کیا واقعی کوئی سیاستدان اپنے بیان سے ادارے کے افسران کو بغاوت پر اکسا سکتا ہے؟ اگر ایسا ہے تو ادارے کو اپنے ڈسپلن پر نظر ثانی کرنی چاہیے ویسے سوال یہ ہے کہ راشد منہاس کے استاد سے لیکر ان سینکڑوں کمبختوں کو غداری کیلئے کس نے اکسایا تھا؟ کیا اس کے زمہ دار بھی سیاستدان ہیں؟
https://twitter.com/x/status/1134119093831970816
اگر یہ دونو ں نا پکڑے جاتے تو یہ دونوں کل کو آرمی چیف ُاور ڈی جی آئی ایس آئی بھی بن سکتے تھے ُ
اور اپنی حاصل کردہ پاور کے مطابق پاکستان کو چاہے امیریکہ کے پاس بیچ دیتے یا
پورا پاکستان انڈیا اسرائیل یا اسرائیل کے کے حوالے کردیتے
اس لئے آئندہ آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی کی کی جگہ پاور شیئر نگ ہونی چاہے جس طرح چودہ پندرہ
جنرلز اور کور کمانڈرز کے علاوہ اور کوئی بھی کوئی فیصلہ نہیں کرسکتا ُاقر اصل فیصلہ چیف کرتا ہے جسے ہر ایک کو ماننا پڑتا ہے ُاور
چیف جب چاہے جسے چائے بغیر کسی وجہ سے کسی بھی جنرل کور کمانڈر کا تبادلہ کر سکتا ہے ترقی روک سکتا ہے یا نوکری سے فارغ کرکے جبری ریٹائر کر سکتا ہے
اگر
چیف آف آرمی اگر غدار بھی ہو بکاؤ بھی ہو کوئی اور کور کمانڈر بھی اس کا کچھ نہیں پٹ سکتا چاہے وہ یحئی خان ہو جنرل جاوید اقبال ہو یا باجوہ ہو
وہ کو ئی
غداری ملک دشمنی ایٹمی اثاثوں کا سودا کشمیر سے دست برداری اسرائیل کو تسلیم کرنا یا کوئی
اور بھی ایسا قدم جو پاکستان کی سالمیت کے خلاف ہو وہ اٹھانا چاہے
مشرقی پاکستان کی طرح ملک توڑنا چاہے کوئی
جرنیل کوئی نیوی چیف کوئی ائیر فورس چیف اسے نہیُں روک سکتا
تو اس کا آسان حل ہے
نیوی چیف اور ائر فورس چیف کو بھی آرمی چیف کے برابر اختیار
دیا جائے
موجودہ پوزیشن میں آرمی چیف ان دونوں چیفس کو اپنے سے بہت کمتر اور دو نمبری چیف
سمجھتا ہے اور ائیر فورس
اور نیوی فورس کو بھی آرمی فورس کے مقابلے
میں کمتر گرد انا جاتا ہے
اور وہ آرمی چیف کا حکم ماننے کے پابند کئے گئے ہیں چاہے
آرمئ چیف
غداری بھی کر ے اس کو ائیر فورس چیف یا نیوی چیف روکنے کی نا جرائت کرتے ہیں نا ہی اختیار رکھتے ہیں تو ہ اختیار نیوی
اور ائیر فورس
چیف اور آرمی چیف کا برابر کا
ہونا چاہے اسی طرح کورکمانڈر کی طرح ائیر فورس اور نیوی فورس کے افسران جتنے کور کمانڈرز
ہیں اتنے ہی انکے افسر انکے برابر کے اختیارات کے ہونے چاہیں ڈی جی ائی ا ایس آئی بھی تینوں فورسز سے لیا جائے