہمیشہ مریم اور دوسری خواتین کی جھرمٹ میں رہتا ہے مگر ماضی میں عالمی اور مقامی طاقتوں نے جمیت علماء اسلام کو اپنے مقاصد کے لئے استعمال کیا تھا .
عورت کی حکمرانی اور فضل الرحمان
جمعیت علماءاسلام کے دانشوروں نے ایوب خانی دانشوروں سے مل کر یہ بحث چلائی کہ اسلام میں عورت کی حکمرانی جائز ہے یا نہیں؟
ٹھیک 24 سال بعد پاکستانی سیاست میں ایک دفعہ پھر “عورت کی حکمرانی” کا شوشہ چھوڑا گیا۔ یہ 1988 کی بات ہے کہ جب محترمہ بے نظیر بھٹو کے 10 اپریل 1986 کے “لہوری” استقبال کے بعد حکمرانوں کے لیے اس طوفان کو روکنا پہلی ترجیح قرار پایا تھا۔
ان دونوں سیاسی جنگوں میں فتح بظاہر جمعیت علماۓ اسلام کو نصیب ہوئی۔ 1964 میں انہوں نے ایک عورت (فاطمہ جناح) کو حکمران نہیں بننے دیا اور 1988 میں انہوں نے ایک دوسری عورت (بے نظیر بھٹو) کو وزیراعظم بنوانے میں بھرپور مدد فراہم کی۔
عورت کی حکمرانی
ملّاؤں نے ایوب خانی دانشوروں سے مل کر یہ بحث چلائی کہ اسلام میں عورت کی حکمرانی جائز ہے یا نہیں؟
www.dawnnews.tv