نیوزی لینڈ کے ہاتھوں بھارت کو شکست کے بعد ویسٹ انڈیز کے سابق کپتان ڈیرن سیمی نے مزاح کے طور پر ہلکی پھلکی تنقید کی تو بھارتی کرکٹ شائقین اور سوشل میڈیا صارف ان کے خلاف پھٹ پڑے اور ان کے خلاف نسلی تعصب پر مبنی مہم چلا دی۔
ویسٹ انڈیز کے سابق کپتان کو بھارتی سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے متعصبانہ رویے کا سامنا اس لیے کرنا پڑا کیونکہ انہوں نے بھارتی ٹیم کے نیوزی لینڈ سے ہارنے کے بعد ایک ٹوئٹ میں بالکل ہلکے انداز میں بھارتی کرکٹ ٹیم پر تنقید کی تھی۔
ڈیرن سیمی نے کہا تھا کہ "اووپس، میں نے ابھی اپنی پلے لسٹ میں یہ گانا سنا ہے کہ کوئی 911 پر کال کرے کیونکہ میں مصیبت میں ہوں، کوئی فون کرے کیونکہ میں بہت بڑی مصیبت میں پھنس چکا ہوں"۔ یاد رہے کہ یہ ایک انگریزی گانے کے بول ہیں، جنہیں انہوں نے بھارتی ٹیم کی ورلڈ کپ میں پوزیشن پر تنقید کیلئے استعمال کیا تھا۔
لیکن ایسا پہلی بار نہیں ہوا کیونکہ گزشتہ ہفتے جب بھارتی کپتان ویرات کوہلی نے محمد شامی کی بولنگ پر بات کی تو تب بھی بھارتی شائقین ان کے مذہبی عقائد کے حوالے سے سوال اٹھانے لگ گئے تھے یہی نہیں بھارتی صارفین نے ڈیرن سیمی کی تنقید کو جارج فلائید کے واقعے سے منسلک کر کے انہیں رنگ کی بنیاد پر نشانہ بنانا شروع کر دیا ہے۔
بھارتی شائقین کرکٹ نے جس طرح غیر اخلاقی ردعمل کا اظہار کیا اس کی کچھ مثالیں ذیل میں دی گئی ہیں۔ الٹریٹ سنگی نامی صارف نے کہا کہ ہم ان لوگوں کیلئے ایک گھٹنے پر بیٹھتے ہیں۔
مانی نے کہا کہ کوئنٹن ڈی کاک کا فیصلہ درست تھا۔
ایک صارف نے کہا کہ یہ اس فرسٹریشن کا اظہار ہے جو انہیں آئی پی ایل میں نہ کھلانے کے باعث ہورہی ہے۔
ایک صارف نے وہ سکرین شاٹ شیئر کیا جب اشانت نے انہیں "کالو" لکھا تھا۔
بابو راؤل نے کہا کہ میں معذرت خواہ ہوں کیونکہ بھارتی لوگ انہیں روسٹ نہیں کر سکتے وہ پہلے سے ہی روسٹڈ ہیں۔
ایک صارف نے کہا کہ کیونکہ وہ سیاہ فام لوگوں کیلئے جھکتے ہیں اس لیے ہار رہے ہیں۔
سنجنا نے سیاہ فام لوگوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ ان لوگوں کیلئے جھکتے ہیں جبکہ وہ اس قابل نہیں۔
بھارتی کرکٹ شائقین اور سوشل میڈیا صارفین کو یاد رکھنا چاہیے کہ وہ جس کو باتیں سنا رہے ہیں کہ وہ 2 بار ٹی 20 ورلڈ کپ جیتنے والی ٹیم کے کپتان رہ چکے ہیں۔