امریکی کانفرنس میں عدم شرکت پر وزیراعظم کا بیان کافی ہے، دفترخارجہ

imran-khan.jpg


امریکی صدرجو بائیڈن کی دعوت پر بلائی گئی ڈیموکریسی کانفرنس میں پاکستان کی جانب سے شرکت سے انکار کردیا گیا ہے، دفترخارجہ نے گزشتہ روز اس حوالے سے بیان میں بتایا کہ پاکستان اصولی طور پر بلاک پالیٹکس میں شامل نہیں ہونا چاہتا اس ضمن میں وزیراعظم کا بیان پاکستان کی طویل مدتی پالیسی کی عکاسی کیلئے کافی ہے۔

مبصرین کا کہنا ہے کہ پاکستان نے کانفرنس سے الگ رہ کر حتمی طور پر اپنے چین کی طرف جھکاؤکی عکاسی کردی، ترجمان دفترخارجہ نے اس بات کو بے بنیاد قراردیا،انہوں نے کہا کہامریکہ کے ساتھ اچھے تعلقات کی اہمیت کواُجاگرکرکے اسے خوش کرنے کی توکوشش کی ہے۔

ترجمان نے بتایا کہ متعدد معاملات پر امریکا کے ساتھ رابطے میں ہیں،امریکا کے ساتھ شراکت داری کو اہم سمجھتے ہیں،علاقائی اوربین الاقوامی سطح پر دوطرفہ تعلقات کو فروغ دینے کے متمنی ہیں،وزارت خارجہ کانفرنس میں شرکت نہ کرنے کے حوالے سے پہلے ہی وضاحت کرچکی ہے،مزید کوئی اضافہ نہیں کرنا چاہتا،وزارت خارجہ کا بیان ہی کافی ہے۔

ترجمان دفترخارجہ کے بتایا کہ محتاط بیان اور توجیح سے لگتا ہے کہ پاکستان کیلئے یہ فیصلہ کوئی آسان نہیں تھا۔اگر سرکاری ذرائع پریقین کیا جائے تو چین پاکستان کو اس کانفرنس سے دور رکھنا چاہتا تھا کیونکہ چین کی نظر میں یہ کانفرنس جمہوریت کے بجائے امریکی جیوسٹریٹجک مفادکو آگے بڑھانے کیلئے بلائی گئی تھی۔

دوسری جانب چین کی ترجمان وزارت خارجہ نے بیان میں پاکستان کوحقیقی آئرن برادر قراردینے کے ساتھ اس ضمن میں پاکستان کے دفترخارجہ کا بیان بھی شیئرکیا ہے،اس سے لگتا ہے کہ پاکستان کے اس کانفرنس میں شرکت کے معاملے پر حتمی فیصلہ کرنے سے قبل چین سے اس بارے میں مشاورت کی ہوگی۔

اس کانفرنس میں پاکستان سمیت باقی لیڈرز سے کیلئے پہلے سے ریکارڈ شدہ اپنے بیانات بھجوانے کا کہا گیا تھا،کانفرنس میں کسی مباحثے اور معاملات کو زیربحث لانے کی اجازت بھی نہیں تھی لہذا پاکستان نے اس کانفرنس کو مفاد پرستی کا ایک موقع سمجھ کرنے اس میں نہ شامل ہونے کا فیصلہ کیا،کانفرنس میں 100سے زائد مدعوتھے،چین اور روس کو نہیں بلایا گیا۔

امریکہ میں چین اور روس کے سفیروں نے ایک مشترکہ مضمون لکھ کر امریکہ پرایسی کانفرنسیں منعقد کرکے دنیا میں تقسیم پیدا کرنے کا الزام لگایا ہے۔لیکن پاکستان میں سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ اسے دوطرفہ تبادلوں کے زاویئے سے نہیں دیکھنا چاہئے،پاکستان اورامریکہ کے درمیان دوطرفہ تعلقات معمول کے مطابق جاری ہیں۔

 
Last edited by a moderator: