امریکی وفد اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات میں کیا ہوا؟

sii11221.jpg


دوحہ : قطر میں امارت اسلامیہ اور امریکی وفد کے درمیان دو روزہ مذاکرات ہوئے، امارت اسلامیہ نے معاہدے کے نفاذ کو مسائل کے حل کا بہترین طریقہ قرار دیا۔

افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا کے بعد امریکا اور افغان طالبان کے درمیان پہلی بار براہ راست مذاکرات کا آغاز گزشتہ روز دوحہ میں شروع ہوا، پہلے روز ہی افغان طالبان نے امریکا سے افغان قومی بینک کے ذخائر کی بحالی کا مطالبہ کردیا۔

افغان وزیرخارجہ نے امریکا سے افغان قومی بینک کے ذخائر پر عائد پابندی ختم کرنے کا مطالبہ کردیا۔

انہوں نے بتایا کہ امریکا سے مطالبہ کیا کہ وہ افغان قومی بینک کے ذخائر پر عائد پابندی ختم کرے تاکہ افغانستان میں کوئی انسانی بحران جنم نہ لے۔

انہوں نے کہا کہ امریکا افغانستان کی فضائی حدود کی خود مختاری کا احترام کرے اور ہمارے معاملات میں مداخلت نہ کرے،مذکرات میں وقفے کے دوران میڈیا سے گفتگو میں وزیر خارجہ امیر متقی نے کہا کہ طالبان کے سینئر حکام اور امریکی نمائندوں نے مذاکرات شروع کرتے ہی تعلقات میں نیا باب کھولنے پر تبادلہ خیال کیا۔

افغان حکومت کو کمزور کرنے سے لوگوں کی پریشانیوں میں اضافہ ہوگا،موجودہ افغان حکومت کو کمزور کرنے کی کوشش نہیں ہونی چاہیے،امریکا نے افغان عوام کے لیے کورونا ویکسین فراہم کرنے کا بھی کہا ہے۔

امریکا کی جانب سے مذاکرات میں محکمہ خارجہ کے نائب نمائندہ خصوصی ٹام ویسٹ، یو ایس ایڈ کی عہدیدار سارہ چارلس اور انٹیلی جنس کمیونٹی کے عہدیدار شامل ہیں،جبکہ طالبان کے وفد میں عبوری حکومت کے وزیرخارجہ مولوی امیرخان متقی افغان وفد کی قیادت کررہے ہیں،دونوں فریقین نے مذاکرات کے پہلے دور کو انتہائی کامیاب قرار دیا ہے۔