انتظار قتل کیس،عدالت نے پولیس اہلکاروں کو سزا سنا دی

8intezarsaza.jpg

انتظار احمد کے قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا، کراچی کی انسداد دہشت گردی عدالت نے 2 پوليس اہلکاروں کو سزائے موت، 5 کو عمر قید کی سزا سنادی جبکہ ایک پولیس اہلکار کو عدم شواہد پر بری کردیا۔

تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گردی کی عدالت نے ڈیفنس میں سندھ پولیس کے محکمہ اینٹی کار لفٹنگ سیل (اے سی ایل سی) کے اہلکاروں کی فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے نوجوان انتظار احمد کے قتل کیس میں جرم ثابت ہونے پر دو پولیس اہکاروں کو سزائے موت اور 5 کو عمر قید سنادی۔

کراچی کی انسداد دہشت گردی عدالت میں انتظار قتل کیس کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے اے سی ایل سی پولیس کے 2 اہلکاروں کو براہ راست فائرنگ کا جرم ثابت ہونے پر سزائے موت دینے کا حکم دیا جن میں بلال اور دانیال شامل ہیں۔


عدالت نے دیگر مجرمان انسپکٹر طارق رحیم، فواد خان، شاہد اور طارق محمود، اظہر احسن کو عمر قید کی سزا سنائی جبکہ ایک پولیس اہلکار غلام عباس کو عدم شواہد کی بنیاد پر بری کردیا۔ انسداد دہشت گردی عدالت نے تمام ملزمان پر 2، 2 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا ہے۔

واضح رہے کہ 13 جنوری 2018 کو کراچی کے علاقے ڈیفنس خیابان اتحاد میں اینٹی کار لفٹنگ سیل کے اہلکاروں کی فائرنگ سے 19 سالہ نوجوان انتظار احمد جاں بحق ہوگیا تھا، نوجوان کے والد نے چیف جسٹس آف پاکستان اور آرمی چیف سے انصاف کی اپیل کی تھی۔

پولیس کی تحقیقات کے مطابق جائے وقوعہ سے گولیوں کے 16 خول ملے تھے جب کہ مقتول کی گاڑی میں ایک لڑکی موجود تھی جو بعد میں رکشے میں چلی گئی، اس لڑکی کی شناخت بعد میں مدیحہ کیانی کے نام سے ہوئی واقعہ کی چشم دید گواہ مدیحہ کیانی نے تقریبا تین سال بعد کراچی کی انسداد دہشت گردی عدالت کو اپنے بیان میں بتایا کہ وہ جوس پینے کے بعد انتظار کے ساتھ گاڑی میں جارہی تھی، اسی دوران دو گاڑیوں نے ان کا راستہ روکا، ہم رُکے تو پیچھے سے آواز آئی، یہ وہی گاڑی ہے، اس کے بعد روکنے والوں نے ہمیں جانے کا اشارہ کیا، انتظار نے جیسے ہی گاڑی آگے بڑھائی، پیچھے سے فائرنگ شروع ہوگئی۔