امیزون۔ وزیراعظم کی مبارکباد ۔ یہ ہے ہماری اوقات

Status
Not open for further replies.

Zinda_Rood

Minister (2k+ posts)
وزیراعظم عمران خان نے بذریعہ ٹویٹس قوم کو خوشخبری سنائی ہے کے ایمیزون نے پاکستان کو سیلرز لسٹ میں شامل کرنے پر رضامندی ظاہر کردی ہے۔ پاکستان کے وفاقی وزیر فواد چوہدری اور عبدالرزاق داؤد نے باقاعدہ پریس کانفرنس کرکے اپنی حکومت کی اس کامیابی سے قوم کو آگاہ کیا۔ ایمیزون محض ایک کمپنی ہے، کوئی ریاست نہیں، مگر ایمیزون کی اہمیت اور طاقت کا اندازہ لگایئے کہ پاکستان جیسے ملک کا وزیراعظم اس پر بھنگڑے ڈال رہا ہے، پوری حکومت جھمریں ڈال رہی ہے حالانکہ ابھی تک امیزون نے خود اس پر کوئی سٹیٹمنٹ جاری نہیں کی، مگر پاکستان کو چونکہ ادھر سے اشارہ مل گیا ہے اس لئے یہاں قبل از وقت شہنائیاں بجنی شروع ہوگئی ہیں۔ امیزون کی اہمیت سے آپ اندازہ لگا لیں کہ اس کا مالک جیف بیزوس کس قدر اہم شخص ہے، اس کی دولت کو تو فی الحال ا یک طرف رکھ دیں، آپ صرف اس کے مقام کا اندازہ لگائیں۔ اسی طرح پے پال بھی ایک کمپنی ہی ہے، جس کے آگے پاکستانی حکومت کب سے ناک رگڑ رہی ہے، منتیں ترلے کررہی ہے، مگر وہ پاکستان میں قدم رکھنے کو تیار نہیں۔

سوال یہ اٹھتا ہے کہ آخر یہ کمپنیاں اتنی طاقتور کیسے ہیں کہ ریاستیں ان کے سامنے ماتھا ٹیکنے پر مجبور ہوگئی ہیں اور جن ممالک کے لوگوں کی یہ کمپنیاں ہیں، ان ممالک کی حیثیت کا آپ بخوبی اندازہ لگاسکتے ہیں، میں یہاں امیزون اور پے پال کو صرف مثال کے طور پر استعمال کررہا ہوں ، ایسی اور بے شمار کمپنیاں ہیں، صرف آئی ٹی میں ہی نہیں، بلکہ دیگر شعبہ جات میں بھی۔ ان کی طاقت اور اہمیت کے پیچھے صرف اور صرف ایک ہی وجہ ہے، وہ ہے علم کا حصول اور ترویج۔ بل گیٹس، جیف بیزوس، جیک ڈورسے، مارک زکربرگ، ایلون مسک ، سٹیون ہاکنگ یہ صرف اور صرف علم کی بدولت ہی اتنا بڑا مقام حاصل کرپائے اور اپنے ملک کو بھی ترقی اور طاقت دے پائے۔ انہوں نے خود پر سائنس کے دروازے بند نہیں کئے، انہوں نے سائنس سے نفرت نہیں کی۔ اور کریڈٹ صرف افراد کو نہیں جاتا، بلکہ اس پورے معاشرے کو جاتا ہے جنہوں نے اپنے افراد کو کھل کر سوچنے سمجھنے کا، اپنے آئیڈیاز پیش کرنے اور ان پر عمل کرنے کا ماحول فراہم کیا۔ ان معاشروں نے کسی کی سوچ پر قدغن نہیں لگائی۔

یہ وہی یورپ ہے جہاں چند صدیوں پہلے تک گلیلیو اور کوپرنکس کو محض اس بات پر جان کے لالے پڑگئے تھے کہ انہوں نے بائیبل کے جیو سینٹرک نظریے کو رد کرتے ہوئے ہیلیوسنٹرک نظریے کو پیش کیا، ایک کو تو زندہ جلا دیا گیا جبکہ دوسرے نے معافی مانگ کر جان چھڑوائی۔ آج وہی یورپ ہے جس میں سٹیون ہاکنگ کہتا ہے کہ خدا نہیں ہے اور کوئی اسے ہاتھ تک نہیں لگاتا۔ رچرڈ ڈاکن ٹی وی پروگرامز میں بیٹھ کر کھل کر کہتا ہے کہ بائبل بل شٹ ہے، بکواس ہے اور کوئی اس کی زبان بندی نہیں کرتا۔ یہ سوچ اور فکر کی آزادی ہی ہے جو انسانی معاشروں کو آگے لے جانے کا باعث بنتی ہے۔ آپ ذرا ہمارے ملک و قوم کی، ہماری اوقات کا اندازہ لگائیں کہ ہم ریاستی سطح پر کمپنیز کے منت ترلے کرنے پر مجبور ہیں اور وہ ہماری بات تک نہیں سن رہیں۔ ایک کمپنی نے ذرا سا اشارہ دیا اور ہمارا وزیراعظم بھنگڑے ڈال رہا ہے۔ یہ جدید دنیا میں ہماری اوقات ہے۔ کیونکہ ہم نے علم کو رد کردیا ہے،ہم نے اپنی نسلوں کو سائنس سے نفرت سکھائی ہے۔ آج بھی ہمارے لئے اہم مسئلہ یہ ہے کہ فلاں ملک کے فلاں شہر کے فلاں کونے میں فلاں فرد نے ہماری مقدس شخصیت کے کارٹون کیوں بنادیئے، دنیا کے فلاں کونے میں کسی نامعلوم شخص نے ہماری مقدس کتاب کو کیوں جلا دیا۔ فلاں گروپ ہمارے والے اسلام سے مختلف عقیدہ رکھتا ہے، لہذا اس کے خلاف ریاستی سطح پر قانون سازی کرکے اس کے ایمان کو فیصلہ کرتے ہیں۔فلاں ڈھمکاں ویب سائٹ پر فلاں قسم کا مواد پڑا ہے جو ہمارے جذبات کو مجروح کررہا ہے، لہذا ان ویب سائٹ کو ہی بین کردو۔ اندازہ کریں ہم نے چار سال یوٹیوب کو اپنے ملک میں بین کئے رکھا کہ یوٹیوب پر پڑی کروڑوں ویڈیو میں سے کسی ویڈیو سے ہماری احمق قوم کے جذبات مجروح ہورہے تھے، یوٹیوب کو رتی برابر فرق نہیں پڑا، پھر خود ہی پاکستان نے یوٹیوب کھول دی، وہ ویڈیوز آج بھی ویسے کی ویسے پڑی ہیں، مگر آج پاکستان کے لوگ چونکہ یوٹیوب سے پیسے کمارہے ہیں، اس لئے سب عاشق رسول سکون میں ہیں۔ یہ ہے طاقت علم کی۔ یوٹیوب کو فرق نہیں پڑتا، پے پال کو فرق نہیں پڑتا، فیس بک کو پاکستان میں بین رکھا گیا، ان کو بھی فرق نہیں پڑا، انہوں نے اپنی پالیسیز نہیں بدلی،امیزون کو بھی فرق نہیں پڑتا۔

امریکہ، یورپ اور جاپان کی معمولی کمپنیز آپ کے پورے ملک پر بھاری ہیں۔ امریکہ ایسے ہی سپرپاور نہیں بنا ہوا، فرانس کی طاقت کے پیچھے اس کی بھیڑ بکریوں یا کیڑوں مکوڑوں کی طرح پھیلتی ہوئی آبادی نہیں ہے، جاپان، تائیوان، ہانگ کانگ، سنگاپور، ساؤتھ کوریا یہ سب سائنس اور علم کے میدانوں میں آگے بڑھنے کی وجہ سے ترقی کی شاہروں پر گامزن ہیں۔ ناسا مریخ پر جھنڈے گاڑ رہا ہے اور ہم یہاں صدیوں پرانے لوگوں کے بکھیڑوں سے ہی نہیں نکل رہے۔ اندازہ کیجئے ہماری قوم کا بڑا طبقہ ابھی تک چودہ سو سال پہلے گزرے صحابہ کرام کے معاملے پر ہی آپس میں سر پھٹول میں پڑا رہتا ہے۔ ابھی تک ہماری قوم اسی مسئلے میں الجھی ہوئی ہے کہ چودہ سو سال پہلے گزرنے والے فلاں شخصیت زیادہ معتبر و مقدس تھی یا ڈھمکاں شخصیت، ہماری قوم ابھی بھی لوگوں کو ان کے عقیدوں سے جج کرتی ہے، عبدالسلام جیسے شخص کو پاکستان نے صرف اس لئے دھتکار دیا کیونکہ اس کا عقیدہ اکثریتی مسلمانوں سے فرق تھا۔ ہم ابھی تک یہی نہیں سیکھ سکے کہ مذہب، عقیدہ وغیرہ ہر فرد کا ذاتی انفرادی معاملہ ہوتا ہے۔۔۔

قصہ مختصر جس قوم کی ترجیحات یہ ہوں کہ وہ حال کی بجائے چودہ سو سال پرانے ماضی میں پھنسی رہنا پسند کرتی ہو، اس قوم کا پھر وہی حال ہوا کرتا ہے جو آج پاکستان کا ہورہا ہے، ایسی قوم پھر ہر وقت دوسروں کے سامنے کشکول لے کر بھکاریوں کی طرح کھڑی رہتی ہے اور کوئی اسے بھیک دینے پر بھی رضامند نہیں ہوتا۔
 

naeem498

Councller (250+ posts)
یہ بیچارے تاق میں بیٹھے رہتے ہیں کہ ادھر کوئی تنکا ملے تو اسلام بیچ میں گھسیڑ دے. خبر ہے ایمیزون کی پاکستان سیلر لسٹ کی اور موصوف نے گھما پھرا کر اسلام لے آیا. پھر جب ہم کہیں اسلام کا ذکر کرتے ہیں تو کہتے ہیں ہر جگہ اسلام مت لایا کرو
 

Logic

Politcal Worker (100+ posts)
وزیراعظم عمران خان نے بذریعہ ٹویٹس قوم کو خوشخبری سنائی ہے کے ایمیزون نے پاکستان کو سیلرز لسٹ میں شامل کرنے پر رضامندی ظاہر کردی ہے۔ پاکستان کے وفاقی وزیر فواد چوہدری اور عبدالرزاق داؤد نے باقاعدہ پریس کانفرنس کرکے اپنی حکومت کی اس کامیابی سے قوم کو آگاہ کیا۔ ایمیزون محض ایک کمپنی ہے، کوئی ریاست نہیں، مگر ایمیزون کی اہمیت اور طاقت کا اندازہ لگایئے کہ پاکستان جیسے ملک کا وزیراعظم اس پر بھنگڑے ڈال رہا ہے، پوری حکومت جھمریں ڈال رہی ہے حالانکہ ابھی تک امیزون نے خود اس پر کوئی سٹیٹمنٹ جاری نہیں کی، مگر پاکستان کو چونکہ ادھر سے اشارہ مل گیا ہے اس لئے یہاں قبل از وقت شہنائیاں بجنی شروع ہوگئی ہیں۔ امیزون کی اہمیت سے آپ اندازہ لگا لیں کہ اس کا مالک جیف بیزوس کس قدر اہم شخص ہے، اس کی دولت کو تو فی الحال ا یک طرف رکھ دیں، آپ صرف اس کے مقام کا اندازہ لگائیں۔ اسی طرح پے پال بھی ایک کمپنی ہی ہے، جس کے آگے پاکستانی حکومت کب سے ناک رگڑ رہی ہے، منتیں ترلے کررہی ہے، مگر وہ پاکستان میں قدم رکھنے کو تیار نہیں۔

سوال یہ اٹھتا ہے کہ آخر یہ کمپنیاں اتنی طاقتور کیسے ہیں کہ ریاستیں ان کے سامنے ماتھا ٹیکنے پر مجبور ہوگئی ہیں اور جن ممالک کے لوگوں کی یہ کمپنیاں ہیں، ان ممالک کی حیثیت کا آپ بخوبی اندازہ لگاسکتے ہیں، میں یہاں امیزون اور پے پال کو صرف مثال کے طور پر استعمال کررہا ہوں ، ایسی اور بے شمار کمپنیاں ہیں، صرف آئی ٹی میں ہی نہیں، بلکہ دیگر شعبہ جات میں بھی۔ ان کی طاقت اور اہمیت کے پیچھے صرف اور صرف ایک ہی وجہ ہے، وہ ہے علم کا حصول اور ترویج۔ بل گیٹس، جیف بیزوس، جیک ڈورسے، مارک زکربرگ، ایلون مسک ، سٹیون ہاکنگ یہ صرف اور صرف علم کی بدولت ہی اتنا بڑا مقام حاصل کرپائے اور اپنے ملک کو بھی ترقی اور طاقت دے پائے۔ انہوں نے خود پر سائنس کے دروازے بند نہیں کئے، انہوں نے سائنس سے نفرت نہیں کی۔ اور کریڈٹ صرف افراد کو نہیں جاتا، بلکہ اس پورے معاشرے کو جاتا ہے جنہوں نے اپنے افراد کو کھل کر سوچنے سمجھنے کا، اپنے آئیڈیاز پیش کرنے اور ان پر عمل کرنے کا ماحول فراہم کیا۔ ان معاشروں نے کسی کی سوچ پر قدغن نہیں لگائی۔

یہ وہی یورپ ہے جہاں چند صدیوں پہلے تک گلیلیو اور کوپرنکس کو محض اس بات پر جان کے لالے پڑگئے تھے کہ انہوں نے بائیبل کے جیو سینٹرک نظریے کو رد کرتے ہوئے ہیلیوسنٹرک نظریے کو پیش کیا، ایک کو تو زندہ جلا دیا گیا جبکہ دوسرے نے معافی مانگ کر جان چھڑوائی۔ آج وہی یورپ ہے جس میں سٹیون ہاکنگ کہتا ہے کہ خدا نہیں ہے اور کوئی اسے ہاتھ تک نہیں لگاتا۔ رچرڈ ڈاکن ٹی وی پروگرامز میں بیٹھ کر کھل کر کہتا ہے کہ بائبل بل شٹ ہے، بکواس ہے اور کوئی اس کی زبان بندی نہیں کرتا۔ یہ سوچ اور فکر کی آزادی ہی ہے جو انسانی معاشروں کو آگے لے جانے کا باعث بنتی ہے۔ آپ ذرا ہمارے ملک و قوم کی، ہماری اوقات کا اندازہ لگائیں کہ ہم ریاستی سطح پر کمپنیز کے منت ترلے کرنے پر مجبور ہیں اور وہ ہماری بات تک نہیں سن رہیں۔ ایک کمپنی نے ذرا سا اشارہ دیا اور ہمارا وزیراعظم بھنگڑے ڈال رہا ہے۔ یہ جدید دنیا میں ہماری اوقات ہے۔ کیونکہ ہم نے علم کو رد کردیا ہے،ہم نے اپنی نسلوں کو سائنس سے نفرت سکھائی ہے۔ آج بھی ہمارے لئے اہم مسئلہ یہ ہے کہ فلاں ملک کے فلاں شہر کے فلاں کونے میں فلاں فرد نے ہماری مقدس شخصیت کے کارٹون کیوں بنادیئے، دنیا کے فلاں کونے میں کسی نامعلوم شخص نے ہماری مقدس کتاب کو کیوں جلا دیا۔ فلاں گروپ ہمارے والے اسلام سے مختلف عقیدہ رکھتا ہے، لہذا اس کے خلاف ریاستی سطح پر قانون سازی کرکے اس کے ایمان کو فیصلہ کرتے ہیں۔فلاں ڈھمکاں ویب سائٹ پر فلاں قسم کا مواد پڑا ہے جو ہمارے جذبات کو مجروح کررہا ہے، لہذا ان ویب سائٹ کو ہی بین کردو۔ اندازہ کریں ہم نے چار سال یوٹیوب کو اپنے ملک میں بین کئے رکھا کہ یوٹیوب پر پڑی کروڑوں ویڈیو میں سے کسی ویڈیو سے ہماری احمق قوم کے جذبات مجروح ہورہے تھے، یوٹیوب کو رتی برابر فرق نہیں پڑا، پھر خود ہی پاکستان نے یوٹیوب کھول دی، وہ ویڈیوز آج بھی ویسے کی ویسے پڑی ہیں، مگر آج پاکستان کے لوگ چونکہ یوٹیوب سے پیسے کمارہے ہیں، اس لئے سب عاشق رسول سکون میں ہیں۔ یہ ہے طاقت علم کی۔ یوٹیوب کو فرق نہیں پڑتا، پے پال کو فرق نہیں پڑتا، فیس بک کو پاکستان میں بین رکھا گیا، ان کو بھی فرق نہیں پڑا، انہوں نے اپنی پالیسیز نہیں بدلی،امیزون کو بھی فرق نہیں پڑتا۔

امریکہ، یورپ اور جاپان کی معمولی کمپنیز آپ کے پورے ملک پر بھاری ہیں۔ امریکہ ایسے ہی سپرپاور نہیں بنا ہوا، فرانس کی طاقت کے پیچھے اس کی بھیڑ بکریوں یا کیڑوں مکوڑوں کی طرح پھیلتی ہوئی آبادی نہیں ہے، جاپان، تائیوان، ہانگ کانگ، سنگاپور، ساؤتھ کوریا یہ سب سائنس اور علم کے میدانوں میں آگے بڑھنے کی وجہ سے ترقی کی شاہروں پر گامزن ہیں۔ ناسا مریخ پر جھنڈے گاڑ رہا ہے اور ہم یہاں صدیوں پرانے لوگوں کے بکھیڑوں سے ہی نہیں نکل رہے۔ اندازہ کیجئے ہماری قوم کا بڑا طبقہ ابھی تک چودہ سو سال پہلے گزرے صحابہ کرام کے معاملے پر ہی آپس میں سر پھٹول میں پڑا رہتا ہے۔ ابھی تک ہماری قوم اسی مسئلے میں الجھی ہوئی ہے کہ چودہ سو سال پہلے گزرنے والے فلاں شخصیت زیادہ معتبر و مقدس تھی یا ڈھمکاں شخصیت، ہماری قوم ابھی بھی لوگوں کو ان کے عقیدوں سے جج کرتی ہے، عبدالسلام جیسے شخص کو پاکستان نے صرف اس لئے دھتکار دیا کیونکہ اس کا عقیدہ اکثریتی مسلمانوں سے فرق تھا۔ ہم ابھی تک یہی نہیں سیکھ سکے کہ مذہب، عقیدہ وغیرہ ہر فرد کا ذاتی انفرادی معاملہ ہوتا ہے۔۔۔

قصہ مختصر جس قوم کی ترجیحات یہ ہوں کہ وہ حال کی بجائے چودہ سو سال پرانے ماضی میں پھنسی رہنا پسند کرتی ہو، اس قوم کا پھر وہی حال ہوا کرتا ہے جو آج پاکستان کا ہورہا ہے، ایسی قوم پھر ہر وقت دوسروں کے سامنے کشکول لے کر بھکاریوں کی طرح کھڑی رہتی ہے اور کوئی اسے بھیک دینے پر بھی رضامند نہیں ہوتا۔

علم کی اہمیّت سے کوئی انکار نہیں لیکن اصل علم دین کا علم ہے . باقی دنیا تو آنی جانی ہے اس کا کیا .

دنیوی علم کا حصول وقت کے ضياع علاوہ کچھ نہیں

اگر حکومت آج یہ حکم جاری کر دیتی ہے کہ ہر بندہ پہلے مدرسہ سے سند حاصل کریگا اس کے بعد اس کو اسکول میں داخلہ ملے گا تو میں گارنٹی کرتا ہوں کہ چند سالوں میں پاکستان سپر پاور ہوگا کیونکہ یہ خدا کا وعدہ ہے لیکن افسوس صد افسوس کہ حکومت صرف غیر مسلموں کو اپنا مسیحا سمجھ رہی ہے
 

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
ترقی کرنے کے لئے ترقی کرنے والے کام کرنے پڑتے ہیں چاہے چین کرے یا روس. مسلمان حکمرانوں کو یورپ میں جائیدادیں بنانے سے فرصت نہیں
 

shafali

Chief Minister (5k+ posts)
سوچنے کی بات تو یہ ہے کہ پاکستان اتنا نیجے کیسے گیا۔ اگر کوئی اس کا الزام بھی عمران خان پر لگائے تو اپنے دماغ کا علاج کروائے۔
 

Tit4Tat

Minister (2k+ posts)
وزیراعظم عمران خان نے بذریعہ ٹویٹس قوم کو خوشخبری سنائی ہے کے ایمیزون نے پاکستان کو سیلرز لسٹ میں شامل کرنے پر رضامندی ظاہر کردی ہے۔ پاکستان کے وفاقی وزیر فواد چوہدری اور عبدالرزاق داؤد نے باقاعدہ پریس کانفرنس کرکے اپنی حکومت کی اس کامیابی سے قوم کو آگاہ کیا۔ ایمیزون محض ایک کمپنی ہے، کوئی ریاست نہیں، مگر ایمیزون کی اہمیت اور طاقت کا اندازہ لگایئے کہ پاکستان جیسے ملک کا وزیراعظم اس پر بھنگڑے ڈال رہا ہے، پوری حکومت جھمریں ڈال رہی ہے حالانکہ ابھی تک امیزون نے خود اس پر کوئی سٹیٹمنٹ جاری نہیں کی، مگر پاکستان کو چونکہ ادھر سے اشارہ مل گیا ہے اس لئے یہاں قبل از وقت شہنائیاں بجنی شروع ہوگئی ہیں۔ امیزون کی اہمیت سے آپ اندازہ لگا لیں کہ اس کا مالک جیف بیزوس کس قدر اہم شخص ہے، اس کی دولت کو تو فی الحال ا یک طرف رکھ دیں، آپ صرف اس کے مقام کا اندازہ لگائیں۔ اسی طرح پے پال بھی ایک کمپنی ہی ہے، جس کے آگے پاکستانی حکومت کب سے ناک رگڑ رہی ہے، منتیں ترلے کررہی ہے، مگر وہ پاکستان میں قدم رکھنے کو تیار نہیں۔

سوال یہ اٹھتا ہے کہ آخر یہ کمپنیاں اتنی طاقتور کیسے ہیں کہ ریاستیں ان کے سامنے ماتھا ٹیکنے پر مجبور ہوگئی ہیں اور جن ممالک کے لوگوں کی یہ کمپنیاں ہیں، ان ممالک کی حیثیت کا آپ بخوبی اندازہ لگاسکتے ہیں، میں یہاں امیزون اور پے پال کو صرف مثال کے طور پر استعمال کررہا ہوں ، ایسی اور بے شمار کمپنیاں ہیں، صرف آئی ٹی میں ہی نہیں، بلکہ دیگر شعبہ جات میں بھی۔ ان کی طاقت اور اہمیت کے پیچھے صرف اور صرف ایک ہی وجہ ہے، وہ ہے علم کا حصول اور ترویج۔ بل گیٹس، جیف بیزوس، جیک ڈورسے، مارک زکربرگ، ایلون مسک ، سٹیون ہاکنگ یہ صرف اور صرف علم کی بدولت ہی اتنا بڑا مقام حاصل کرپائے اور اپنے ملک کو بھی ترقی اور طاقت دے پائے۔ انہوں نے خود پر سائنس کے دروازے بند نہیں کئے، انہوں نے سائنس سے نفرت نہیں کی۔ اور کریڈٹ صرف افراد کو نہیں جاتا، بلکہ اس پورے معاشرے کو جاتا ہے جنہوں نے اپنے افراد کو کھل کر سوچنے سمجھنے کا، اپنے آئیڈیاز پیش کرنے اور ان پر عمل کرنے کا ماحول فراہم کیا۔ ان معاشروں نے کسی کی سوچ پر قدغن نہیں لگائی۔

یہ وہی یورپ ہے جہاں چند صدیوں پہلے تک گلیلیو اور کوپرنکس کو محض اس بات پر جان کے لالے پڑگئے تھے کہ انہوں نے بائیبل کے جیو سینٹرک نظریے کو رد کرتے ہوئے ہیلیوسنٹرک نظریے کو پیش کیا، ایک کو تو زندہ جلا دیا گیا جبکہ دوسرے نے معافی مانگ کر جان چھڑوائی۔ آج وہی یورپ ہے جس میں سٹیون ہاکنگ کہتا ہے کہ خدا نہیں ہے اور کوئی اسے ہاتھ تک نہیں لگاتا۔ رچرڈ ڈاکن ٹی وی پروگرامز میں بیٹھ کر کھل کر کہتا ہے کہ بائبل بل شٹ ہے، بکواس ہے اور کوئی اس کی زبان بندی نہیں کرتا۔ یہ سوچ اور فکر کی آزادی ہی ہے جو انسانی معاشروں کو آگے لے جانے کا باعث بنتی ہے۔ آپ ذرا ہمارے ملک و قوم کی، ہماری اوقات کا اندازہ لگائیں کہ ہم ریاستی سطح پر کمپنیز کے منت ترلے کرنے پر مجبور ہیں اور وہ ہماری بات تک نہیں سن رہیں۔ ایک کمپنی نے ذرا سا اشارہ دیا اور ہمارا وزیراعظم بھنگڑے ڈال رہا ہے۔ یہ جدید دنیا میں ہماری اوقات ہے۔ کیونکہ ہم نے علم کو رد کردیا ہے،ہم نے اپنی نسلوں کو سائنس سے نفرت سکھائی ہے۔ آج بھی ہمارے لئے اہم مسئلہ یہ ہے کہ فلاں ملک کے فلاں شہر کے فلاں کونے میں فلاں فرد نے ہماری مقدس شخصیت کے کارٹون کیوں بنادیئے، دنیا کے فلاں کونے میں کسی نامعلوم شخص نے ہماری مقدس کتاب کو کیوں جلا دیا۔ فلاں گروپ ہمارے والے اسلام سے مختلف عقیدہ رکھتا ہے، لہذا اس کے خلاف ریاستی سطح پر قانون سازی کرکے اس کے ایمان کو فیصلہ کرتے ہیں۔فلاں ڈھمکاں ویب سائٹ پر فلاں قسم کا مواد پڑا ہے جو ہمارے جذبات کو مجروح کررہا ہے، لہذا ان ویب سائٹ کو ہی بین کردو۔ اندازہ کریں ہم نے چار سال یوٹیوب کو اپنے ملک میں بین کئے رکھا کہ یوٹیوب پر پڑی کروڑوں ویڈیو میں سے کسی ویڈیو سے ہماری احمق قوم کے جذبات مجروح ہورہے تھے، یوٹیوب کو رتی برابر فرق نہیں پڑا، پھر خود ہی پاکستان نے یوٹیوب کھول دی، وہ ویڈیوز آج بھی ویسے کی ویسے پڑی ہیں، مگر آج پاکستان کے لوگ چونکہ یوٹیوب سے پیسے کمارہے ہیں، اس لئے سب عاشق رسول سکون میں ہیں۔ یہ ہے طاقت علم کی۔ یوٹیوب کو فرق نہیں پڑتا، پے پال کو فرق نہیں پڑتا، فیس بک کو پاکستان میں بین رکھا گیا، ان کو بھی فرق نہیں پڑا، انہوں نے اپنی پالیسیز نہیں بدلی،امیزون کو بھی فرق نہیں پڑتا۔

امریکہ، یورپ اور جاپان کی معمولی کمپنیز آپ کے پورے ملک پر بھاری ہیں۔ امریکہ ایسے ہی سپرپاور نہیں بنا ہوا، فرانس کی طاقت کے پیچھے اس کی بھیڑ بکریوں یا کیڑوں مکوڑوں کی طرح پھیلتی ہوئی آبادی نہیں ہے، جاپان، تائیوان، ہانگ کانگ، سنگاپور، ساؤتھ کوریا یہ سب سائنس اور علم کے میدانوں میں آگے بڑھنے کی وجہ سے ترقی کی شاہروں پر گامزن ہیں۔ ناسا مریخ پر جھنڈے گاڑ رہا ہے اور ہم یہاں صدیوں پرانے لوگوں کے بکھیڑوں سے ہی نہیں نکل رہے۔ اندازہ کیجئے ہماری قوم کا بڑا طبقہ ابھی تک چودہ سو سال پہلے گزرے صحابہ کرام کے معاملے پر ہی آپس میں سر پھٹول میں پڑا رہتا ہے۔ ابھی تک ہماری قوم اسی مسئلے میں الجھی ہوئی ہے کہ چودہ سو سال پہلے گزرنے والے فلاں شخصیت زیادہ معتبر و مقدس تھی یا ڈھمکاں شخصیت، ہماری قوم ابھی بھی لوگوں کو ان کے عقیدوں سے جج کرتی ہے، عبدالسلام جیسے شخص کو پاکستان نے صرف اس لئے دھتکار دیا کیونکہ اس کا عقیدہ اکثریتی مسلمانوں سے فرق تھا۔ ہم ابھی تک یہی نہیں سیکھ سکے کہ مذہب، عقیدہ وغیرہ ہر فرد کا ذاتی انفرادی معاملہ ہوتا ہے۔۔۔

قصہ مختصر جس قوم کی ترجیحات یہ ہوں کہ وہ حال کی بجائے چودہ سو سال پرانے ماضی میں پھنسی رہنا پسند کرتی ہو، اس قوم کا پھر وہی حال ہوا کرتا ہے جو آج پاکستان کا ہورہا ہے، ایسی قوم پھر ہر وقت دوسروں کے سامنے کشکول لے کر بھکاریوں کی طرح کھڑی رہتی ہے اور کوئی اسے بھیک دینے پر بھی رضامند نہیں ہوتا۔

valid points you raised there, but we don't have to not believe in order to be successful at something. We can progress with belief too, we just need a, as you mentioned, society which encourages critical thinking and progress without the fear of being lynched, and for that we need decades and decades of stable government.
 

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
سوال یہ اٹھتا ہے کہ آخر یہ کمپنیاں اتنی طاقتور کیسے ہیں کہ ریاستیں ان کے سامنے ماتھا ٹیکنے پر مجبور ہوگئی ہیں
چین کو علی بابا کے مالک جیک ما کو قابو پڑنا پڑا. ایک واقعہ میں ایپل فون نے ایک ہم جنس پرست دہشت گرد کے فون کو ان لاک کرنے سے انکار کر دیا. اصل میں ریاستیں ان کمپنیوں کے ہاں گروی رکھی ہوئی ہیں. خاص کر جمہوری ممالک میں یہ کمپنیاں عطیات کے نام پر سیاسی جماعتوں کو رشوت دیتی ہے جس کے عوض حکمران ان کمپنیوں کے مفادات کا تحفظ کرتے ہیں
 

wasiqjaved

Chief Minister (5k+ posts)
سوال یہ اٹھتا ہے کہ آخر
23100203813_aa39cd6e0c_c.jpg
 

knowledge88

Chief Minister (5k+ posts)

علم کی اہمیّت سے کوئی انکار نہیں لیکن اصل علم دین کا علم ہے . باقی دنیا تو آنی جانی ہے اس کا کیا .

دنیوی علم کا حصول وقت کے ضياع علاوہ کچھ نہیں

اگر حکومت آج یہ حکم جاری کر دیتی ہے کہ ہر بندہ پہلے مدرسہ سے سند حاصل کریگا اس کے بعد اس کو اسکول میں داخلہ ملے گا تو میں گارنٹی کرتا ہوں کہ چند سالوں میں پاکستان سپر پاور ہوگا کیونکہ یہ خدا کا وعدہ ہے لیکن افسوس صد افسوس کہ حکومت صرف غیر مسلموں کو اپنا مسیحا سمجھ رہی ہے

Getting to know world's knowledge and learning about science is a waste of time ?
 

Saboo

Prime Minister (20k+ posts)
اصل اوقات اس ملک کی یہ ہے کہ اس کا وزیراعظم ایک جھوٹے سے ملک میں جھاڑو لگاتا تھا
جھاڑو لگانا کوئی بری بات تو نہیں؟..صفائی تو آدھا ایمان ہے؟…..اب اس میں کیا
 
Status
Not open for further replies.